آجکل معاشرہ جس طرف جارہا ہے،مجھےچھوٹے بچوں سے لیکر بوڑھوں تک سارا معاشرہ بیمار لگ رہا ہے،بہت سے اشوز اٹھتے ہیں میڈیا کا ہاٹ ٹاپک بنتے ہیں اور کچھ نیا مل جانے پروہ ایشو زکلوز کر دیے جاتے ہیں ۔بہت سےظلم ایسے بھی جس کے خلاف آواز ہی نہیں اٹھتی اور ان مظالم کا معاشرے میں خاموشی کے ساتھ قتل ہوتا ہے،ہرسال زینب کیس کی طرح مختلیف نام سامنے آتے ہیں۔مجرموں کو سزا کیا ہونی چایئے اس پر تو ہر کوئی اپنی رائے کا اظہارکرتا ہےلیکن ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ہونی ہے اس کو کوئی زیرِبحث نہیں لاتا۔لیکن میرا ماننا ہے ہر انسان اپنے ساتھ ہونے والے حادثوں کا کہیں نہ کہیں خود بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔بہت سی چیزوں کا نقصان جاننے کے باوجود انسان وہ چیز کرتا ہے۔اب ایک مثال اپنی صحت کی ہی لے لیں اگر ہم اچھی صحت کے لئے اچھی چیزوں کا ستعمال کرتے ہیں ساتھ ہی ساتھ کہیں نہ کہیں ہم کوئی کوتاہی بھی کرتے ہیں۔جس وجہ سے ہمارا خود کا نقصان ہوتا ہے نہ کہ کسی دوسرے کا۔اس لئے زندگی کی بہت اہم ضرورت کا ہمیں استعمال بھی ایک طریقہ کے تحت کر نا چاہیے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ہم پانی کو جب چاہیں جیسے چاہیں اس کو پی سکتے ہیں لیکن ایسا خیا ل کرنا بلکل غلط ہے،پانی دیکھنے میں جتنا عام لگتا ہے یہ اتنا ہی ہمارے جسم کے لئے ضروری ہےپانی ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج کرتا ہے،ہمارے خون کوصاف کرتا ہے۔بہت سی چیزیں جیسے وزن بڑھانے سے لیکر وزن گھٹانے تک،اسکن کی بیماری،الرجی،معدے کی گرمی دور کرنے میں پانی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس لیے پانی پینے کا صحیح طریقہ ،پانی پینے کے صحیح اوقات اور پانی پینے سے کیاکیا فائدے اور کیا کیا نقصان ہوتے ہیں اگر اس بارے میں معلوم نہ ہوتو انسان جتنی بھی اچھی چیز کھا لےتواسکا فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔جس وجہ سے انسان کو مستقبل میں میں بہت سی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے کہ بدہضمی ،گیس ،قبض،جگر کی کمزوری،پتھری،اسکن الرجی،داغ دھبوں کا ہونا شامل ہے۔
:پانی پینے کا صحیح طریقے مندرجہ ذیل ہیں
بیٹھ کر پانی پینا
پانی ہمیشہ بیٹھ کر پینا چاہیے،اس بات کا علم ہمیں حدیث نبوی سے بھی چلتا ہے پانی کو پانچ سے چھ سیکنڈ منہ میں رکھنا چاہیے پھر نگلنا چاہیے ایسا کرنے سےمنہ میں موجود رال ہماری معدے کی ایسیڈیٹی کو بٹھا دیتا ہے جس سے ہمارا ہاضمہ مضبوط ہوتا ہے۔جبکہ کھڑے ہوکر پانی پینے سے ہماری کڈنی ٹھیک طریقے سے پانی کو فلٹر نہیں کر پاتی۔جس وجہ سے ہمارے جسم کو نقصان ہوتا ہے۔
بوتل سے پانی پینا
بوتل کو منہ لگاکر پانی پینے سے بہت سی گیس ہمارے جسم میں داخل ہوجاتی ہےجس وجہ سے مستقبل میں جوڑوں کے درد کا سامنا ہوسکتا ہے،اس لئے پانی تین سانس میں بیٹھ کر پینا چاہیے،جب ہم اک سانس میں پانی پیتے ہیں تو ہماری کڈنی اس پانی کو فلٹر نہیں کر پاتی اور جسم میں پانی استعمال ہوئے بنا ہی پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے۔
پانی کا ٹمپریچر
پانی کا ٹمپریچر تین طرح کا ہوتا ہے،گرم،ٹھنڈا یا نارمل۔جب ہم بہت زیادہ ٹھنڈی چیز کھاتے ہیں تو ہمارا جسم اسے پہلے گرم کرتا ہے پھر اسے کام میں لاتا ہے۔اسی طرح پانی کے ساتھ ہوتا ہےجب ہم فریج کا ٹھنڈا پانی پیتے ہیں تو جسم اسے پہلے گرم کرتا ہے پھر کام میں لاتا ہے،جب تک پانی اس پروسس سے گزرتا ہے تب تک جسم کی بہت انرجی لگ جاتی ہے۔اس کے علاوہ ٹھنڈا پانی ہمارے کھائے گئے کھانے کو بہت سخت بنا دیتا ہےجس وجہ سے ہمارا ہاضمہ بہت آہستہ کام کرتا ہےاور انسان قبض کا شکار ہوجاتا ہےاس لئے ہمیشہ نارمل پانی کا استعمال کرنا چاہیے اس سے ہمارا ہاضمہ مضبوط ہوتا ہے اور پیٹ بھی کھل کر صاف ہوتا ہے۔
پانی کب نہیں پینا چاہیے؟
کھانے کے بعد
کھانا کھانے کےفورا بعد پانی نہیں پینا چاہیےکیونکہ ایسا کرنے سے ہمارا کھانا پتلا ہوجاتا ہےجس سے کھانے کے ذرات بھی ٹھیک سے نہیں نکل پاتے اس لئے پانی ہمیشہ کھانا کھانے کے ایک گھنٹے یا 45 منٹ بعد پینا چایئے۔اس سے ہمارا ہاضمہ صحت مند رہتا ہے۔
رات کو سونے سے پہلے
رات کو سونے سے پہلے یا رات کو اچانک آنکھ کھلنے پر پانی کا استعمال نہیں کرنا چایئے کیونکہ ایسا کرنے سے ہماری نیند بھی خراب ہوتی ہے اوررات کے وقت ہمارا جسم ایکٹو نہیں ہوتا جس وجہ سے پانی کڈنی میں فلٹر ہونے کے لئے چلا جاتا ہے اور ہماری کڈنی کو بہت نقصان پہنچاتا ہے۔
پھل کھانے کے بعد
بہت سی ایسی سبزیاں اور پھل ایسے ہوتے ہیں جن کے بعد جلد پانی نہیں پینا چاہیے،جیسے کھیرا،تربوز اور خربوزہ اور کیلا وغیرہ ۔ان کع کھانے کے بعد پانی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بہت سے کام ایسے ہیں جن کو ہم صحیح طریقے سے کریں گے تب ہی فائدہ حاصل کر سکیں گے۔جیسے ہماری صحت مند زندگی کے لئے پانی اہم ہے ایسی ہی اہمیت ایک ڈاکٹر کی ہے ہمیں کبھی نہ کبھی لازمی ڈاکٹر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔اب ہم آج کے اس جدید دور میں صرف ایک فون کال سے ڈاکٹر تک پہنچ سکتے ہیں۔آپ مرہم ویب سائٹ کے ذریعے فون کال سے ماہر ڈاکٹر کی اپائنمنٹ حاصل کر سکتے ہیں اس کے علاوہ آن لائن کنسلٹیشن کی وجہ سئ ڈاکٹر سے وڈیو کال پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔