لڑنا مکمل طور پرایک فطری عمل ہے جو تعلقات میں منسلک رہنے کی وجہ سے ہی جنم لیتا ہے ۔ اس سے پہلے کہ آپ پریشان ہوجائیں اور یہ سوچیں کہ آپ کا رشتہ برباد ہو گیا ہے کیونکہ آپ کی گزشتہ ہفتے دو لڑائیاں ہوئیں، یہ جان لیں: جوزف سیلونہ، جو نیویارک سٹی کی ایک معروف کلینکل سائیکالوجسٹ ہیں، کہتی ہیں کہ “تمام جوڑے لڑتے ہیں ، آپ کاساتھی کے ساتھ لڑنا اور اختلاف کرنا معمول کی بات ہے” ۔
آج ہم مرہم ڈاٹ پی کے، کے قارئین کے لئے ایک ایسے جوڑے کی کہانی لائے ہیں جس نے لڑنے کوباہمی تعلقات کو مضبوط کرنےلئے ایک ٹول کے طورپراستعمال کیا۔
لڑنا’ سیکھنا’، میاں بیوی کے رشتے کی مضبوطی کا باعث بنا
جوڑے اکثر اوقات ایسے مسائل میں پھنس جاتے ہیں جس سے مایوسی اور اضطراب جنم لیتے ہیں جو آخرکار ان کے آپس میں لڑنے کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ‘ لڑنا‘ کبھی تو ہلکا پھلکا ہوتا ہے اور کبھی شدیداختلافات کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔
فرانسس تھامس کہتی ہیں کہ لڑنے کا طریقہ سیکھنا انکے شوہر، ریز، اور انھوں نے اپنے رشتے کی مضبوطی کے لیے کیا تھا۔فرانسس کہتی ہیں کہ ” جب میں “لڑائی” کہتی ہوں تو میرا مطلب چیخنا چلانا یا ‘ غیر فعال جارحانہ پتھراؤ’ کرنا نہیں ہے بلکہ یہ ایک مختلف قسم کی لڑائی ہوتی ہے۔ ہم اسے ” ہارڈ تھنگز یعنی مشکل چیزیں” کہتے ہیں”۔
شیڈول کے مطابق لڑنا
فرانسس اور انکے میاں ریز نے ان ‘ ہارڈ تھنگز’ کے لئے اپنے گوگل کیلنڈرز پر ایک وقت مقرر کر رکھا ہے ۔ وہ دونوںہر ہفتہ میں پیر کو، رات 8 سے 9 بجے تک، ان ‘ہارڈ تھنگز’ یعنی مشکل چیزوں پر بات کرتے ہیں۔ فرانسس لکھتی ہیں کہ:”ہم اپنی تمام مشکلات اور مسائل پربات کرتے ہیں”۔
عام خیال کے مطابق لڑنا ایک قبیح فعل ہے لیکن چونکہ فرانسس اور ریز نے اپنے مسائل کا حل نکالنے کے لئے اسے ایک ذریعے کے طور پر اپنایا ہے اور اس کے کچھ اصول مقرر کر رکھے ہیں تو ان کے مطابق: “اب یہ دن بھر میں ہمارے سب سے زیادہ پسندیدہ اوقات میں سے ایک ہے، یہاں تک کہ جب ہمیں اپنا ازدواجی تعلق کمزور محسوس ہوتا ہے توایک جوڑے کے طور پر یہی وقت مسائل سلجھانے میں ہماری مدد کرتا ہے”۔
لڑنا’ بطورعلاج کی شروعات
فرانسس اس آیئڈئے پرعمل کرنے کے آغاز کے حوالے سے لکھتی ہیں کہ باہم تعلق استوار کرنے کے کے صرف چھ ماہ بعد انھوں نے’ہارڈ تھنگز’کا آغاز کیا۔ جو کسی بھی رشتے کے لئے ایک بڑا قدم ہے۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ ان دونوں کے مشترکہ اپارٹمنٹ میں منتقلی کے وقت ان کے ایک معمر اور دانا ساتھی نے انہیں سمجھایا کہ ‘ساتھ رہنا، شادی کرنے مقابلے میں بڑا سودا ہے’۔ گوکہ تب فرانسس نے اسے مذاق میں اڑا دیا تھا۔ تاہم ساتھ رہنے کے بعد اسے احساس ہوا کہ اسکے ساتھی نے صحیح کہا تھا۔
جب میاں بیوی باہمی زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو بہت سی چیزیں مثلا عادات، کام کاج اور طرز زندگی کو ضم کرنا پڑتا ہے۔ راتوں رات، ایک بالغ کے طور پر زندہ رہنے کی روزانہ کی مشقت دو افراد کی مشترکہ مشقت میں بدل جاتی ہے۔ جیسے کہ دوگنے برتن دھونا، دوگنی لانڈری، دوگنا سامان۔وہ کہتی ہیں کہ اس مشقت نے حقیقتاً ہمیں عاجز کر دیا۔
‘لڑنا’ تھراپی کے موضوعات
فرانسس اور ریز، اس لڑنا تھراپی کو روزمرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی کوتاہیوں پر بات کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ حالیہ عنوانات میں ریزکا ناشتے کے بعد برتن نہ سمیٹنے کا رحجان، نئے اپارٹمنٹ میں منتقلی اور اس کی سجاوٹ میں اسکی جنونیت اور ریز کی لاپرواہی شامل رہے۔
اگر آپکو نفسیاتی مسائل سے متعلق معلومات چاہیے تو ابھی اس لنک پر کلک کریں اور ہمارے ماہر ماہرنفسیات سے مشورہ کریں
فرانسس کہتی ہیں کہ اگرچہ یہ وقت بظاہر ان کے درمیان ‘ہارڈ تھنگز’ کے لئے مخصوص ہے لیکن اس دوران انکے درمیان اکثر باہمی تعلقات سے باہر کے معاملات زیر بحث آتے ہیں۔ جیسے کہ کام کا دباؤ اور دوست کے تنازعات جو لامحالہ ان دونوں کے باہمی تعلق میں رویوں پراثرانداز ہوتے ہیں۔
کپل تھراپی
فرانسس کا کہنا ہے کہ پہلے پہل اپنے ازدواجی مسائل کو سلجھانے اور ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے انھوں نے “کپل تھراپی” کروانے کا سوچا۔ لیکن وقت اور فنڈز کے فقدان نے انہیں متبادل تلاش کرنے پر اکسایا۔ تبھی ریز نے اپنے طور پرعلاج کرنے کی کوشش کرنے کا آئیڈیا دیا۔ فرانسس جانتی تھیں کہ وہ دونوں معالجین نہیں ہیں لیکن میاں بیوی کی حیثیت سے وہ ایک دوسرے کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں جیسے کہ ‘ہارڈ تھنگز’۔
لڑنا تھراپی نے کمال کر دکھایا
اور یوں ‘لڑنا تھراپی ‘ اور ‘ہارڈ تھنگز’ وجود میں آئے۔ فرانسس کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی بھاری وزن سرک گیا ہو۔ وہ تفصیلات بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب بھی ان دونوں کو کسی بات سے دکھ، ناراضگی یا الجھن محسوس ہوتی ہے، تو لڑنے جھگڑنے کے نوبت نہیں آتی۔ کیونکہ وہ دونوں جانتے تھے کہ اس کے لئے پیر کا دن مخصوص ہے۔
ٹھنڈے دماغ سے وہ مسئلے پر غور کرتے، اس سے ان کو پریشانی کی جڑ تک پہنچنے میں اور اصل محرکات معلوم کرنے میں مدد ملتی ۔ یوں جب پیر کا دن آتا، تب تک وہ اپنے جذبات کو واضح طور پر بیان کرنے کے قابل ہوجاتے، کچھ بھی ایسا کہے بنا جس پر انکو مستقبل میں ندامت ہوتی ۔
لڑنا تھراپی باہمی خوشیوں کی ضامن
تقریباً دو سال بعد، لڑنا تھراپی کے ثمرات انکے سامنے ہیں۔ ہارڈ تھنگز، ریز کے ساتھ فرانسس کے سب سے حسین لمحات میں سے کچھ کی تشکیل کرتی ہے۔ آب ان دونوں کے پاس گفتگو کے لئے تلخ موضوعات نہیں ہوتے ہیں، اور اب سومواروں کو، دونوں اس گھنٹے کا استعمال اس بات پر غور کرنے کے لیے کرتے ہیں کہ ان کی زندگی میں کیا اچھا ہو رہا ہے۔ پس دونوں بہترشراکت دار اور انسان بننے کے لیے ایک دوسرے کو داد دیتے ہیں۔
اس ‘لڑائی تھراپی’ کی بدولت فرانسس اور ریز کی زندگی میں بہت سی مثبت تبدیلیاں آئیں۔ یہاں تک کہ اب جب بھی وہ دونوں چاہے کیسے ہی مشکل اور تلخ معاملات پر بات کر رہے ہوں، تو تحمل اور نرمی کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ فرانسس کہتی ہیں کہ: “ہم پسندیدہ مشروب سے گلاس بھرتے ہیں، صوفے پربیٹھتے ہیں، اور دونوں مل کر اپنی ذات کے ان پہلوؤں پر بھی بات کرتے ہیں جن کا ہم خود سامنا نہیں کرنا چاہتے۔”
وعدہ وفا ہوا
فرانسس لکھتی ہیں کہ: “ہماری شادی 21 دسمبر 2020 کو زوم اسکرین کے سامنے ہوئی، جس میں دنیا بھر سے تقریباً 50 دوست اور خاندان کے افراد شامل ہوئے، ریز نے مجھ سے کہا، “میں ہمیشہ کام کرنے کا عہد کرتا ہوں، چاہے یہ آسان ہو یا مشکل ۔” آنکھوں میں آنسو لئے مسکراتے ہوئے، میں نے منہ پھیر کر کہا، “مجھے معلوم ہے۔ میں بھی عہد کرتی ہوں”۔