اوویرین سسٹ اکثر بے ضرر ہوتے ہیں اور علاج کے بغیر خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار بعض قسم کے اوویرین سسٹ کینسر میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ سسٹ کے کینسر بننے کا خطرہ زیادہ تر خواتین میں مینوپاز کے بعد ہوتا ہے۔
اوویرین سسٹ
اگر آپکو بھی اووری کے مسائل درپیش ہیں تو گائناکولوجسٹ سے رابطے کیلئے یہاں کلک کریں۔
اوویرین سسٹ سیال کی تھیلیاں ہیں جو بیضہ دانی کے اندر یا اوپر بنتی ہیں۔یہ عام طور پر بے ضرر ہوتے ہیں یعنی کینسر کا سبب نہیں بنتے اور زیادہ تر باقاعدہ پیریڈز والی خواتین میں عام ہیں۔ کیونکہ چھوٹے سسٹ قدرتی طور پر پیریڈز کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ اس قسم کے سسٹ، فنکشنل سسٹ کہلاتے ہیں۔
اوویرین سسٹ عام طور پر سرطانی نہیں ہوتے۔ بظاہر انکی کوئی علامت بھی نہیں ہوتی اورعام طور پر انکا پتا معمول کے پیلوک معائنے کے دوران چلتا ہے۔
اووریرین سسٹ اور کینسر
اوویرین سسٹ کا زیادہ امکان مینوپاز کے بعد ہوتا ہے۔ تاہم اگر مینوپاز کے بعد سسٹس بنتے ہیں تو انکا کینسر بننے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
پیتھولوجیکل اوویرین سسٹ
بعض اوقات، اوویرین سسٹ غیر معمولی اور ضرورت سے زیادہ خلیوں کی نشوونما کے نتیجے میں بن سکتے ہیں انھیں پیتھولوجیکل اوویرین کہتے ہیں۔ سسٹ کی اس قسم میں کینسر بننے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ خصوصا جب خواتین مینو پاز سے گزر جائیں ان میں پیتھولوجیکل سسٹ بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
بعض دوسرے مسائل جیسے اینڈومیٹرائیوسس کی وجہ سے پیتھولوجیکل سسٹ بن سکتے ہیں۔ اینڈومیٹرائیوسس میں رحم کے اندر موجود خلیے رحم سے باہر یعنی اووری اور فیلوپئین ٹیوب میں بننے لگتے ہیں۔
اوویرین کینسر
اوویرین کینسر کے ماہر معالج سے مشورے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
اپیتھیلیئل اوویرین ٹیومر
اوویرین کینسر کی مختلف اقسام کا دارومدار اووری کے مختلف حصوں پر ہوتا ہے۔ اپیتھلیئل اوویرین کینسر، اووری کی بیرونی سطح پر موجود خلیوں میں شروع ہوتی ہے۔
علامات
پیلوک درد، یعنی پیٹ کے نچلے حصے میں ہلکا یا تیز درد۔ پیٹ میں تکلیف، جیسے اپھارہ اور بھاری پن۔ کھانے سے بہت جلد اور تھوڑا کھانے کے بعد پیٹ بھرنا محسوس کرنا۔
بڑی آنت کے حوالے سے کسی قسم کی رہنمائی کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
بھوک میں کمی،مثانے یا آنتوں کو خالی کرنے میں پریشانی، پیشاب کرنے کی بار بار یا فوری ضرورت، جنسی تعلقات کے دوران درد بے قاعدہ پیریڈز( بہت بھاری یا بہت ہلکے)، بخار یا الٹی۔ اگر یہ علامت ظاہر ہوں تو فوری ڈاکٹر سے ملیں۔
تشخیص
اوویرین سسٹس کی تشخیص کے لیے، ڈاکٹر ان میں سے کوئی ایک الٹرا ساؤنڈ تجویز کر سکتا ہے:
ٹرانس ویجائنل الٹراساؤنڈ
ٹرانس ایبڈومینل الٹراساؤنڈ
اگر ڈاکٹر کو لگے کہ سسٹ کینسر ہے، تو وہ کینسر اینٹیجن 125 (سی اے 125) خون کے ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔ خون میں سی اے 125 کی زیادہ مقدار رحم کے کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔ تاہم ہر زیادہ سی اے 125 والے فرد کو کینسر نہیں ہوتا۔ دیگر مسائل جیسے پیلوک انفیکشن، فائبرائڈز، اینڈومیٹرائیوسس بھی اسکی زیادتی کا سبب بن سکتے ہیں۔
علاج
ڈاکٹر علاج کی ضرورت کا تعین کرنے کیلئے سسٹ کا معائنہ کریگا۔ زیادہ تر اوویرین سسٹ خود ہی ختم ہو جاتے ہیں، تاہم، علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے اگر سسٹ کا سائز، ظاہری علامات خطرناک ہوں اور مریض مینو پاز سے گزر چکے ہوں۔ ڈاکٹر ان علاج کے طریقوں میں سے ایک تجویز کر سکتے ہیں:
سسٹ کی نگرانی (واچ فل ویٹ)
ڈاکٹر صرف سسٹ پر نظر رکھنے اور علاج کے بغیر سسٹ کی پروگریس دیکھنے کے لئے انتظار کرنے کا مشورہ دے سکتا ہے۔ وقتا فوقتا پیلوک الٹراساؤنڈ کروائے جا سکتے ہیں تاکہ سسٹ کے سائز یا شکل میں تبدیلی نوٹ کی جا سکے۔
ادویات
سرجری
سیسٹیکٹومی
اس طریقہ کار میں اووری کو باقی رکھتے ہوئے سسٹ کو ہٹا دیا جاتا ہے۔
اوفوریکٹومی
اس طریقہ کار میں صرف سسٹ والی اووری کو ہٹایا جاتا ہے۔
ٹوٹل ہسٹریکٹومی
اس طریقہ کار میں یوٹرس (بچہ دانی)، بیضہ دانی (اووری) اور فیلوپین ٹیوبوں کو ہٹا کر مہلک سسٹوں کو ہٹایا جاتا ہے۔ ٹوٹل ہسٹریکٹومی کے بعد کیموتھراپی یا ریڈی ایشن تھراپی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
مرہم ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|