تولیہ ہماری روزمرہ استعمال کا ایک اہم جزو ہے۔ ہمارے گھروں میں کئی قسم کے کپڑے کے تولیے استعمال کئے جاتے ہیں۔ جن میں ہاتھ کا تولیہ، نہانے کا تولیہ اور کچن کا تولیہ شامل ہیں۔ یہ سب اہم ہیں اور ہماری صحت کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ہم صاف ستھرا تولیہ استعمال کریں۔
عام طور پر ہم سب صبح شاور لیتے ہیں جو ہمیں پوری طرح بیدار ہونے اور تروتازہ ہونے میں مدد کرتا ہے، اسی طرح دن بھر کی تھکان دور کرنے کے لیے شام کو بھی غسل کرتے ہیں۔ لیکن اگر ایسے میں ایک پرانا گندا تولیہ استعمال کیا جائے جو باتھ روم میں تقریباً ایک ہفتے سے لٹکا ہوا ہو، تو اس بات کا بہت امکان ہے کہ آپ کا صفائی کا احساس زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا۔ سکن الرجی کی وجہ سے اگر آپ کسی بھی قابل ڈاکٹر کی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا اس نمبر03111222398 پر کال کریں۔
تولیہ کو کتنے استعمال کے بعد دھونا چاہیئے؟
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تولیے بہت سارا پانی جذب کرتے ہیں اور بیکٹیریا کے پلنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتے ہیں، اس لیے ماہرین صحت 3 استعمال کے بعد تولیہ دھونے کی تجویز دیتے ہیں۔
چاہے آپ صبح نہاتے ہیں، رات کو، یا دن میں دو بار، آپ ممکنہ طور پر اپنا تولیہ روزانہ چند بار استعمال کر رہے ہوتے ہیں، اور مسلسل چند دنوں تک اسے دوبارہ استعمال کرنے سے بعض جلد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ نہانے کے تولیوں کو کثرت سے دھونا واقعی میں ایک مشکل کام ہے، لیکن ایسا کرنے سے آپ کئی مسائل سے خود کو بچا سکتے ہیں۔
یہ کیل مہاسوں کا سبب بن سکتا ہے
ہم سب اپنی جلد کے حوالے سے فکرمند ہوتے ہیں اور حتی الامکان اس کا خیال رکھتے ہیں۔ ہم اپنی جلد کو صاف رکھتے ہیں اور اس کی مناسبت سے سکن کئیر روٹین پر پابندی سے عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب کرنے کے بعد بھی اگر چہرے پر کیل مہاسے نمودار ہوں تو اس کی وجہ کئی دن سے استعمال ہونے والا تولیہ ہو سکتا ہے۔
یہ چونکہ گھنٹوں گیلا رہتا ہے اس لیے اس پر تیل، میل اور مردہ جلد کے خلیات جمع ہو کر بیکٹیریا کو افزائش کے لیے ایک بہترین جگہ فراہم کرتے ہیں۔ اگر اسے باقاعدگی سے نہ دھویا جائے تو اس کے ریشے بیکٹیریا سے بھر جاتے ہیں جو بعد میں آپ کے چہرے پر منتقل ہو جاتے ہیں۔
یہ آپ کی جلد میں جلن پیدا کر سکتا ہے
چہرے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے آپ جو بھی معمولات اپنا لیں اگر آپ کا تولیہ صاف نہیں ہے تو یہ ان تمام کاوشوں پر نہ صرف پانی پھیر سکتا ہے بلکہ اسکی وجہ سے آپکی جلد زیادہ حساس ہو سکتی ہے۔ گندے تولیوں کو دوبارہ استعمال کرتے رہنے سے وہ وائرس اور فنگس سے آلودہ ہو جاتے ہیں اس سے انفیکشن پھیل سکتا ہے۔ اگر یہ جراثیم جلد پر آجائیں تو اس سے جلد سرخی مائل ہو سکتی ہے۔
یہ جلد کے مسائل کو مزید بگاڑ سکتا ہے
اگرچہ گندے تولیوں کا دوبارہ استعمال عام جلد کو بھی زیادہ حساس بنا سکتا ہے، لیکن اگر پہلے سے ہی آپ کی جلد خشک اور نازک ہو تو پھر اس سے ہونے والا نقصان بڑھ سکتا ہے۔ اگر آپ کی جلد مہاسوں کا شکار ہے یا آپ کو کوئی اور جلدی بیماریاں ہیں، جیسے ایکزیما، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی جلد کی رکاوٹ اتنی مضبوط نہیں ہے جتنی کہ ہونی چاہیے، اور گندا تولیہ استعمال کرنے سے مسام بند ہو سکتے ہیں۔ جس سے آپ کی جلد پر کیل، مہاسے اور زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بالوں کے جھڑنے کا باعث بن سکتا ہے
اگرچہ اپنے بالوں کو باقاعدگی سے دھونا اور بالوں کی مناسبت سے درست شیمپو، کنڈیشنر کا استعمال آپ کے بالوں کو صحت مند اور چمکدار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے، اسی طرح صاف ستھرا تولیہ استعمال کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ کیوں کہ میلے تولیے سے بال خشک کرنے سے بال گر سکتے ہیں۔ گندے تولیے سے بال خشک کرنے سے چہرے اور کھوپڑی میں فنگس اور اسٹیف انفیکشن منتقل ہو سکتا ہے۔
بیکٹیریل اسٹیف انفیکشن آپ کی کھوپڑی کی جلد کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے بالوں کے فوکیکلز میں سوزش ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے بال گر سکتے ہیں۔