بچے کی خواہش کسے نہیں ہوتی تاہم کیا زیادہ بچے پیدا کرنا ہماری زندگی کو دشوار بنا سکتا ہے ؟ یا اس کے کچھ فوائد بھی موجود ہیں؟ میں اگر اپنی زندگی پر روشنی ڈالوں تو میں اپنے بہن بھائی میں تیسرے نمبر پر تھا اور میری بیوی بھی۔ اس بات نے ہمارے لیے دو یا تین بچوں کے درمیان فیصلہ کرنا بہت مشکل بنا دیا۔ تاہم، ہم نے دو بچوں پر رکنے کا فیصلہ کیا۔
شروع میں، میں تین بچے چاہتا تھا۔ لیکن جب بات دو بچوں تک پہنچی تو ہمیں احساس ہوا کہ یہ وہ نہیں تھا جو ہم چاہتے تھے۔ ہم نے ایک جائزہ لیا کہ بحیثیت والدین ہم کیا حاصل کرنا چاہتےتھے ؟ اور ہم کس معیار کی زندگی اپنے بچوں کو دینا چاہتے اور کیا ہم اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر سکیں گے؟ پس اگر میں زیادہ بچوں کی وجہ سے اپنے فرائض کما حقہہ ادا کرنے میں ناکام ہوتا ہوں تو دو بچے بہتر ہیں۔
اور ہاں، میں جانتا ہوں (اور آپ کو بھی پتہ ہو گا) کہ آپ کے کتنے ہی بچے ہوں، آپ خوش رہیں گے اور ان میں سے ہر ایک سے پیار کریں گے۔ تاہم، میں یہ آپ کویہ سمجھانے کے لیے لکھ رہا ہوں کیونکہ وقت اور پیسے کی ایک محدود مقدار ہے اور آپ کے بچوں کی تعداد آپ کی آمدنی اور آپ کے وقت کی تقسیم پر اثر انداز ہوتی ہے۔
براہ کرم یاد رکھیں، میں آپ کو بتانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ میں دو بچوں پر کیوں رک گیا۔ مجھے ان مضامین سے نفرت ہے جو آپ کو بتاتے ہیں کہ بچوں کی کوئی بھی تعداد بہت اچھی ہے کیونکہ یہ فیصلہ کرنے میں مدد نہیں کرتے ہیں۔ لہذا، اگر آپ یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تو آپ میری ان باتوں کو دھیان سے پڑھیں ۔
دو بٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍچوں پرتوجہ دینا آسان ہوتا ہے
آپکا اولین فرض پہلے سے موجود بچوں کیساتھ انصاف ہونا چاہئے جب میں خاندان میں ایک اور چھوٹے کے اضافے کے بارے میں سوچتا ہوں، تو اس سے پہلے میں یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ میں اپنے بچوں کیساتھ اچھا سلوک کروں نہ کہ صرف اپنی خواہش کو مدنظر رکھوں ۔ جب بھی میں مضامین اور پوسٹس دیکھتا ہوں کہ کتنے بچے ہوں، ان سب کا نقطہ نظر والدین کی بہتر ی ہوتا ہے۔
اس کے بجائے، سب سے پہلا سوال یہ ہونا چاہیے کہ کیا ہمارے خاندان کے لیے دوسرابچہ ہونا بہتر ہے؟ ایک لمحہ نکالیں اور غور کریں کہ اس کا خاندان میں پہلے سے موجود ہر فرد پر کیا اثر پڑے گا اور نہ صرف ابھی بلکہ آئندہ آنیوالےسالوں میں۔ غور کریں کہ سب کی صحت کیسی ہے۔
غور کریں کہ آپ کے بچے کون ہیں اور آپ کے خیال میں انہیں کتنی پرورش کی ضرورت ہے؟ بھولا بسرادرمیانی بچہ جیسی چیز اکثر گھروں میں ہوتاہے۔لہٰذا جان لیجئے کہ ہر بچہ آپ کے وقت کو زیادہ تقسیم کرتا ہے اور آیا ایک اور بچہ آپ کے خاندان کے لیے موزوں ہے ؟اس کا انحصار اس بات پر مبنی ہے کہ آپ کے بچے کون ہیں۔
اب، میرا دوسرا انتہائی آسان بچہ ہے ۔ ہر کوئی ہمیشہ پوچھتا ہے کہ کیا وہ ہمیشہ ایسی ہی خوش رہتی ہے؟ اور وہ ایسی ہی ہے، لیکن میں محسوس کرتا ہوں کہ اس کی شخصیت کی وجہ سے وہ بہت آسانی سے بھولی ہوئی درمیانی بچی بن سکتی ہے اور میں اس کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہتا۔
ایک اور کا مطلب ہے اب اور بعد میں مزید پیسہ
جب آپ دو سے تین بچوں پر جاتے ہیں تو آپ کو خود کو اپ گریڈ کرنا پڑتا ہے۔ آپ کو عام طور پر ایک نئی یعنی بڑی کار کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ کے بڑے خاندان کے لیے کافی ہو۔ اب آپ کے پاس ایک اور بچہ ہے جسے بچوں کی دیکھ بھال اور پری اسکول کی ضرورت ہوگی۔ یہاں تک کہ آپ کو اپنے گھر یا اپارٹمنٹ کے سائز کے لحاظ سے منتقل ہونے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ گھر کا فرنیچر جیسے کہ کھانے کے کمرے کی میز کا سائز بھی بچوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔
میرے خیال میں زیادہ تر لوگ اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ زیادہ بچوں کا مطلب زیادہ اخراجات ہوتا ہے۔ میرے لیے بھی یہ بہت بڑی بات ہے کیونکہ میں اپنے بچوں کے سال بھر میں غیر نصابی تعلیم پر پیسہ خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ یہ زندگی کی ایک حقیقت ہے کہ میرے بچوں کی تعداد اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ میں ان کی سرگرمیوں جیسے مذہبی کلاس، سمر کیمپ اورسویمنگ کے اسباق پر کتنا خرچ کر سکتا ہوں۔
مزید برآں، میں اپنے بچوں کو زندگی کا بہترین آغاز دینا چاہتا ہوں اور میرے نزدیک زندگی کا بہترین آغاز درحقیقت مستحکم مالی حیثیت ہے۔ پیدائش کے بعد سے، ہم اپنے بچوں کے کالج کے فنڈز کے لیے رقم نکال رہے ہیں لٰہذا میرے جتنے زیادہ بچے ہوں گے، میں ہر ایک کی تعلیم پر اتنا ہی کم خرچ کر سکوں گا۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے بچوں کی تعلیم، ان کی شادی حتٰی کہ ان کی پہلی کار خریدنے میں بھی ان کی مالی معاونت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ میں اپنے بچوں کو اتنا قابل بنا سکوں کہ انھیں کبھی زندگی میں مالی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جتنا زیادہ میں اپنے بچوں کو مالی طور پر مستحکم کر سکتا ہوں اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ وہ اپنے کو ایک محفوظ اور مستحکم مالی مستقبل دے سکیں گے۔ بلکہ میرے بچوں پر چونکہ قرضوں کا بوجھ نہیں ہو گا لٰہذا وہ اپنے بچوں کو زیادہ شاندار اور اور پرآسائش زندگی مہیا کر سکیں گے۔ یہاں تک کہ میرے بچے ابتدائی چند سال اگر ملازمت نہ کریں اور گھر پر رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو جھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا بشرطیکہ وہ تعلیمی قرضوں میں نہ گھرے ہوئے ہوں۔ لہذا، ان کے مستقبل کے لیے بچت کرنے کے قابل ہونا بچوں کی تعداد کا ایک بڑا فیصلہ کن عنصر ہے جو میں پیدا کرنا چاہتا ہوں۔
اگر آپ یا آپکے قریبی عزیز کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔
جتنے زیادہ بچے ہوں گے، تعلقات اتنے ہی پیچیدہ ہوں گے
ہوائی جہاز میں کسی نے مجھے بتایا، اس کے تین بچے تھے اور ان میں سب سے بڑا فرق یہ تھا کہ کوئی بچہ ہمیشہ ناخوش رہتا ہے یا لڑتا ہے اور کسی بچے کو ہمہ وقت کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے، میں نے محسوس کیا کہ میں ایسے حالات سے نمٹنا نہیں چاہتا ۔ میں نے محسوس کیا کہ میں اچھی طرح سے دو سے ذیادہ بچوں کا والد نہیں بن سکتا ہوں،نہ ہی میں اتنی افراتفری اور تناؤ کے ساتھ سکون سے رہ سکتا ہوں۔