کھانے کا تیل کا مطلب وہ تیل جس کو ہم روزمرہ کے کھانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اگر اسی تیل کا باربار استعمال کیا جائے تو صحت کے لئے خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔ کھانے کے تیل کا باربار استعمال یا اس کا زیادہ استعمال بھی آپ کو بلڈپریشر اور دل کی بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ذیابیطس کا بھی باعث بنتا ہے۔
ہم میں سے بہت سے لوگ پکوڑے کھانا پسند کرتے ہیں لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ پہلے سے بچا ہوا تیل استعمال کرتے ہیں۔لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اگرہم بچا ہوا تیل استعمال کرتے ہیں تو اس کے کیا نقصانات اٹھا سکتے ہیں۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ کھانے کے تیل کا باربار استعمال ہمیں کن بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہےتو یہ بلاگ لازمی پڑھیں۔
اگرہم کھانے کے تیل کو تین سے چار بار استعمال کرتے ہیں تو یہ ہمارے لئے زہریلہ بن جاتا ہے۔ اس لئے کھانے کے تیل کو باربار استعمال کرنے سے گریز کریں۔ اگر آپ پہلے سے ہی کسی بیماری میں مبتلا ہیں تو آپ گھر بیٹھے مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ سے ڈاکٹر کی اپائٹنمنٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ آن لائن کنسلٹیشن بھی لے سکتے ہیں۔
کھانے کے تیل کے بار بار استعمال کرنے کے نقصان
اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم لوگ بچا ہوا تیل باربار استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس کے استعمال کرنے کے کچھ مسائل ہوسکتے ہیں۔ وہ نقصان کونسے ہیں وہ یہ ہیں؛
زہریلےمادوں کا اخراج
بہت سے مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہےجب ہم کھانے کے تیل کو باربار استعمال کرتے ہیں تو اس میں سے زہریلے مادوں کا اخراج ہوجاتا ہے۔ جسم میں فری ریڈیکلز میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے سوزش اور دائمی بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ایف ایس ایس اے آئی(فوڈسیفٹی اینڈ سٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا)۔کے مطابق دوبارہ تیل کو گرم کرنے سے گریز کیا جائے۔
جہاں تک ممکن ہو آپ دوبارہ تیل کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔ جب ہم تیل کا دوبارہ استعمال کرتے ہیں تو ٹرانس فیٹ کی مقدار اس میں بڑھ جاتی ہے۔ جو انسانی صحت کے لئے صحت بخش نہیں ہے۔
کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ
زیادہ درجہ حرارت پر تیل کو گرم کرنے سے اس میں موجود چربی، ٹرانس چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے جو نقصان دہ چربی ہے۔اس وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو دل کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔جب تیل کو دوبارہ گرم کیا جاتا ہے تو اس میں ٹرانس چربی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
بلڈ پریشر میں اضافہ
کھانے میں موجود نمی، ماحولیاتی آکسیجن، زیادہ درجہ حرارت ہائیڈرولیسیس اور پولیمیرائزیشن جیسے ردعمل کو پیدا کرتا ہے۔یہ ردعمل کیمیائی ساخت میں تبدیل کرتے ہیں اور فیٹی ایسڈ کو جاری کرتے ہیں۔ یہ زہریلے مرکبات بلڈپریشر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ آکسیڈیٹو تناؤ کا بھی باعث بنتا ہے۔ اگر آپ بیماریوں سے پاک زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو بار بار فرائی آئل کا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
فری ریڈیکلز میں اضافہ
ہم اگرکھانے پکانے کے تیل کو باربار استعمال کرتے ہیں تو جسم میں آزاد ریڈکلز میں اضافہ ہوتا ہے جو کینسر کا بھی باعث بنتا ہے۔بہت سے مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوبارہ گرم کرنے سے زہریلے مادوں میں اضافہ ہوتا ہے۔جس وجہ سے بہت سی بیماریاں جیسے ذیابیطس،موٹاپا اور دل کی بیماری کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھوک کو بھی ختم کرتا ہے اور سوزش کا بھی باعث بنتا ہے۔ جو آپ کو کسی بھی قسم کے انفیکشن کا باعث بنا سکتی ہے۔
تیزابیت
اگر آپ کے پیٹ یا معدے میں بہت زیادہ جلن ہورہی ہے تو اس کے پیچھے دوبارہ گرم کیا گیا تیل ہوسکتا ہے جو ہمارے معدے میں تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ اگر آپ زیادہ تیزابیت یا جلن کو محسوس کرتے ہیں تو آپ کھانے کے تیل کا استعمال باربار نہ کریں کیونکہ یہ آپ کی صحت کے لئے بہت نقصان پیدا کرسکتا ہے۔ کھانے کے تیل کو باربار گرم کرنے کی وجہ سے جو بیماریاں عام ہیں وہ یہ ہوسکتی ہیں؛
۔1 ذیابیطس
۔2 بلڈپریشر
۔3 قلبی بیماریاں
۔4 موٹاپا
دوبارہ استعمال کے لیے تیل کو ذخیرہ کرنا
آپ کو استعمال شدہ کوکنگ آئل کو ذخیرہ کرنے کے لیے مناسب اقدامات پر عمل کرنا چاہیے۔ کھانا پکانے کے تیل کے مناسب ذخیرہ کرنے کے اقدامات یہ ہیں۔
۔1 کوکنگ آئل کے درجہ حرارت کو کم کریں جس کا مطلب ہے کہ کوکنگ آئل کو ایسے درجہ حرارت پر ٹھنڈا ہونے دیں جسے رکھنا آسان ہو۔
۔2 کوکنگ آئل کو چھاننی کے ذریعے چھان لیں تاکہ کوکنگ آئل میں موجود کھانے کے تمام ذرات نکل جائیں۔
۔3 اسے شیشے کے صاف جار یا کنٹینر میں محفوظ کریں۔
۔4 جار کو مضبوطی سے بند کریں اور لیبل پر تاریخ درج کردیں ۔
۔5 اس استعمال شدہ کوکنگ آئل کو ایک ماہ سے زیادہ وقت تک فریج میں نہ رکھیں اور نہ ہی فریز کریں۔
۔6 اس تیل کو کبھی بھی ایسے تیل میں نہ ملائیں جو غیر استعمال شدہ ہو۔