آلو کا شمار ایسی سبزیوں میں کیا جاتا ہے جو کہ دنیا میں سب سے زيادہ استعمال کی جاتی ہے اور ہر عمر کے لوگوں میں بہت زیادہ پسند بھی کی جاتی ہے۔ نشاستے سے بھر پور یہ سبزی درحقیقت ایک زیر زمین جڑ ہے جس کے اندر غذائیت کا ایک خزانہ موجود ہوتا ہے۔
کاربوہائيڈریٹ کی بڑی مقدار میں موجودگی کے سبب کچھ افراد اس کے استعمال میں احتیاط بھی کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق یہ موٹاپے کا باعث بھی ہو سکتی ہے۔ ذیابیطس کے مریض آلو استعمال کرنے کے حوالے سے ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرلیں تاکہ وہ اس حوالے سے ایک مناسب مقدار کا تعین کر سکیں اور غذائی ماہرین سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں۔
۔1آلو کی غذائی افادیت
غذائیت کے اعتبار سے آلو کا شمار ایک بہت ہی بہترین مزیدار سبزی میں کیا جاتا ہے جس میں 168 کیلوری توانائی موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جو اس کو مزيد مفید بناتی ہے مگر اس کے اندر بڑی مقدار میں موجود کاربوہائیڈریٹ کی موجودگی اس کے فوائد میں کسی حد تک کمی کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں پروٹین، سوڈیم ، پوٹاشیم اور میگنیشیم کی بھی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو اس کی افادیت میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
۔2 آلو کھانے کے فوائد
آلو سے بہت ساری ڈشز بنائی جا سکتی ہیں اس وجہ سے اس کی لذت سے انکار ممکن نہیں ہے اور دنیا بھر میں یہ سب سے زيادہ پسند کی جانے والی سبزی کے طور پر پہچانی جاتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کو کھانے کے کچھ بڑے طبی فائدے بھی ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے۔
۔1 اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء کی موجودگی
اینٹی آکسیڈنٹ وہ اجزاء ہوتے ہیں جو کہ جسم میں زہریلے مادوں کو بننے سے روکتے ہیں اور ان کے اخراج میں مدد دیتے ہیں اور یہ جسم کو خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں جن میں دل کی بیماریاں، کینسر اور ذیابیطس شامل ہیں۔ آلو کے اندر بڑی مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ جن میں فلیونائیڈ، کیروٹینوائیڈ، اور فیونولک ایسڈ شامل ہوتے ہیں جن کی موجودگی آلو کو ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ سبزی بناتی ہیں۔
۔2 آلو میں اسٹارچ کی موجودگی
آلو کے اندر مزاحمت کرنے والے اسٹارچ یا نشاستہ بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو کہ چھوٹی آنت میں قابل ہضم نہیں ہوتے ہیں۔ اور غیر ہضم حالت میں ہی بڑی آنت میں منتقل ہو جاتے ہیں جہاں پر یہ ہاضمے کی نالی میں موجود مفید بیکٹیریا کو غذا فراہم کرکے ان کی نشوونما میں اضافہ کرتا ہے۔
جس کی وجہ سے ایک جانب تو ہاضمے کے عمل میں بہتری آتی ہے اور دوسری جانب یہ جسم میں انسولین کی حساسیت میں اضافہ کرتا ہے جس سے خون میں موجود شوگر لیول میں کمی واقع ہوتی ہے تحقیق کے مطابق ہر روز 30 گرام تک ایسے اسٹارچ کا استعمال خون میں بلڈ شوگر کا لیول 33 فی صد تک کم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
۔3 آلو پیٹ بھرتا ہے
ویسے تو ہر کھانے کی چیز ہی بھوک ختم کرتی ہے مگر آلو کو اس حوالے سے خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ اس کو کھانے سے دیر تک بھوک کا احساس نہیں ہوتا ہے اس کی ایک وجہ تو اس کے اندر ایسے اجزاء کی موجودگی ہوتی ہے جو کہ دیر سے ہضم ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے اندر فائبر کی موجودگی بھی انسان کے ہاضمے کے عمل کو سست کر کے کھانے کو مکمل طور پر ہضم ہونے تک معدے میں روک کر رکھتا ہے۔
۔3 آلو نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے
جس طرح آلو کے بہت سارے فائدے ہیں اسی طرح اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو کہ طبی حوالے سے صحت کے لیۓ نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
۔1وزن تیزی سے بڑھاتا ہے
تحقیقات کے مطابق آلو کھانے والے افراد کے وزن اور حجم میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے مگر اس کا انحصار سب سے زيادہ اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کتنا آلو اور کس طریقے سے کھا رہے ہیں۔ عام طور پر آلو تل کر کھانے سے اس کے اندر وزن بڑھانے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ تاہم، اگر آپ کبھی کبھار آلو کم مقدار میں کھا رہے ہوں تو اس سے وزن میں اضافہ کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔
۔2 آلو میں گلائیکو الکائيڈ کی موجودگی
گلائیکو الکائيڈ ایک زہریلا مادہ ہوتا ہے اور اس کا زيادہ مقدار میں استعمال جسم پر مختلف منفی اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے۔ جس میں بدہضمی، غنودگی اور الرجی شامل ہوتی ہے۔ تاہم، کم مقدار میں اس کے استعمال سے جسم ان زہریلے اثرات کا مقابلہ خود کرلیتا ہے۔
۔4 آلو کے مفید طریقے سے استعمال کے طریقے
آلو کو تل کر کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے ایک جانب تو وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے اور دوسری جانب اس کے استعمال سے کولیسٹرول لیول بھی بڑھ سکتا ہے جو کہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کو محفوظ طریقے سے کھانے کے لیۓ اس کو بیک کیا جا سکتا ہے یا پھر اس کو ابال کر کھانا بھی مفید ہو سکتا ہے۔