پیدائشی دل کی بیماری یا پیدائشی دل کی خرابی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ پیدائش کے وقت کسی کے دل کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو۔ کسی کے دل میں چھوٹا سا سوراخ ہو سکتا ہے یا اس سے بھی زیادہ کوئی مسئلہ۔ اس کو کئی طریقوں سے حل کی جا سکتا ہے لیکن سنگین صورت میں سرجری کی جاتی ہے
پیدائشی دل کی بیماری کے اسباب
ڈاکٹر ہمیشہ نہیں جانتے کہ پیدائشی دل کی بیماری یا دل کی خرابی کیوں ہوتی ہے ، ان کا رحجان خاندانوں میں چلتا ہے اور اگر والدین میں کوئی خرابی ہو تو پیدائشی دل کی خرابی کا امکان بڑھ جاتا ہے اس کے علوہ دوسری چیزیں جو اس بیماری کے امکان کو بڑھاتی ہیں ان میں شامل ہیں
بچے میں جین یا کروموسوم کے مسائل، جیسے ڈاؤن سنڈروم
حمل کے دوران منشیات یا الکحل کا استعمال: یہ چیزیں پیدائشی دل کی بیماری یا نقائص اور بچے کی نشونما کے ساتھ دیگر مسائل کا باعث بن سکتی ہیں
مخصوص دوا: اگر کوئی عورت حمل کے دوران ان کا استعمال کرتی ہے تو کچھ ادویات دل اور دیگر پیدائشی نقائص کا زیادہ امکان پیدا کر سکتی ہیں
ایک وائرل انفیکشن : ایک وائرل انفیکشن جیسے روبیلا حمل کی پہلی سی ماہی میں حاملہ خاتون کو متاثر کرتا ہے تو یہ بچے کے دل کے ساتھ مسائل پیدا کر سکتا ہے
ذیابیطس:ماں میں پہلے سے موجود ذیابیطس بچے کے دل کی تشکیل اور نشونما کو متاثر کر سکتا ہے
پیدائشی دل کی بیماری کی اقسام
زیادہ تر دل کی بیماری کے مسائل ساختی مسائل ہیں جیسے سوراخ اور لیکی والو وغیرہ
دل کے والو کی خرابی: دل کا والو بہت تنگ یا مکمل طور پر بند ہو سکتا ہے ، جس کی وجہ سے خون کا گزرنا مشکل ہو جاتا ہےیا پھر خون بالکل داخل ہی نہیں ہو سکتا اور بعض صورتوں میں والو صحیح طور بند نہ ہونے کی صورت میں خون پیچھے کی طرف نکل جاتا ہے
دل کی دیواروں کے ساتھ مسائل:یہ آپ کے دل کے چیمبرز کے درمیان ہو سکتا ہے۔ دل کے دائیں اور بائیں جانب کے درمیان میں سوراخ ہو سکتا ہے جو کہ صاف اور گندے خون کو مکس کر سکتا ہے جبکہ ایسا ہونا نہیں چاہیئے۔
دل کی خرابی کی علامات
پیدائشی دل کی بیماری ایک طرح سے دل کی خرابی کا عندیہ ہوتی ہے اس کی علامات میں شامل ہیں
دل کے پٹھوں کے ساتھ مسائل: یہ دل کی ناکامی کا باعث بن سکتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ دل اتنے مؤثر طریقے سے پمپ نہیں کرتا جتنا اسے کرنا چاہیئے۔
خون کی وریدوں کے درمیان خراب کنکشن:بچوں میں یہ خرابی ہو تو وہ خون جو پھیپھڑوں میں جانا چاہیےاس کے بجائے جسم کے دوسرے حصوں میں جانا شروع کر دیتا ہے یا بھر یہ نقئص خون کو آکسیجن سے محروم کر سکتے ہیں اور اعضاء کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر علامات میں شامل ہیں
جلد، ناخنوں اور ہونٹوں کا نیلا رنگ جو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے
تیز سانس لینا
خوراک میں کمی
ناقص وزن میں اضافہ
کھیلنے کودنے یا ورزش کرنے میں مشکل
پیدائشی دل کی بیماری کی تشخیص
پیدائشی دل کی بیماری کی تشخیص مختلف مراحل میں کی جا سکتی ہے
پیدائش سے پہلے
ممکن ہے کہ سونوگرافی کے دوران ڈاکٹرکسی قسم کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے آپ کو مزید کچھ ٹیسٹ کرنے کو کہے گا
جینن کا ایکو کارڈیوگرام: یہ ٹیسٹ الٹراساؤنڈ کے ذریعے دل کو حرکت میں لانے کے لئے بنائی گئی تصاویر کا استعمال کرتا ہے تاکہ آپ کا ڈاکٹر ان چیزوں کو دیکھ سکے جو بچے کے والو اور ساخت میں غلط ہیں۔
جینن ٹیسٹنگ:ایک جنیاتی ماہر آپ کے حمل سے پہلے یا اس کے دوران خون کا ایک چھوٹا نمونہ لیتا ہے ۔ یہ اس حالت میں ضروری ہوتا جب آپ کے خاندان کے کسی فرد میں کوئی غیر معمولی چیز ہے۔
بچپن میں
ڈاکٹر آپ کے بچے کی دل کی دھڑکن کی جانچ کرتا ہے اور غیر معمولی دھڑکن کی صورت میں چند مزید ٹیسٹ کرواتا ہے
ایکوکارڈیو گرام: یہ ایک قسم کا الٹراساؤنڈ ہے جو دل کی تصاویر لیتا ہے یہ تقریبا ہر قسم کی دل کی خرابیوں کو دیکھ سکتا ہے ۔
الیکٹرو کارڈیوگرام: یہ دل کی برقی سرگرمی کی پیمائش کرتا ہے ۔ یہ ٹیسٹ دل کی تال کی دشواریوں کی تشخیص کر سکتا ہے اور اس حصے کی نشاندہی کر سکتا ہے جس میں کوئی نقص ہو۔
سینے کا ایکسرے: سینے کا سیکسرے دل کے غیر معمولی سائز کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین: یہ ٹیسٹ دل کی تفصیلی جانچ کے لئے کئے جاتے ہیں۔
نبض کی آکسیمیٹری: یہ انگلی کے سینسر کے ذریعے آپ کے بچے کے خون میں آکسیجن کی سطح کی پیمائش کرتا ہے ۔ اگر آکسیجن کا لیول کم ظاہر ہوتا ہے تو یہ دل کی خرابی کا نشان ہو سکتا ہے۔
پیدائشی دل کی بیماری کا علاج
یا آپ کے پیارے کو پیدائشی دل کی بیماری ہے تو اس کے ٹھیک ہونے کے امکانات پہلے سے کہیں بہتر ہو چکے ہیں ، کچھ نقائص کو تو علاج کی بھی ضرورت نہیں ہوتی لیکن بعض نقائص دواؤں سے صحیح کئے جا سکتے ہیں جبکہ بعض شدید حالتوں میں سرجری کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
دوائیاں
پیدائشی دل کی بیماری ، دل پر دباؤ ڈالنی کی وجہ بنسکتی ہے جس کی وجہ سے اسے زیادہ محنت کرنی پڑ سکتی ہے ۔ اس اضافی محنت سے آپ کا دل کمزور پڑ سکتا ہے اورآپ کا ڈاکٹر دوائیوں سے علاج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے ان کا مقصد دل کے پٹھوں پر سے بوجھ کم کرنا ہوتا ہے
کارڈیک کیتھیٹرائزیشن
یہ طریقہ کار دل کی دو اہم مرمتوں ، سوراخ کو بند کرنا یا بند والو کو کھولنے کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ پیدائشی طور پر دل کے سوراخ کو بند کرنے کے لئے ڈاکٹر کیتھیٹر کا استعمال کرتے ہوئے سوراخ پر ایک چھتری نما پیچ رکھ کر ٹشو کو ڈھانپ سکتا ہے
اس کے علاوہ ڈاکٹر تنگ سوراخ کو چوڑا بھی کر سکتے ہیں یا پھر والو کی لیکیج کو بھی سرجری کے ذریعے بند کر سکتے ہیں۔ اور سرجری کے بعد بعض مریضوں کو ساری زندگی خاص قسم کی دواؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے