فیٹ شیمنگ کے درد سے گزرنے والی کبریٰ خان کی کہانی سے ہر کوئی واقف ہے،ان کے مطابق وہ کووڈ کے دوران موٹاپے کا شکار ہوتی جا رہی تھیں جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھیں وار رواں سال ماہ جنوری میں لندن جانے پر انہوں نے ڈاکٹر سے چیک اپ کروایاجس میں انہیں یہ انکشاف ہوا کہ ان کے جسم میں ایک گھٹلی ہے
Table of Content
کبریٰ خان کی تکلیف
کبریٰ خان کو ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کے جسم میں ایک گھٹلی ہے جسے وہ آپریشن کے ذریعے نکالیں گےاور ابس بات کی جانچ کریں گے کہ یہ کہیں کینسر تو نہیں اور اگر کینسر ہپے تو کونسی اسٹیج کا کینسر ہے۔ آپریشن کے بعد اور گھٹلی کی جانچ کے بعد انہیں یہ بتایا گیا کہ انہیں کینسر نہیں ہے لیکن اگر اس گھٹلی کا علاج نہ کیا جاتا تو یہ کینسر بن سکتی تھی۔
کبریٰ خان کا موٹاپا
کبریٰ خان نے سمتنھگ ہوٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس سال جنوری میں کینسر کے شک کی وجہ سے وہ شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار رہی ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے بے تحاشہ کھانا شروع کر دیا جس کی وجہ سے کبریٰ خان کا وزن حد سے زیادہ بڑھ گیا اور وطن واپسی پر انہیں لوگوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا پر لوگ اس بات سے انجان تھے کہ وہ کس درد سے گزر کر آئی تھیں۔
فیٹ شیمنگ کیا ہے؟
فیٹ شیمنگ سے مراد موٹے لوگوں کو ان کے وزن یا کھانے کی عادات کے بارے میں تنقید کا نشانہ بنانا یا ہراساں کرنا شامل ہے تاکہ وہ خود پر شرمندہ ہوں،بعض اوقات ایسا رویہ اپنانے کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ موٹا شخص اپنی عادات میں تبدیلی لاتے ہوئے اپنے وزن میں کمی لائے۔ لیکن موٹے شخص کے لئے لوگوں کا ایسا رویہ نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے
کبریٰ خان کے موٹاپے کی وجہ
کبریٰ خان نے بتایا کہ سرجریز کروانے کے نعد ان کے وزن میں اضافہ ہونے لگا تھا جس کی ایک وجہ کینسر کے شک کی وجہ سے ذہنی تناؤ تھا جس کی وجہ سے وہ ضرورت سے زیادہ کھانے لگی تھیں۔
موٹاپے کی وجہ سے کبریٰ خان کو پیش آنے والی مشکلات
کبریٰ خان نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ وزن بڑھ جانے کی وجہ سے وہ کیسے لوگوں اور ساتھی اداکاروں کے مزاق اور تنقید کا نشانہ بنیں۔ کبریٰ خان کے مطابق لوگ انہیں دیکھ کر ہنستے اور مزاق اڑاتے جبکہ راستے سے گزرتے ہوئے لوگ ان پر آوازیں کستے جس سے انہیں بہت تکلیف ہوتی اور وہ ڈپریشن کا شکار ہونے لگیں تھیں جبکہ دوسری طرف وزن بڑھ جانے کی وجہ سے انہیں کام ملنا بھی بند ہو گیا تھا
جب انہیں ڈرامہ سیریل ہم کہاں کے سچے تھے کے لئے کاسٹ کیا گیا تو ڈرامہ نگاروں نے اس کے لئے بہت اختلاف کیا کہ اس کردار کے لئے ان کا انتخاب ایک غلط انتخاب ہےاور ان پر موٹی کا لیبل لگا کر ان کے اداکاری کے لیرئیر کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
لیکن اس کے باوجود انہوں نے سب سے اچھے سلوک کے متعلق کہا کہ ،ہمیشہ مہربان رہو۔کیونکہ اپ کبھی نہیں جانتے کہ کوئی کس حال سے گزر رہا ہے،لوگ ایک جانب تو میرے موٹاپے کا مزاق اڑا رہے تھے لیکن دوسری جانب وہ اس بات سے بالکل بے خبر تھے کہ میں کونسی جنگ لڑ کر آ رہی ہوں۔
کبریٰ خان کی نفسیاتی حالت
کبریٰ خاننے اپنے موٹاپے کی وجہ سے بہت سے منفی رویوں کا سامنا کیا جس نے ان کے اعتماد کو بری طرح سے کچل دیا اور انہیں اپنا آپ دھول کے دبے کی طرح چھوٹا محسوس ہونے لگاجس کی وجہ سے میں ڈپریشن میں چلی گئی تھی لیکن ان سب سے نکلنے میں میرے ڈاکٹر نے میں بہت مدد کی اور مجھ سے کہا کہ اس حالت کو اگر تبدیل کرنا ہے تو تمھیں ورزش کے ساتھ ساتھ بہت ساری پرہیز کرنی ہوگی۔
کبریٰ خان نے اپنے ہمت و حوصلے کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ مہربان رہنا چاہیئے اور اپنی کہانی دوسروں کے ساتھ بانٹنی چاہئے کیا معلوم کون اپ کی داستان سے ہمت حاصل کر لے انہوں نے اس سلسے میں ایک خاتون کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ خاتون میرے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ میں آج زندہ ہوں کیونکہ مین نے آپ کا ڈرامہ ہم کہا کے سچے تھے دیکھا۔
ایسے ہی اگر ہم اپنی زندگی میں ہونے والے واقعات کو لوگوں کے ساتھ بانٹیں گے تو بہت سے لوگوں کو ان سے ہمت ، حوصلہ اور سبق بھی حاصل ہو سکتا ہے۔