انفلوائنزا کو عام طور پر فلو کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وائرل انفیکشن ہے۔ وائرل بیماریاں بہت سی ہیں جو انسان کو ایک دوسرے سے لگ سکتی ہیں۔ اسی طرح فلو بھی ہمیں ایک دوسرے سے لگ سکتا ہے۔ بہت سے لوگوں میں یہ خود ہی ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن بعض اوقات یہ مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔
یہ ہلکی بیماری سے شدید صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ موت کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ نزلہ زکام سے مختلیف ہوتا ہے فلو اچانک ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں میں یہ پچیدگی بھی اختیار کر لیتا ہے جسیے فلو سے نمونیا بھی ہوتا ہے۔انفلوائنزا ایک سانس کی بیماری ہے۔
اگر آپ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی کیا علامات ہو سکتے ہیں یہ جاننے کے لئے یہ بلاگ لازمی پڑھئیں؛
انفلوائنزا کی علامات
جو لوگ فلو میں مبتلا ہوتے ہیں ان میں یہ علامات ہو سکتیں ہیں؛
بخار-
پٹھوں میں درد-
تھکاوٹ-
کمزوری-
آنکھوں میں درد-
سردرد-
مسلسل کھانسی-
سردی لگنا-
سانس کی قلت-
بہتی ہوئی ناک-
گلے کی سوزش-
پسینہ آنا-
الٹی اور اسہال لیکن یہ بالغوں کی بجائے بچوں میں عام ہے۔
بالغوں میں فلو کی علامات
اگر بالغوں میں انفلوائنزا ہے تو یہ علامات محسوس کر سکتے ہیں جیسے؛
سانس لینے میں مشکلات-
سینے یا پیٹ پر دباؤ-
چکر کا آنا-
الجھن-
پانی کی کمی جس کی وجہ سے پشان کا آنا رک جاتا ہے
کمزوری-
شدید درد-
کھانسی-
اسباب
یہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو وائرس کی وجہ سے ہم میں ہوتا ہے۔ وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔ جو بھی انسان انفیکشن میں مبتلا ہوتا ہے اس کے جراثیم ہوا میں پھیل سکتے ہیں یا اس کے کھانسنے یا چھینکنے کی وجہ سے بھی ہم انفلوائنزا میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ فلو کے جراثیم لیپ ٹاپ کے کی بورڈ یا موبائل فون پر بھی رہ سکتے ہیں۔ اگر ہم ان چیزوں کو چھوتے ہیں تو اس کی مدد سے بھی اپنے منہ یا ناک میں منتقل کر سکتے ہیں۔ وائرس ست متاثرہ انسان اس میں مبتلا ہونے کے بعد پانچ دن تک اس میں مبتلا رہ سکتے ہیں۔
وہ افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کو ٹھیک ہو نے میں زیادہ دن لگ سکتے ہیں۔ اگر آپ کا زکام 2 ہفتوں تک رہتا ہے تو آپ کو فوری طبی ماہرین سے ملنا چاہیے۔
خطرات کب ہو سکتے ہیں؟
وہ عوامل جو آپ کی انفلوائنزا کی علامات کو بڑھا سکتی ہیں ان میں یہ شامل ہو سکتے ہیں؛
موسمی انفلوائنزا 6 ماہ سے لے کر 5 سال کی عمر کے بچوں کو یا اس کے علاوہ یہ 65 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو نشانہ بناتا ہے۔
وہ افراد جو میڈیکل کے شعبے یعنی نرسنگ میں ہوں، یا ن کے کام کرنے کی نوعیت ایسی ہو تو ان میں انفلوائنزا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں اس کے علاوہ وہ لوگ جو ہسپتالوں میں مقیم ہوتے ہیں ان میں بھی خطرات ہو تے ہیں۔
وہ افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے وہ کسی بھی بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتے اس وجہ سے ان میں بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
پچیدگیاں
اگر آپ صحت مند انسان ہیں اور آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہے تو آپ کے لئے سنگین نہیں ہو سکتا ۔ فلو ایک یا دو ہفتوں میں بغیر کسی اثرات کے ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن زیادہ خطرہ بچوں میں ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس کی وجہ سے یہ پچیدگیاں ہو سکتیں ہیں؛
نمونیہ-
برونکائٹس-
دمہ-
دل کے مسائل-
کان میں انفیکشن-
اکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم-
نمونیا سب سے سنگین پچیدگیوں میں سے ایک ہے۔ بوڑھے اور بچوں میں نمونیا جان لیوا ہو سکتا ہے۔
انفلوائنزا کے پھیلاؤ کو روکنا
ہم انفلوائنزا کے پھیلاؤ کو اختیاط کر کے روک سکتے ہیں لیکن ہمیں چند اختیاطی تدابیر اپنانے ہونگے جس کی وجہ ہم اپنی حفاظت کر سکتے ہیں؛
ہاتھوں کو دھوئیں
اگر ہم ہاتھوں کو دھوتے ہیں تو جراثیموں سے اس کو پاک کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے ہاتھوں کو صابن کے ساتھ 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔ اگر پانی موجود نہ ہوں تو آپ ہینڈ سینٹائزر کا استعمال کریں۔
چہرے کو چھونے سے پرہیز کریں
اگر آپ انفیکشن سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے ہاتھوں سے منہ ،ناک اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔
جگہ کو صاف رکھیں
اکثر وہ جگہیں جن کو آپ زیادہ چھوتے ہیں ان جگہوں کو صاف رکھیں۔ تاکہ ہم انفیکشن کو پھیلنے سے روک سکیں اور خود کو انفلوائنزا سے بچا سکیں۔
ہجوم سے بچیں
کرونا وائرس کے کی وجہ سے بھی بہت سے لوگ اس وائرس سے بچنے کے لئے یہ اختیاطی تدابیر اپناتے ہیں اسی طرح انفلوائنزا سے بچنے کے لئے بھی ہمیں ہجوم سے بچنا چاہیے کیونکہ ہم ہجوم سے بھی وائرس کو گھر لا سکتے ہیں۔ فلو جیسی بیماری آسانی کے ساتھ پھیلتی ہے اس وجہ سے ہجوم سے بچیں۔
اس کے علاوہ اگر آپ بیمار ہیں تو ٹھیک ہونے کے 24 گھنٹے بعد گھر سے باہر نکلیں۔ تاکہ دوسروں کو متاثر ہونے کے امکانات کم ہو سکیں۔ گھر بیٹھ کر ہی مرہم کے ڈاکٹر سے بات کریں۔