بچے کی پیدائش کے حوالے سے کچھ سوالات جوہرماں کے ذہن میں ہوتے ہیں اگر آپ پہلی بار والدین بننے جارہے ہیں تو آپ کے ذہن میں بہت سے سوالات پیدا ہوسکتے ہیں جن کے بارے میں جاننا والدین کے لیے بہت ضروری ہے
بچے کی پیدائش کے حوالے سے کچھ سوالات جن کا جواب ماہر اطفال آپ کو بہتر طور پردے کرآپ کے الجھے ہوئے ذہن کو مطمعن کرسکتا ہے
اکثر والدین بچے کی پیدائش سے پہلے مکمل طور پر بچے کی دیکھ بھال کے لیے تیار نہیں ہوتے آنے والا بچہ آپ کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے بچے کی پیدائش سے پہلے اکثر والدین کتابوں ویب سائٹس اور تجربہ کار لوگوں سے مشورے سے استفادہ حاصل کرتے ہیں
امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس چھ ماہ کے لیے نرسنگ تجویز کرتی ہے خاص طور پر پہلے چھ ماہ کے لیے ماں کا بچے کو دودھ پلانا بہت ضروری ہے اگر کسی وجہ سے وہ دودھ نہیں پلا سکتی تویہ اس کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے حالانکہ ماں اور بچے کے لیے دودھ پلانے میں بے شمار فوائد ہیں بچے کے ایک سال کے ہوتے ہی دودھ چھڑانے کی ضرورت نہیں ہے دو سال تک دودھ پلانا ماں اور بچے دونوں کے فائدہ مند ہے
بوتل سے دودھ دینے والے بچوں کے لیے
بچے کو ہربار بوتل سے دودھ پلانے کے بعد بوتلوں اور پیسیفائر کو جراثیم سے پاک کرنے کی ضرورت ہےہر کھانا کھلانے کے بعد بوتلوں کو صابن اور پانی سے دھوئیں اور انہیں رات بھر جراثیم سے پاک کریں ماہر اطفال ایستھر کریچ ایم ڈی میو کلینک گائیڈ ٹو یور بیبیز فرسٹ ایئر کی ایڈیٹر کہتی ہیں
یہ ان بیکٹیریا اور وائرس کو ہلاک کر دیتا ہے جو بچے کو منتقل ہو سکتے ہیں بچے کی دیکھ بھال کے دوران بار بار ہاتھ دھونا اچھی حفظان صحت کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا جراثیم سے پاک کرنا
بچے کو رات میں کتنے گھنٹے سونا چائیے
ایک تحقیق کے مطابق پہلے تین ماہ کے بچے کھانا کھانے کے لیے جاگنے سے پہلے صرف پانچ گھنٹے تک سو سکتے ہیں یہ سلسلہ عام طور پرچھ ماہ تک آٹھ سے 10گھنٹے تک بڑھ جاتا ہے لیکن چھوٹے بچے کے لیے رات کو 8 سے 10 گھنٹے کی نیند ضروری ہے تاکہ وہ صبح فرش ہوسکے
بچے کو ہروقت گود میں لینا
ہر وقت گود میں لینے سے ان کی عادت خراب ہوجاتی ہے اور انھیں بار بار گود میں ہلانے سے اس بچے کو اس چیز کی عادت ہوجاتی ہے اور پھر وہ اکیلے رہنے سے یا سونے سے اپنے کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں
ان کو اکیلے سونے میں دشواری ہوتی ہے اکثر بچے جب رات کو جاگتے ہیں تو دوبارہ سونے کے لیے انھیں کسی کے ساتھ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تاکہ وہ سونے کے لیے خود کو پر سکون کر سکیں
کیا سبز پوپ نارمل ہے
بچے کی بھوری ہلکی پیلی اور بیج والی پوپ ہو سکتی ہے رنگت میں یہ تغیرات اس بات پر منحصر ہیں کہ آیا آپ کا بچہ ڈبے کا دودھ پی رہا ہے یا ماں کا دودھ آپ رنگت کو نظر انداز کریں جب تک کہ یہ سفید اور چاکی موٹا اور سیاہ یا سرخ ہو تو یہ کسی بیماری کی طرف اشارہ کرتی ہے ایسی صورت میں ماہر اطفال کو فوراً بتائیں
آپ کا بچہ دن میں کتنی بار پوٹی کرتا ہے اگر دن میں دس بار کرتا ہے یا ہفتے میں چند بار تو اس میں پریشانی کی بات نہیں دن میں بچے کے کم سے کم چھ گیلے ڈائپر ہونے چاہئیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ اچھی طرح سے ہائیڈریٹ ہے اور اسے اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اجزاء مل رہے ہیں
سوئے ہوئے بچے کو جگایا جاسکتا ہے
سوئے ہوئے بےبی کو جگانا فائدہ مند ہو سکتا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں اگر آپ کے بےبی کا وزن نہیں بڑھ رہا ہے تو آپ کو ماہر اطفال اسے باقاعدگی سے کھانا کھلانے کے لیے جگانے کا مشورہ دے گا تاکہ اسے اپنی ضرورت کے مطابق غذائی اجزاء ملیں
ڈاکٹر کہتے ہیں یہ بھی ایک اچھی حکمت عملی ہے کہ آپ سونے سے پہلے اس کو دودھ پلانے سے وہ پر سکون نیند کرتا ہے بھوک لگنے کی وجہ سے بچہ نیند سے بیدار ہوسکتا ہے ایسے صورت حال میں بچے کے منہ سے دودھ کی بوتل لگا دینے سے اس کو خوراک بھی مل جاتی ہے اور وہ سکون سے سوتا رہتا ہے
اس طرح وہ رات کے دوران زیادہ دیر تک نیند کر لیتا ہے اور 3 ماہ تک آپ اپنے نوزائیدہ کو طویل جھپکی سے جگا سکتے ہیں تاکہ اسے شیڈول کے مطابق رکھا جا سکے
بچے کو باہر لے جاتے وقت کپڑے کی کتنی پرتوں کی ضرورت
ڈاکٹر کہتے ہیں اگر آپ نے اسکو قمیض اور ہلکا کوٹ پہنا رکھا ہے تو آپ کے بچے کو ان کے علاوہ ایک کمبل کی ضرورت ہے اگر آپ اپنے نوزائیدہ کو کیریئر میں پہنا رہے ہیں تو یہ گائیڈ لائن لاگو نہیں ہوتی کیونکہ آپ کے جسم کی حرارت اسے گرم رکھنے میں مدد کرے گی
ماہرامراض اطفال کے مطابق ان کو ہر تین گھنٹے بعد دودھ پلانا ضروری ہے اس کا مطلب کھانا کھلانے کے آغاز سے ہے یا آخر سے، کیونکہ اس کے سیشن کبھی کبھی ایک گھنٹہ بھی چلتے ہیں ڈاکٹرکہتے ہیں کہ پہلی خوراک سے لے کر اگلی خوراک کے آغاز تک پورے تین گھنٹے کا فاصلہ رکھیں اگرچہ شیرخوار کی دیکھ بھال بظاہر شروع میں ہو سکتی ہے
ڈاکٹر کے مطابق چند ہفتوں کے اندر آپ کے شیر خوار کو کو کچھ وقت کے اندر اندر دودھ دینا چاہیے اگر نہیں تو وہ ممکنہ طور پر غذائیت کی بجائے آرام کے لیے ایسا کر رہا ہے ایسی صورت میں بچے کو فوری طور پر چوسنی دے دینی چاہیے
نوزائیدہ بچہ دن اور رات کا فرق محسوس نہیں کر سکتا
ایسی صورت حال میں ان کے لیے کھانے اور سونے کا شیڈول بنانا چاہیے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بچے کو سیر کے لیے باہر لے جائیں یا اسے سورج کی روشنی میں لے جائیں خاص طور پر صبح کے وقت اس سے خوش اور پرجوش لہجے میں بات کریں
تاکہ ان کو اس بات کا احساس ہو کہ یہ دن کا وقت ہے شام کو لائٹس کو مدھم رکھیں جب آپ بولیں تو سرگوشی کریں اور اسے بتانے کے لیے آہستہ آہستہ چلیں کہ یہ سونے کا وقت ہو گیا ہے