گردے کی پتھری گردے کے اندر وہ سخت ذخائر ہوتے ہیں جو معدنیات اور نمکیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ اکھٹا ہوکر گردے سے لے کر پیشاب کی نالی تک کسی بھی حصے کو متاثر کر سکتے ہیں۔ پتھری چھوٹی اور بڑی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ یہ پیشاب کی نالی میں تیزی سے کرسٹل لائن کو برقرار رکھتے ہوئے گولف بال کے سائز تک بڑھ سکتی ہیں۔
سائز کے بڑے ہونے کی وجہ سے، یہ انفیکشن اور رکاوٹوں کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے درد اور پیشاب کی رکاوٹ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، ایسی صورت میں آپ کو ماہر امراض گردہ سے مشورہ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ آپ بہترین نیفرولوجسٹ سے مشورہ کرنے کے لیے، مرہم پر لاگ ان کریں یا 03111222398 پہ رابطہ کریں۔
۔1 گردے کی پتھری کے اسباب کیا ہیں؟
گردے کی پتھری کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔
۔ 1 پانی کا بہت کم استعمال
۔ 2 مخصوص کھانے کی اشیاء کا روزانہ کا زیادہ استعمال
۔ 3 کچھ غذائیں جو گردے کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ کچھ مخصوص غذائیں ہیں جو گردے کی پتھری کے لیے ذمہ دار ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ ان میں سے کچھ غذائیں ذیل میں درج ہیں جو گردے کی پتھری بننے کے لیے سبب ہو سکتی ہیں۔
۔1 ضرورت سے زیادہ کیفین کا استعمال
کیفین کا بہت زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور گردے میں پتھری بننے کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ یہ پیشاب میں کیلشیم کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ یہ اتنا نقصان دہ مادہ ہے کہ یہ اپنی اضافی خصوصیات کی وجہ سے گردے فیل ہونے کا سبب بن سکتا ہے جو کہ مختلف اعضاء کی تھکن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ کیفین کے اہم ذرائع ہیں۔
۔ 1 کافی
۔ 2 چائے
۔ 3 سوڈا
۔ 4 مصنوعی مٹھاس کا استعمال
کیلوریز کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کے متبادل مصنوعی مٹھاس کا استعمال سختی سے منع ہوتا ہے۔ کیونکہ کیلوریز کو کم کرنے والے یہ مادے واقعی گردے کے لیے اچھے نہیں ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کا زیادہ عرصے استعمال سے گردے میں پتھری بن سکتی ہے۔ اس لیے مصنوعی مٹھاس کے بجائے شہد یا سٹیویا کا استعمال بہتر ہے۔
۔2 گوشت
جانوروں کے پروٹین کی زیادہ مقدار بھی انسانی اعضاء کو نقصان پہنچاتے اور گردے میں پتھری بننے کا سبب بنتے ہیں۔ کیونکہ بعض اوقات پروٹین کے فضلہ کو جسم سے مؤثر طریقے سے ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ گوشت بھی یورک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ گردے کی پتھری کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
۔3 نمک
جسم میں صحت مند فلوئیڈ کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے خوراک میں سوڈیم، کیلشیم اور دیگر نمکیات کی صحت مند مقدار بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس لیے نمکیات کا زیادہ استعمال گردے کے اندر پتھری بناسکتا ہے، کیونکہ اضافی سوڈیم جسم سے باہر نہیں نکلتا جس سے انسان کے گردے خراب ہونے اور بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔
۔4 کاربونیٹیڈ مشروبات
کاربونیٹیڈ مشروبات گردے میں پتھری پیدا کرنے کے لیے بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہاں تک کہ آپ کو گردے کی بیماری کے خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ یہ مشروبات درج ذیل ہیں۔
۔ 1 سوڈا
۔ 2 انرجی ڈرنکس
۔ 3 ڈبہ بند جوس
ان نقصان دہ کاربونیٹیڈ مشروبات کے بجائے، فوری طور پر توانائی حاصل کرنے کے لیے درج ذیل میں سے کسی ایک کو استعمال کرنا چاہیے۔
۔ 1 منٹ مارگریٹا
۔ 2 شکنجین
۔ 3 تازہ کرینبیری یا انار کا جوس
۔5 کیلشیم آکسالیٹ کا استعمال
کیلشیم آکسالیٹ کا استعمال گردے کی پتھری کی نشوونما کو بڑھاتا ہے۔ اور جن لوگوں کے پیشاب میں اس کیمیائی مرکب کی زیادہ مقدار آتی ہے ان میں پتھری ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ان میں پتوں والی سبزیاں کیلشیم آکسیلیٹ کا بنیادی ذریعہ ہیں جیسے۔۔۔
۔ 1 پالک
۔ 2 بھنڈی
۔ 3 فرنچ فرائز
۔6 دودھ سے بننے والی غذائیں
دودھ کی مصنوعات کو صحت مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور مضبوط ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ لیکن یہ ان لوگوں کے لیے اچھا نہیں ہے جو گردے کی پتھری کا شکار ہیں۔ حقیقت میں تمام ڈیری مصنوعات پیشاب میں کیلشیم کے اخراج کو بڑھاتی ہیں جس سے فضلہ کا اخراج مشکل ہوتا ہے اور گردے کی پتھری بننے کا سبب بن جاتے ہیں۔
۔7 پروسیسڈ فوڈز
زیادہ تر پروسیسڈ فوڈز میں غیر صحت بخش تبدیل شدہ اجزاء ہوتے ہیں جیسے۔۔۔
۔ 1 مکئی
۔ 2 سویا
۔ 3 چاول
۔ 4 کینولا
یہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مصنوعات صحت مند گردے، جگر کے کام کو خراب کرتی ہیں اور گردے کی پتھری کی نشوونما کو بڑھاتی ہیں۔ آپ غذا کی تبدیلیوں کے ساتھ گردے کی پتھری کو بننے سے روک سکتے ہیں۔ آپ ہائیڈریٹ رہیں، زیادہ لیموں کا استعمال کریں اور سوڈیم کی زیادہ مقدار والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔