یوٹرائن فائبرائڈز ایک عام حالت ہے جس میں بچہ دانی میں ٹھوس ٹیومر بنتے ہیں۔یہ کینسر نہیں ہیں اور رحم کے کینسر کا خطرہ بھی نہیں بڑھاتے۔اب تک یہ معلوم نہیں کیا جا سکا کہ فائبرائڈز کیوں ہوتے ہیں لیکن پتہ یہ چلتا ہے کہ جینات اور طویل عرصے تک ایسٹروجن کی نمائش فائبرائڈز کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔
فائبرائڈز کیا ہیں؟
فائبرائڈز ہموار پٹھوں کے خلیات اور ریشے دار مربوط بافتوں سے بنی ہوئی نشونما ہیں۔اس کی افزائش بچہ دانی میں ہوتی ہے۔ یہ اکیلے یا گروہوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ان کا سائز چاول کے دانے سے لیکر خربوزے جتنا بڑا ہو سکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تولیدہ عمر کی خواتین میں سے 50 فیصد تک خواتین فائبرائڈز کا شکار ہیں اور 77 فیصد خواتین کو ان کے بچے پیدا کرنے کے سالوں کے دوران ہی یہ تکلیف ہو جاتی ہےلیکن زیادہ تر ان کا سائز اتنا بڑا نہیں ہوتا جسے ڈاکٹری علاج کی ضرورت پڑے بعض اوقات تواس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی
فائبرائڈز کا سبب
یہ کیوں ہوتے ہیں اس کی وجہ معلوم نہیں ہے، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہر ٹیومر بچہ دانی مین پٹھوں کے گیر معمولی خلئے سے تیار ہوتا ہے اور ایسٹروجن کا سامنا کرتے ہوئے تیزی سے بڑھتا ہے
فائبرائڈز کا خطرہ کسے ہے؟
ان سے سب سے زیادہ تولیدی عمر میں خواتی متاثر ہوتی ہیں اس کے علاوہ وہ خواتین جن کی خاندانی تاریخ موجود ہے، موٹاپا، غذا میں سرخ گوشت کا استعمال،ہائی بلڈ پریشر۔سیاہ فام خواتین میں دیگر خواتین کے مقابلے فائبرائڈز ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ان کی تشخیص چھوٹی عمر میں ہو جاتی ہے اور انہیں علاج کی ضرورت بھی پڑتی ہے
فائبرائڈز کی علامات
یہ عام حالت ہے، بعض خواتین میں اس کی کوئی خاص علامات ظاہر نہین ہوتی جبکہ بعض خواتین میں اس کی شدید علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے کہ بھاری یا طویل ماہواری،بہت زیادہ خون بہنا،پیٹ میں تکلیف،شرونیی درد،کمر کے نچلے حصے میں درد،بار بار پیشاب آنا،آنتوں کی تکلیف،حمل کی پیچیدگیاں، باجھ پن، جماع کے دوران تکلیف وغیرہ
فائبرائڈز کی تشخیص
فائبرائڈز اکثرایک معمول کے شرونیی امتحان کے دوران پائے جاتے ہیں۔ اس امتحان میں اپ کا ڈاکٹر آپ کے پیٹ کو دبائے گا اور ایک مضبوط اوربےقاعدہ ماس کو محسوس کریگا۔
اس کے علاوہ مختلف قسم کے ٹیسٹوں سے بھی اس کی تشخیص کی جا سکتی ہے
شرونیی الٹراساؤنڈ:ایک اسیا طریقہ کار جس میں ایک چھ
وٹا سا آلہ، جسے ٹرانسڈیوسر کہا جاتا ہے یا تو اندام نہانی میں داخل کیا جاتا ہے یا پھر پیٹ کے اوپر پھیر کر پیٹ کے اندر کی تصویر لی جاتی ہے۔اس کی مدد سے ڈاکٹر بچہ دانی کے سائز،شکل اور ساخت دیکھ سکتا ہے اور کسی بھی نمو کا اندازہ لگا سکتا ہے۔
ایم۔آر۔آئی: یہ جدید امیجنگ ٹیکنالوجی کی ایک شکل ہےجو اندرونی اعضاء کی انتہائی تفصیلی تصویر فراہم کرتی ہے۔یہ ڈاکٹر کو فائبرائڈز کی صحیح جگہ اور حالت کا تعین کرنے میں مدد دیتی ہے۔
ہسٹرسیلپنگوگرافی:یہ بچہ دانی اور فیلوپین ٹیوبوں کا ایکسرے ہوتا ہےاس میں ڈاکٹر اندرونی اعضاء کی صحیح سے جانچ کرنے کے لئے ایک خاص قسم کے رنگ کا استعمال کرتا ہےتاکہ اس بات کا اندازہ لگا سکے کہ کہیں فیلوپین ٹیوبز بلاک تو نہیں ہوگئیں۔
ہسٹروسکوپی: یہ بچہ دانی اور فیلوپین ٹیبز کے اندر کا بصری معائنہ ہے ۔ اس میں اندام نہانی کےذریعے ہسٹوسکوپ کو داخل کر کے معائنہ کیا جاتا ہے۔
فائبرائڈز کا علاج
رجونورتی کے قریب آتے ہی ان کی نشونما سست ہو جاتی ہے اور اگر یہ تکلیدف دہ نہیں ہیں تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو انتظار کرنے کی ہدایت دیگا ،لیکن آپ نے باقاعدہ طور پر ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتے رہنا ہے تاکہ اس کی حالت اور سائز کا اندازہ ہوتا رہے۔ لیکن اگر اس کی علامات شدید ہیں اور تکلیف دہ ہیں تو پھر آپ کا ڈاکٹر دواؤں سے اور ضرورت پڑنے پر سرجری کے طریقہ علاج کو اختیار کریگا۔
داواؤں سے علاج: ابتداء میں آپ کا ڈاکٹر دواؤں کے ذریعے علاج کی کوشش کریگااور درد کش دوائیں دیگا جس سے ماہواری کے خون میں کمی آسکےاور درد سے بھی نجات مل سکے۔ اگر ان سے آرام نہ آئے تو پھر ہارمونل علاج کی کوشش کی جاتی ہے جس میں مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کے لئے دی جاتی ہیں جو خون کے بہاؤ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں یا پھرپروجیسٹرون پر مشتمل دوائیں دی جاتی ہیں۔
سرجیکل علاج: اگر دواؤں سے بھی ارام نہ ملے تو ڈاکٹر آپ کو سرجری کا مشورہ دیگا جس میں مختلف طریقے اختیار کر کے آپ کو فائبرائڈز سے نجات دلائی جائے گی۔سرجری کے ذریعے کئے جانے والے طریقوں میں شامل ہیں
مائیومیکٹومی: اس طریقہ علاج میں پیٹ کو چیر کر بچہ دانی کو نقصآن پہنچائے بغیر ہی فائبرائڈز کو نکالا جاتا ہے تاکہ زرخیزی کو محفوظ رکھ جاسکے۔
لیپروسکوپک مائیومیکٹومی:اس میں پیٹ میں چھوٹ سا چیرا لگا کر لیپروسکوپ کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ طریقہ کار کم تکلیف دہ اور جلد صحت یابی کا باعث بنتا ہے۔
یوٹرن آرٹری ایمبولائزیشن: یہ ایک نئی تکنیک ہے جس میں ریڈیالوجسٹ ریڈی اشن کے ذریعے فائبرائڈز کو سکیڑتا ہے
اس کے علاوہ بھی بہت سے جدید طریقہ علاج موجود ہیں جو بنا خون بہائے فائبرائڈز سے نجات دلانے میں کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ اور اگر حالت بہت خراب ہو تو ڈاکٹر ہسٹریکٹومی یعنی بچہ دانی ہٹانے کا بھی مشورہ دے سکتا ہے۔
فائبرائڈز اور زرخیزی
فائبرائڈز مختلف طریقوں سے زرخیزی کو متاثر کر سکتے ہیں اگر یہ بڑھتے ہیںتو بچہ دانی یا فیلوپین ٹیوبوں مین رکاوٹ ڈال سکتے ہیں جس کی وجہ سے حمل ٹھہرنا مشکل ہو سکتا ہےاس کے علاوہ دیگر خطرات میں شامل ہیں اسقاط حمل،قبل از وقت ڈیلیوری، سی سیکشن کاخطرہ، بانجھ پن وغیرہ