جنات اورجنات کے اثرات کا تصورمسلم مریضوں میں مصیبت کی ایک تعریف ہو سکتی ہے۔ جو کہ ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ بن سکتے ہیں خصوصا ان لوگوں میں جو زندگی میں دھوکہ کھائے ہوں، ناکام ہوئے ہوں یا توجہ کے متلاشی ہوں۔
جنات کیا ہیں؟
اسلامی عقائد کے مطابق جنات بغیر دھواں والی آگ سے بنی مخلوق ہیں جو انسانوں کے ساتھ ساتھ یا الگ الگ متوازی دنیا میں ریتے ہیں۔ جن کا ذکر قرآن پاک میں 32 بار آیا ہے۔جنوں کی اصلیت قبل از اسلام عرب معاشروں میں موجود ہے۔جہاں جنوں کو آسیب نما مخلوق سمجھا جاتا تھا۔جنات انسانوں کے ساتھ اچھا یا برا سلوک کرتے ہیں ۔خاص طور پر کمزور مریض،شناختی بحران اور کمزور اخلاقی معیار کے حامل افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔ بیشتر اسلامی اسکالرز جنات کے اثرات کواور اس کے نتیجے میں اخلاقی روئے ، قول و فعل میں تبدیلی،اور نقل و حرکت میں غلط رویہ پیدا کرنے کی وجہ ہونے پر اتفاق کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ مسلمان سوسائٹی میں جنات اورجنات کے اثرات کو بہت سی نفسیاتی بیماریوں کی وجہ مانا جاتا ہےاور کم تعلیم یافتہ معاشرے میں بہت سی نفسیاتی بیماریوں کو جنات کے اثرات سے منسوب کیا جاتا ہے۔
جنات کے اثرات
خیال یہ کیا جاتا ہے کہ جب ایک جن کسی بھی انسان کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو وہ اس شخص کی مرضی کے بغیر اس شخص کا چارج سنبھال لیتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ پھر اس شخص کے خیالات اور افعال جن کے قبضے میں ہوتے ہیں ،
لوگ اس وقت الگ الگ ادوار کی نشاندہی کرتے ہیں
الگ الگ زبانوں مین بات کر پاتے ہیں
عورت کا مردانہ آواز میں بات کرنا
جارحانہ ہوجانا
، ہوش کھو دینا
حقیقت سے رابطہ کھو دینا
عام طور پر یہ معاملات چند منٹ یا اس سے کچھ دیر زیادہ تک ہو سکتے ہیں اور بار بار پیش آسکتے ہیں ۔ جب تک کوئی کسی مذہبی شخصیت کی جانب سے روحانی مداخلت نہ کی جائےتاکہ جنات کے اثرات کا خاتمہ متاثرہ شخص کے جسم سے پوری طرح ہو سکے۔
معاشرے میں جنات کا تصور
انسانی جسم میں روحوں کا رہنا مختلف ثقافتوں میں کافی حد تک عالمگیر ہے اور بہت سے نسلی مطالعات میں اس کی دستاویزات موجود ہیں۔
دنیا بھر میں جنات کے اثرات عام طور پر خواتین اور پسماندہ گروہوں میں پائے جاتے ہیں اور یہ ایک ایسی کڑی ہو سکتی ہے جس کے تناظر میں وہ سب کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرا سکتے ہیں یااپنی شکایات سنا سکتے ۔جنات کے اثرات کو معاشرے میں سنگین نفسیاتی بیماریوں جیسے بدمعاش انماد کی وضاحت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے
۔معالجین اور ماہرین صحت کے مابین اس مسئلے کے بارے میں معلومات کا فقدان،عام طور پر نفسیاتی بیماریوں سے متعلق عوام میں کم معلومات،صحت کی دیکھ بھال تک ناقص رسائی،کم سماجی و اقتصادی حیثیت،تعلیم کی کمی،ذہنی صحت سے جڑا بدنامی کا داغ،روحانی علاج کرنے والوں کے وسیع دستیابی اور یقین۔جو مریض کی کم علمی اور لادینیت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور نفسیاتی علاج پر عدم توجہ کا باعث بنتے ہیں۔
مرگی اور جنات کے اثرات
مرگی ایک اعصابی نظام کی بیماری کا نام ہے جس میں دماغ کی سرگرمی غیر معمولی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان کو دورے پڑتے ہیں یا غیر معمولی روئے،احساسات اور بعض اوقات بیداری کا نقصان ہوتا ہے ۔ مرگی کسی بھی عمر کے افراد کو متاثر کر سکتی ہے
اس کے علامات کے طور پر انسان اپنے ہوش کھو سکتا ہے ، ھاتھ پاؤں مڑجاتے ہیں،منہ سے جھاگ نکلتی ہے اور بعض اوقات انسان صرٖف خلاء میں گھورتا ہے۔کم علمی کی بدولت اس قسم کے مریض کو زیادہ تر ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجائے کسی بھی پیر یا عالم کے پاس لے جایا جاتا ہے اور مریض کی اس حالت کو جنات کے قبضے سے مشروط کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاج کے لئے فوری طور پر کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔
شیزوفرنیا اور جنات کےاثرات
شیزوفرنیا ایک دائمی دماغی عارضہ ہے۔ جب یہ بیماری فعال ہوتی ہے تو علامات میں وہم،،فریب،غیر منظم تقریر،سوچنے میں کمی اور حوصلہ میں کمی ہو سکتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ شیزوفرنیا مردوں اور عورتوں کو یکساں متاثر کرسکتا ہے اس سے متاثر افراد کی کم عمری میں موت واقع ہو سکتی ہے
اس مرض کی ابتدائی تشخیص بھی جنات کے قبضے کے طور پر یا آسیب کے سائے سے ہی تشبیہ دی جاتی ہے (کیونکہ اس بیماری کا مریض وہم کا شکار ہوتا ہے اور نامانوس آوازوں ، یا نامانوس لوگوں کے نظر آنے کی فریاد کرتا ہے )اور اس کی وجہ معاشرے میں قائم بے اعتقادی کی فضا ہونے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی بیماری کو باعث شرم سمجھنا ہے اس کے علاوہ نفسیاتی بیماریوں سے لاعلمی بھی ان سب باتوں کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹری اقدامات
یہ تکالیف نفسییاتی بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہیں ان کی وجوہات کوئی بھی ہو سکتی ہیں اور کسی بھی انسان کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں جس کے نتیجے میں انسان اپنے شعور اور لاشعور پر سے کنٹرول کھو بیٹھتا ہے نفسییاتی مسائل کے حل اور علاج معالجے کے لئے بہت بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
ہر نفسیاتی بیماری کا ناطہ جنات سے جوڑنا مسلم معاشرے میں عام ہو گیا ہے اس کو کم کرنے کے لئے عام آدمی کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے آگاہی بڑھائی جائے، نفسیاتی ماہرین کی مدد سے ورکشاپس منعقد کی جائیں جن میں عام آدمی کو نفسیاتی بیماریوں کی آگاہی دی جائے۔
عام عوام میں ایک مفروضہ ہی بھی پایا جاتا ہے کہ نفسیاتی بیماری سے مراد پاگل پن ہے جس کی وجہ سے وہ ڈاکٹر سے اپنی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے کتراتے ہیں ۔ اس معاملے میں آگاہی دینا ضروری ہے۔ اسی طرح جنوں کے ساتھ جنونی قبضے کی ممکنہ وابستگی کے متعلق آگاہی بڑھائی جائے۔
خاندانی اقدامات
اس کے علاوہ خاندان کے عقائد کے چیلنج کا سامنا علاج میں رکاوٹ کا باعث بنے گا سو روحانی علاج کرنے والوں کے ساتھ تعاون قائم کر کے انہیں علاج کے منصوبے میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے۔
اس کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال سے متعلق معلومات کو بروشر یا کتابچے کی شکل میں تقسیم کیا جائے، مقامی زبان میں ڈراموں یا وڈیو کی مدد سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔اس کے علاوہ مقامی ڈاکٹروں ، اور نفسیاتی ڈاکٹروں تک رسائی کو آسان بنایا جائے اور ساتھ ہی مریض کی رازداری کا خیال رکھا جائے۔