اپنے بلڈ گروپ کے بارے میں جاننا بہت آسان ہے اس کے لئے آپ کو تین ٹیسٹ ٹیوبوں کی ضرورت ہوگی جن میں تین مختلف ریجنٹس اور تین مختلف اینٹی باڈیز موجود ہوں گے اے، بی اور آرایچ اور آپ کے خون کا نمونہ۔ ہر ٹیسٹ ٹیوب کے اندر ایک ایک خون کا قطرہ گرائیں اور پھر دیکھیں خون کا جمنا۔ اس کا مطلب ہے کہ خون ان اینٹی باڈیز کے ساتھ ردعمل ظاہر کر رہا ہے جو اس میں موجود ہیں۔ اس طریقہ سے خون کی قسم کا پتہ لگایا جاتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ہمارے خون کی قسم کا ہمارے جسم کی بعض غذاؤں کو ہضم کرنے سے گہرا تعلق ہے، لہذا ہر شخص کے خون کی قسماس کے لئے خصوصی خوراک کا تعین کرتی ہے۔ اس نقطہ نظر کا ذکر ڈاکٹر پیٹر جے ڈی ایڈمو نے 1996 میں اس موضوع پر ایک کتاب شائع کرنے پر کیا جو کافی مقبول ہوا لیکن اس میں کتنی حقیقت ہے اس کے بارے میں کوئی جواب نہ مل سکا کیونکہ اس نظریہ کو درست یا غلظ ثابت کرنے سے متعلق کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
بلڈ گروپ جاننے کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟
اپنا بلڈ گروپ جاننا آپ کے لئے بہت ضروری ہے اس کی مختلف وجوہات ہیں
طبی وجوہات: آپ کے خون کی قسم جاننے کی سب سے اہم وجہ ایمرجنسی کی صورت میں ہے، یعنی اگر اپ کو کسی ایسی حالت کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جس میں خون کی منتقلی ضروری ہوتی ہے تو اس صورت میں آپ کے بلڈ گگروپ کا معلوم ہونا وقت کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے
دوسروں کی مدد کے لئے: بعض اوقات آپکے کسی قریبی کو خون کی ضرورت پڑ جاتی ہے تو آپ کو اپنا خون اسے دینے میں آسانی ہوگی اس کے علاوہ آپ کسی بھی ضرورت مند کو اپنا خون عطیہ کر سکتے ہیں۔
صحت مند حمل کے لئے: آپ کے خون کی قسم جاننے سے کچھ ایسی حالتوں کا اندازہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے جو حمل کے دوران پیش آسکتی ہیں جیسے ماں اور بچے کی مطابقت
بلڈ گروپ کے مطابق غذاؤں کا انتخاب
بلڈ گروپ اے
جن لوگوں کا بلڈ گروپ اے ہوتا ہے ان کے لئے سبزیوں والی خوراک تجویز کی جاتی ہےخیال یہ کیا جاتا ہے کہ اس قسم کے بلڈ گروپ والے لوگوں کے معدے میں تیزاب کی مقدار چونکہ کم ہوتی ہےاس لئے وہ جانوروں کی پروٹین اور چربی کو اچھی طرح ہضم نہیں کر پاتے ہیں۔اسی لئے انہیں تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ زیادہ پھل، سبزیاں اور اناج کھائیں اور کوشش کریں کہ وہ ان اجزاء کو قدرتی حالت میں استعمال کریں
بلڈ گروپ بی
کتاب کے مطابق اس بلڈ گروپ کے حامل افراد کو ہمہ خور سمجھا جاتا ہے، اس لئے وہ آسانی سئٓے ہر قسم کی غذا کھا سکتے ہیں۔تاہم مکئی،گندم،ٹماٹر اور مونگ پھلی جیسی غذائیں وزن میں اضاف، تھکاوٹ اور ہائپو گلیسیمیا کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایک اور غذا جس سے اس قسم کے بلڈ گروپ والوں کو پرہیز کرنی چاہئے وہ ہے چکن۔ اگرچہ یہ جلد ہضم ہونے والا پرٹین ہے لیکن یہ اس بلڈ گروپ کے لوگوں مین فالج اور مدافعتی امراض کا سبب بن سکتا ہے لہذا اس کی جگہ وہ سرخ گوشت کا استعمال کر سکتے ہیں
بلڈ گروپ اے بی
سب سے نایاب اور تازہ ترین خون کی قسم ہے اس بلڈ گروپ میں اے اور بی سے ملی جلی وراثت ہوتی ہے ۔ اس بلڈ فروپ کے افراد مین بلڈ گروپ اے کے جیسے معدے میں تیز کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن بی والوں کے جیسے گوشت سے موافقت بھی ہوتی ہے لہذا ان کے لئے انڈہ،سمندری غزا اور پتوں والی سبزیاں اچھی ہوتی ہیں۔اس قسم کے خون والے افراد کہ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے حصوں میں بھرپور خوراک لیں کیونکہ ایسا کرنا ان کے ہاضمے کے لئے بہتر ہے۔
بلڈ گروپ او
اس قسم کے کون والے افراد کے معدے مین تیزاب کا کافی مقدار ہوتی ہے اور ان مین جانوروں کی پروٹین اور چربی کو ہضم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہےیہی وجہ ہے کہ پروٹین سے بھرپور غذائیں جس میں اچھی کوالٹی کا گوشت،مچھلی، سبزیاں اور پھل شامل ہوں ان کے لئے بہتر ہیں۔کاربوہائڈریٹ جیسے اناج،پھلیاں آسانی سے ان کے جسم میں چربی کے طور پر ذخیرہ ہو سکتی ہیں لہذا بلڈ گروپ او والے افراد کو ان چیزوں سے پرہیز کرنی چاہئے۔
دیکھا جائے تو یہ کتابی باتیں کتاب میں ہی اچھی لگتی ہیں،لیکن اس کا حقیقت سے کیا تعلق ہے؟
2014 میں کی گئی تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے تجویز کردہ خوارک کی پیروی کی ان کی صحت یں بہتری دیکھی گئی۔ تاہم یہ بہتری خون کی قسم سے متعلق نہ تھی۔کیونکہ کسی بھی صورت میں یہ تمام 4 غذائی منصوبے صحت مند ہیں اور ان کے ساتھ ورزش کا طریقہ کار اپنانا بھی۔ یہ اپ کے طرز زندگی کو بدلنے کے ساتھ ساتھ آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔