اگر آپ کو اپنے بچے کی جلد اور آنکھیں زرد محسوس ہوں تو یہ آپ کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔ لیکن یرقان کی یہ علامات بچوں میں اور خاص طور پر نوزائیدہ بچوں میں عام ہوتی ہیں۔ بعض اوقات یہ اپنے آپ ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن کچھ صورتوں میں اس کا علاج کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔
یرقان یا پیلیا جو عام طور پر پیدائش کے بعد بچوں کی جلد اور ان کی آنکھوں کے پیلے پن سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ تقریبا ہر پیدا ہونے والے بچے میں کم و بیش ظاہر ہوتا ہے۔ یرقان کا بنیادی سبب خون کے سرخ خلیات کے ٹوٹنے کے نتیجے میں بلیو ربن نامی ایک پیلے مادے کی شرح کے بڑھنے سے ہوتا ہے۔
بڑی عمر کے لوگوں میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے جو کہ بلیو ربن کو آنتوں کے راستے خارج کر دیتا ہے مگر چھوٹے بچوں جو کہ نومولود ہوتے ہیں ان کے اندر یہ صلاحیت نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے ان بچوں کی جلد کی رنگت پیلی ہونے لگتی ہے اور ان کو یرقان ہو جاتا ہے۔ کسی بھی قسم کی یرقان کی علامات کی صورت میں بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں۔
۔1 یرقان کیوں ہوتا ہے؟
یرقان دراصل خون میں بلیو ربن کی سطح بڑھ جانے کے باعث ہوتا ہے۔ بلیو ربن پرانے سرخ خلیوں کے ختم ہونے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔ جب بچے کا جگر جسم سے اس کو معمول کے مطابق نکال نہیں پاتا تو یہ جسم میں جمع ہو کر جلد اور آنکھوں کی رنگت میں پیلاہٹ کا سبب بنتا ہے۔
۔2 نوزائیدہ بچوں میں یرقان
زيادہ تر بچوں میں بلیو ربن کی شرح میں اضافے کی وجہ سے ہونے والا یرقان قدرتی طور پر ماں کا دودھ پینے کے نتیجے میں آنتوں کے راستے خارج ہونے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے جس کی وجہ سے یہ قدرتی طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے مگر بعض اوقات اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یرقان کی شدت بڑھ بھی سکتی ہے۔
بلیو ربن کی بلند شرح بچے کے دماغ پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور ذہنی معذوری یا بہرے پن کاباعث بھی ہو سکتی ہے یہی سبب ہے کہ امریکن اکیڈمی آف پیڈز کا یہ ماننا ہے کہ بچوں کو پیدائش کے بعداس وقت تک ڈسچارج نہیں کرنا چاہیے ہے جب تک کہ ان کا یرقان کا ٹیسٹ نیگٹو نہ ہو جاۓ۔
۔3 نوزائیدہ بچے میں یرقان کی علامات
اس کی سب سے پہلی علامت بچے کے پیدا ہونے کے 2 سے 4 دن بعد ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے جس میں آنکھوں کی سفیدی اور جلد کا پیلا ہو جانا ہوتا ہے ۔پیدائش کے 3 سے 7 دن کے بعد بلیو ربن کا لیول سب سے زیادہ ہوتا ہے بچے کی جلد کے کسی بھی حصے کو دبانے کے بعد وہ دوبارہ سرخ ہونے کے بجاۓ پیلے رنگ میں تبدیل ہو جاۓ تو یہ اس بات کا ثبوت ہےکہ بچہ یرقان سے متاثر ہے۔
۔4 نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی وجوہات
نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں۔
۔1 بچے کے جگر کا صحیح طور پر کام نہ کرنا۔
۔2 وقت سے پہلے پیدائش۔
۔3 کم غذا لینا جس سے غذائیت کی کمی ہونا۔
۔4 ماں کی غذا کے کسی جز سے بھی ماں کا دودھ پینے والے نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی شکایت سامنے آ سکتی ہے۔
۔5 یرقان کی وجہ ہونے والی کچھ بیماریاں
۔1 اندرونی طور پر خون کا بہنا
۔2 خون میں انفیکشن
۔3 جگر کی بیماریاں
۔4 کسی خاص انزائم کی کمی
۔5 سرخ خلیوں کی خرابیاں
۔6 نوزائیدہ بچے جو یرقان کے خطرے کا شکار ہو سکتے ہیں
عام طور پر تو یہ پیلیا تمام ہی بچوں میں ہوتا ہے مگر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں ،ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں میں اس یرقان کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ جن بچوں کا بلڈ گروپ ان کی ماں کے بلڈ گروپ سے میچ نہ کرتا ہو، ان بچوں کے خون کے اندر ایسی اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں جو خون کے سرخ خلیات کو توڑ کر اچانک بلیو ربن کی شرح کو بڑھا دینے کا سبب بن جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بعض بچوں کے اندر پیدائشی طور پر بھی جگر کی کمزوری یا خون کی ایسی بیماریاں ہوتی ہیں جو پیدائش کے بعد یرقان کی صورت ظاہر ہو سکتی ہیں۔
۔7 نوزائیدہ بچوں میں یرقان کا علاج
اکثر بچوں میں یرقان ایک سے دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔مگر ڈاکٹر اس بات کافیصلہ کرتا ہے کہ بچہ خود صحت یاب ہو رہا ہے یا اسے علاج شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ یرقان کا علاج میں درج ذٰیل اقدامات بھی کئے جاتے ہیں۔
۔1 ماں کا دودھ
عام طور پر چھوٹے بچوں کو اگر ماں دن میں 8 سے 10 بار دودھ پلاۓ تو اس سے یرقان کا یہ اثر قدرتی طور پر ختم ہو سکتا ہے۔
۔2 فوٹو تھراپی
روشنی کے ذریعے بھی بچوں کے یرقان کا علاج ہے ۔ماضی میں بڑی بوڑھیاں اس کے لیۓ سورج کی روشنی میں یعنی دھوپ میں بچے کو کچھ دیر لٹاتی تھیں جس کی مدد سے بلیو ربن کو روشنی کی مدد سے توڑا جاتا ہے۔
حالیہ دور میں اس عمل کے لیۓ ڈاکٹر فوٹو تھراپی کا استعمال کر رہے ہیں جس میں بچے کو ایک خاص بیڈ پر لٹایا جاتا ہے جس پر نیلی اسپیکٹرم لائٹ ڈالی جاتی ہے ۔جس میں بچے کو صرف ایک ڈائپر اور آنکھوں پر خاص چشمہ پہنا دیا جاتا ہے اور بچے کی نیچے خاص کمبل بچھا دیا جاتا ہے۔
۔3 خون دینے سے
بعض صورتحال میں جب کہ یرقان کی شدت اگر زيادہ ہو تو اس صورت میں بچے کو بیرونی طور پر خون بھی چڑھایا جا سکتا ہے یہ صحت مند خون بچے کی بیمار یرقان ذدہ خون کی جگہ لے لیتا ہے اور اس کے اثرات کا خاتمہ کرتا ہے۔
بچے کی پیدائش کے بعد پہلے ہفتے میں بچے کے حوالے سے بہت محتاط رہیں اس کی آنکھوں اور جلد کی رنگت کا باقاعدگی سے جائزہ لیتی رہیں اس کے علاوہ اس کو دن میں 8 سے 12 دفعہ اپنا دودھ پلائيں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کے کمرے میں تازہ ہوا اور روشنی کا گزر آسانی سے ہو سکے۔