سیکسٹنگ (یا “سیکس ٹیکسٹنگ”) اسمارٹ فون یا انٹرنیٹ کے ذریعے فحش یا جنسی طور پر واضح تصاویر، پیغامات، یا ویڈیو بھیجنا یا حاصل کرنا ہےسیکسٹنگ میں شامل ہیں :
عریاں یا نیم عریاں تصاویر یا سیلفیز بھیجنا، ایسی ویڈیوز جو عریانیت، جنسی عمل، یا سیکس کی نقالی پر مبنی ہوں، ایسے ٹیکسٹ پیغامات(ایس ایم ایس) جو جنسی تعلقات کی تجویز دیتے ہیں یا جنسی عمل کا حوالہ دیتے ہیں۔
ٹین ایجرز کے سیکسٹنگ کے اسباب
زیادہ تر نوعمروں کے پاس آن لائن ہونے کے مختلف طریقے ہوتے ہیں، سمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور لیپ ٹاپس، ان سب کو نجی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نوعمروں یا ٹین ایجرز کے لیے اپنے والدین کی لاعلمی میں یا ان سے چھپ کر سیکسٹنگ کرنا یا اپنی ذاتی تصاویر اور ویڈیوز بنانا اور ان کو شئیر کرنا بہت آسان ہے۔
لڑکیاں مذاق کے طور پر، توجہ حاصل کرنے کے طریقے کے طور پر، یا ساتھیوں کے دباؤ یا لڑکوں کے دباؤ کی وجہ سے سیکسٹنگ کر سکتی ہیں۔ لوگ بعض اوقات سیکسٹنگ کے لئے “دوستوں کی طرف سے دباؤ” کا الزام لگاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے، اگرچہ، یہ تقریباً معمول کا رویہ بن گیا ہے، وہ یہ چھیڑخانی کے ایک طریقہ کے طور پر، ممتاز نظر آنے کے لئے یا مقبول ہونے کے لئے کرتے ہیں۔
اگر آپکے کسی جاننے والے کو کسی ذہنی پریشانی یا ازدواجی مسئلے کی شکایت ہے تو آپ ابھی ہمارے ماہر نفسیات سے مشورہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کر سکتے ہیں۔
نوعمروں یا ٹین ایجرز کو ان ناپسندیدہ کاموں کے لیے کچھ شہہ میڈیا سے بھی ملتی ہے۔ جب مشہور شخصیات کی فحش تصاویر اور ویڈیوز منظرعام پرآتی ہیں۔ کیونکہ ان لیک شدہ تصاویر اور ویڈیوز سے ان کی ذاتی کو کوئی نقصان پہنچتا ہے نہ کیرئیر کو زوال آتا ہے بلکہ اس طرح کے فحش مواد منظرعام پر آنے کے نتائج اکثر ذیادہ شہرت اور ریئلٹی ٹی وی پروگراموں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ۔
سیکسٹنگ کے ساتھ کیا مسائل ہو سکتے ہیں؟
نوعمروں کو سمجھنا چاہیے کہ انٹرنیٹ یا اسمارٹ فونز کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات، تصاویر، ویڈیوز یا سیکسٹنگ کبھی بھی مکمل طور پر پرائیویٹ یا گمنام نہیں رہتے ہیں۔ محض چند سیکنڈوں میں ہی وہ پرائیویٹ چیٹ سے باہر پوری دنیا کے دیکھنے کے لیے دستیاب ہو سکتے ہیں۔
یہاں تک کہ اگر کوئی تصویر، ویڈیو، یا پیغام صرف ایک شخص کے لیے ہو، تب بھی اس کے بھیجنے یا پوسٹ کرنے کے بعد، یہ آپ کے بچے کے قابو سے باہر ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا بچہ یہ سمجھے کہ محض ڈیلیٹ کا بٹن دبانے سے وہ مواد مٹ گیا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بہت سارے لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں اور اسے انٹرنیٹ سے مٹانا حقیقتا ناممکن ہو سکتا ہے۔
اگر کوئی نامناسب، نازیبا تصویر عام ہو جاتی ہے یا دوسروں کو بھیجی جاتی ہے، تو آپ کے بچے کو ذلت، شرمندگی اور عوامی تضحیک کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس سے بھی بدتر، یہ آپ کے نوعمر کی سیلف – ایمیج کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہاں تک کہ ڈپریشن اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
اس طرح کی ممنوعہ پیغام رسانی یا سیکسٹنگ کے قانونی نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔ کچھ ریاستوں میں، ایک نوجوان کو نازیبا تصاویر بھیجنے یا سیکسٹنگ کے جرم میں انتہائی سخت قانونی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یا اسے جنسی مجرم کے طور پر رجسٹر بھی کیا جا سکتا ہے۔
غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک آن لائن رویہ کالج کے درخواست دہندگان یا ملازمت کے متلاشی کو برسوں بعد پریشان کر سکتا ہے۔ بہت سے کالجز، دفاتر اور کاروباری ادارے آن لائن پروفائلز کو چیک کرتے ہیں تاکہ امیدوار کی ذہنی پختگی کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ یا غلط فیصلے بارے میں جان سکیں۔
اگر آپ کو بھی زندگی کا کوئی اہم فیصلہ کرنے کے لئے رہنمائی کی ضرورت ہے تو اس لنک پر کلک کریں۔
اپنے ٹین ایجر کی مدد کیسے کریں
نوعمروں کے لیے جذباتی رویوں کے طویل مدتی نتائج کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ وہ شاید یہ نہ سمجھیں کہ اب ہر چیز کا شئیر کرنا بعد میں ان کی ساکھ کو کس طرح خطرے میں ڈالتا ہے۔ اپنے بچوں سے اس بارے میں بات کریں کہ سائبر اسپیس میں عارضی معلوم ہونے والی تصاویر، ویڈیوز، ای میلز اور سیکسٹس کیسے ہمیشہ کے لیے موجود رہ سکتے ہیں۔
کرش کے ساتھ کی جانے والی سیکسٹنگ یا اسکے فون پر بھیجی جانے والی ایک نازیبا تصویر آسانی سے دوستوں کو بھیجی جا سکتی ہے، آن لائن پوسٹ کی جا سکتی ہے، یا پرنٹ اور تقسیم کی جا سکتی ہے۔ بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ کو بھیجی گئی تصویر مسائل کا باعث بن سکتی ہے اگر کوئی اور اسے دیکھتا ہے یا اسے بریک اپ کے بعد اسے پھیلایا جاتا ہے۔
اپنے بچوں تک کیسے پہنچیں؟
ذاتی ذمہ داری، ذاتی حدود، اور ساتھیوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے بارے میں کھل کر بات کریں۔ اس طرح کی بات چیت اکثر ہونی چاہیے نہ صرف اس وقت جب مسائل پیدا ہوں۔ اکثر و بیشتر اپنے بچوں کو اس حقیقت کی وضاحت کریں کہ بھیجی گئی تصویر یا پیغام کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔ یہ دوسروں تک پھیل سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر، جن کو اسے نہیں دیکھنا چاہئے تھا وہ اسے دیکھ سکتے ہیں۔
بچوں کو(وٹ ووڈ گرینڈما تھنک یعنی “ڈبلیو ڈبلیو جی ٹی “دادی کیا سوچیں گی؟”) اصول کی پیروی کرنا سکھائیں۔ اگر بچوں کی دادی کو اسے نہیں دیکھنا چاہئے تو انہیں اسے نہیں بھیجنا چاہئے۔ اور یہ واضح کریں کہ اگر آپ کے بچے سیکسٹنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے تو اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔ ان سے ان کے ایلکٹرانک ڈیوائس کو دور کرنے کے لیے تیار رہیں یا اس بات کی حد مقرر کریں کہ وہ انہیں کب اور کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔