مثانے کی پتھری اس وقت ہوتی ہے جب مثانے میں معدنیات جمع ہو کر چھوٹی پتھری بن جاتی ہیں۔یہ زیادہ تر بوڑھے مردوں کو پریشان کرتی ہے مثانے کی پتھری تکلیف دہ ہو سکتی ہے لیکن اس کے بہت سے طریقہ علاج موجود ہیں۔
Table of Content
مثانے کی پتھری کیا ہے؟
مثانے کی پتھری دراصل مثانے میں معدنیات جمع ہو جانے کی وجہ سے ہوتی ہے، اگر پیشاب کرنے کے بعد مثانہ صحیح طور پر خالی نہ ہو سکے تو یہ ہوتی ہےکیونکہ بچا ہوا پیشاب مرتکز ہو جاتا ہے اور مائع کے اندر موجود معدنیات کرسٹلز بن جاتے ہیں اور پتھر بن جاتے ہیں۔ جب یہ پتھرچھوٹے ہوں تو یہ بعض اوقات پیشاب کے ذریعے نکل بھی جاتے ہیں لیکن کبھی کبھار یہ مثانے کی دیوار کے ساتھ پھنس جاتے ہیں۔
مثانے کی پتھری کی علامات
مثانے کی پتھری فوری علامات پیدا نہیں کرتی، لیکن بعض اوقات یہ مثانے میں جلن پیدا کرتی ہے اس کے علاوہ دیگر علامات میں شامل ہیں
مردوں کے عضو تناسل میں درد یا تکلیف
بار بار پیشاب کرنا
پیشاب کنٹرول نہ کر پانا یا نکل جانا
پیشاب دیر سے نکلنا
پیشاب کرتے وقت درد یا تکلیف
پیشاب میں خون
ابر آلود یا غیر معمولی گہرا پیشاب
مثانے کی پتھری کے اسباب
پیشاب کرنے کے بعد مثانے میں پیشاب رہ جانے سے مثانے کی پتھری بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ اکثر کسی بنیادی طبی حالت کی وجہ سے ہوتا ہےجو پیشاب کرتے وقت مثانے کو پوری طرح سے خالی ہونے سے روکتا ہے اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ
نیروجینک مثانہ:اگر مثانے اور اعصابی نظام کے درمیان چلنے والے اعصاب کو نقصآن پہنچے جیسے کہ فالج یا ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ،اس صورت میں مثانہ پوری طرح خالی نہیں ہو سکتا
پروسٹیٹ کا بڑھنا:اگر پروسٹیٹ بڑھا ہو تو یہ پیشاب کی نالی پر دباؤ ڈالتا ہے جس کی وجہ سے مثانہ پوری طرح خالی نہیں ہو پاتا
طبی آلات:مثانے کی پتھری کیتھیٹرز یا دیگر طبی آلات کی وجہ سے ہو سکتی ہے اگر وہ مثانے میں چلے جائیں۔ یعنی پیشاب لانے کے لئے استعمال کئے جانے والے آلات
مثانے کی سوزش:پیشاب کی نالی کا انفیکشن یا ریڈی ایشن تھراپی مثانے کی سوزش کا باعث بن سکتی ہے
گردے کی پتھری:گردے کی پتھری بھی مثانے میں منتقل ہو سکتی ہے اور اگر پتھری کا سائز بڑا ہو تو پیشاب نکلنے میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔
خواتین میں مثانے کی دیوار کمزور ہو کر اندام نہانی پر گر سکتی ہے اور پیشاب میں : Cystocele
رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔
خطرے کے عوامل
کچھ عوامل ایسے ہوتے ہیں جو مثانے کی پتھری کے خطرے کو بڑھا سکتےہیں
عمر اور جنس: مردوں میں عورتوں کے مقابلے مثانے کی پتھری زیادہ ہوتی ہے خاص طور پر بڑی عمر کے مردوں میں۔
فالج: ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں اور فالج کی بدولت اعصابی نظام کی خرابی کا سامنا کرنے والے افراد کے لئے مثانے میں پتھری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پیشاب کے راستے میں رکاوٹ: پیشاب کے راستے میں انے والی کوئی بھی رکاوٹ مثانی میں ہونے والی پتھری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے جیسے کہ پروسٹیٹ۔
مثانے کی پتھری سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
اگرچہ بعض اوقات مثانے کی پتھری کوئی علامات پیدا نہیں کرتی ہے لیکن اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جئے تو یہ پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے
دائمی مثانے کی خرابی:مثانے میں موجود پتھری مثانے کا کنٹرول خراب کر سکتی ہے جس کی وجہ سے بار بار پیشاب انے کی تکلیف ہو سکتی ہے یا پتھری کی وجہ سے ہونے والی رکاوٹ کی وجہ سے مکمل طور پر پیشاب آنا بند بھی ہو سکتا ہے۔
پیشاب کی نالی کا انفیکشن: اس کے علاوہ پتھری پیشاب نکلنے والے راستے سے بار بار ٹکراتی ہے جس کی وجہ سے اس جگہ پر انفیکشن ہو سکتا ہے جو بڑھ کر پیشاب کی نالی کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور شدید تکلیف اور جلن کا سبب بن سکتا ہے۔
مثانے کی پتھری کا علاج
اگر مثانے میں موجود پتھری کا پتہ اسوقت چل جاتا ہے جب یہ بہت چھوٹی ہوتی ہے توصرف پانی پینے کی مقدار میں اضافہ کرنا ہی اس کا قدرتی علاج ہو سکتا ہے جس میں خود ہی پیشاب کے ذریعے باہر نکل سکتی ہےلیکن اگر وہ سائز میں بڑی ہے تو پھر اس کو نکالنے کے طریقہ علاج مختلف ہو سکتے ہیں۔
مثانے کی پتھری کو توڑنا
سیسٹولیتھولیپاکسی نامی ایک طریقہ کار جس میں ڈاکٹر پیشاب کی نالی میں ایک پتلی ٹیوب داخل کرتا ہے جس کے سرے پر کیمرہ لگا ہوتا ہے ، ڈاکٹر پتھروں کو ٹیوب کے ذریعے دیکھ سکتا ہے اور توڑ سکتا ہے۔پتھروں کو توڑنے کے لئے وہ پہلے لیزر کا استعمال کریگااور اک کے بعد وہ ان چھوٹے ٹکڑوں کو مثانے سے ویکیوم کریگا۔اس طریقہ علاج سے کبھی کبھی کچھ پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں جیسے کہ مثانے میں زخم یا انفیکشن
سرجیکل علیحدگی
اگر مثانے میں موجود پتھری اتنی بڑی ہے کہ اسے سیسٹولیتھولیپاکسی کے ذریعے سے نہیں توڑا جا سکتا تو پھر آپ کا ڈاکٹر سرجری کا سہارا لے سکتا ہے۔ وہ آپ کے پیٹ میں کٹ لگا کر مثانے تک پہنچے گا اور پھر اس میں سے پتھری کو نکال دیگا۔
روک تھام
چونکہ مثانے کی پتھری متعدد طبی وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہے اس لئے اس کو روکنے کے کوئی خاص طریقے موجود نہیں ہیں البتہ اگر آپ کو کوئی بھی علامات ایسی لگیں جیسے پیشاب کے دوران درد، خون، جلن،یا پیشاب کی عجیب رنگت تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں جو چند ٹیسٹوں کے ذریعے آپ کے مرض کی تشخیص کریگا۔ اس کے علاوہ اس کی روک تھام کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے پانی کا استعمال۔ زیادہ سے زیادہ پانی پی کر آپ پیشاب کی تکالیف سے دور رہ سکتے ہیں