پام سرجری کا نیا رحجان جاپان اور کوریا میں قائم ہو رہا ہے،اس کا تعلق پامسٹری سے ہے، ہتھیلی کی لکیروں کو پڑھ کر مستقبل کی پیشن گوئی کرنے کا فن۔یہ فن جاپان مین بے حد مقبول ہے۔ پر اب ایک نیا رحضان پروان چڑھ رہا ہپے جس میں لوگ اپنی مرضی کے مطابق اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو بنانے کے لئے پام سرجری کا سہارا لے رہے ہیں
پامسٹری کیا ہے؟
پامسٹری جسے پام ریڈنگ کیرولوجی بھی کہا جاتا ہے، ہتھیلی کے مطالعے کے ذریعے قسمت کا حال بتانے کا عمل ہے ۔ یہ عمل پوری دنیا میں پایا جاتا ہے مختلف معاشرتی تغیرات کے ساتھ یہ عمل جاپان اور کعوریا میں بھی کافی مقبول ہے اور جاپان میں امید مند قارئین سے ایک سیشن کے50 جاپانی ین لئے جاتے ہیں اور پھر بتایا جاتا ہے کہ ان کے مستقبل میں کیا ہو سکتا ہےاور یہ ممکن ہوتا ہے صرف ان کے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ کر۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ قسمت کی لکیروں سے مطمئین نہیں ہیں جو قدرت نے انہیں دی ہیں اس لئے انہوں نے اپنی قسمت کا مالک خود بننے کا فیصلہ کر لیا ہےاور اس کے لئے انہوں نے کاسمیٹک سرجری کا طریقہ اپنایا ہے جس میں پام سرجری کے ذریعے وہ اپنی ہاتھوں کی لکیروں کو تبدیل کروا رہے ہیں۔
پام سرجری کیا ہے؟
پام سرجری ایک قسم کی کاسمیٹک سرجری ہے جس کی مدد لیکر آجکل لوگ اپنی قسمت کی لکیروں میں تبدیلیاں لیکر آرہے ہیں۔ یہ طریقہ کار آجکل جاپان میں کافی مقبولیت حاصل کرتا جا رہا ہے جہاں کے لوگ قدرت کی طرف سے دی گئی لکیروں سے مطمئین نہ ہونے پر انہیں سرجری کے ذریعے تبدیل کروا رہے ہیں
پام سرجری کا طریقہ کار
یہ سرجری ایک الیکٹرک اسکیلپل کے ساتھ کی جاتی ہے جس سے گوشت جل جاتا ہے اور ایک ہلکا سا داغ رہ جاتا ہے
ڈاکٹر ماتسوکا، جنہوں نے ایسے 20 اپریشن کئے ہیں انہوں نے ڈیلی بیسٹ کو بتایا کہ ، اگر اپ لیزر سے اپنی ہتھیلی بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ جلد ہی تھیک ہو جاتی ہے اور کوئی واضح نشان نہیں چھوڑتی ہے،آپ کو ایک الیکڑک اسکیپل کا استعمال کرنا ہوگا اور ایک خود سے ایک چیرا لگانا ہوگاکیونکہ ہتھیلی کی لکیریں کبھی پوری طرح سے سیدھی نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن اگر چیرا لگانے کے بعد اسے لیزر سے جلایا نہیں جاتا تو پھر لکیریں صحیح طرح سے نہیں بنتی ہیں۔
ڈاکٹر ماتسوکا کے مطابق،یہ کوئی مشکل سرجری نہیں ہے پر اس کا طریقہ کار صحیح ہونا چاہئے۔ اس طریقہ کار میں عام طور پر 10 سے 15 منٹ لگتے ہیں اور اس عمل میں ہتھیلی میں 5 سے 10 لکیریں شامل کی جا سکتی ہیں۔جبکہ زخموں کو بھرنے اور ہتھیلی کی نئی لکیروں کے ابھرنے میں ایک مہینہ لگ سکتا ہے۔
پام سرجری میں ہاتھ کی کن لکیروں کو تبدیل کروایا جاتا ہے؟
ڈاکٹر ماتسوکا کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کچھ مریض پام سرجری سے پہلے مارکر کے ذریعے سرجن کو بتاتے ہیں کہ وہ کن لکیروں کو برھانا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس زیادہ تر مریض مرد اور عورتیں وہ ہیں جن کی عمریں 30 کے لگ بھگ ہوتی ہیں اور وہ اپنی قسمت بدلنا چاہتے ہیں۔
زیادہ تر مرد اپنی منی لائن یا کامیابی کی لکیر کو بڑھانا چاہتے ہیں اور خواتین چاہتی ہیں کہ ان کی شادی یا محبت کی لکیر لمبی ہو۔
کچھ خواتین کے ہاتھ میں شادی کی لکیر ہی نہیں ہوتی جس کے لئے وہ پام سرجری کا سہارا لیتی ہیں جبکہ کچھ جو شادی شدہ ہیں وہ یہ چاہتی ہیں کہ دوسری شادی کی لکیر ہو کیونکہ جلد بازی میں وہ پہلا فیصلہ غلط کر بیٹھی ہیں
کیا پام سرجری کام کرتی ہے؟
ڈاکٹر ماتسوکا بتاتے ہیں کہ، انہوں نے ایک خاتون کو شادی کی لکیر دی تو اس کے فورا بعد اس کی شادی ہو گئی ۔ اس کے علاوہ دیگر دو مریضوں نے اپنی قسمت کی لکیریں بڑھانے کے بعد لاٹری جیت لی
تاہم کامیابی کی ان کہانیوں کے باوجود ڈکٹر ماتسوکا کو یقین نہیں ہے کہ یہ سرجری واقعی اس قدر مؤثر ہے ان کا کیال ہے کہ یہ پلیسبو اثر ہو سکتا ہے یعنی اگر کوئی یہ گمان کرتا ہے کہ وہ خوش قسمت ہو گا تو وہ زندگی میں خوش قسمت بن جاتا ہے، اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ہاتھوں کی لکیریں واقعی پتھر پر لکھی ہیں وہ تو بنیادی طور پر جھریاں ہیں۔
وہ بتاتے ہیں ہاتھوں کی لیریں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں، یہاں تک کہ لوگ جس طریقے سے کام کرتے ہین وہ انہیں بدل سکتے ہیں یعنی اپنی محنت اور لگن کے ساتھ۔
پام سرجری سے متعلق پامسٹوں کی رائے
پام سرجری سے متعلق پامسٹوں کی آراء کوئی حاصلہ افزا نہیں ہے، کچھ پامسٹ مبینہ طور پر مشورہ دیتے ہیں کہ ان کے جو کلائنٹ پام سرجری نہیں کروانا چاہتے ہیں وہ اپنی قسمت بدلنے کے لئے اپنے ہاتھوں پر خود ہی لکیریں کھینچ سکتے ہیں۔
لندن میں مقیم پام ریڈر سبودھ گیتا کا کہنا ہے کہ یہ سرجری بے سود ہے۔ میں نے پام سرجری کے متعلق پڑھا تو میں حیران ہوا ،پام سرجری کروا کر بھی لکیریں نہیں بدلی جا سکتی ہیں۔ اگر آپ اپنی قسمت تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو جسمانی اقدامات کریں۔ یعنی اگر اپ زیادہ صحت چاہتے ہیں تو ورزش کریں، میں نے چھ ماہ یوگا کرنے کے بعد لوگوں کی صحت کی لکیریں بدلتے دیکھی ہیں۔
پام سرجری سے پیچیدگیاں
لندن میں 111 ہارلے سینٹ کے بانی، ڈائریکٹراور پریکٹساور سرجیکل کے سربراہ ڈاکٹر یانس الیگزینڈرائڈز کے مطابق پام سرجری سے پیچیدگیاں پیدا ہونا ممکن ہے جیسے کہ انفیکشن اور تکلیف دہ نیوروما جو جلن کا ذریعن بن سکتا ہے
پلیسبو اثر کسی کے رویے میں مثبت تبدیلیاں تو لا سکتا ہے لیکن یہ غیر ضروری طریقہ جراحی اپنانے کا جواز پیش کرنے کے لئے کافی نہیں ہے