بچے کی ڈلیوری کے کتنے دن بعد تک میاں بیوی کو ایک دوسرے سے دور رہنا چاہیئے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کی ضرورت ہے۔ عام طور پہ کہا جاتا ہے کہ چالیس دن یا تقریبا 6 ہفتے، مگر اس حوالے سے میڈيکل سائنس کیا کہتی ہے اس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ماہر امراض نسواں سے مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کرلیں یا پھر ڈاکٹر سے براہ راست اپائنٹمنٹ کے لیۓ 03111222398 پر رابطہ کریں۔
۔1 بچے کی ڈلیوری کے بعد ازدواجی تعلقات
بچے کی ڈلیوری کے بعد میڈیکل سائنس کے مطابق قربت کے لمحات کا انحصار بچے کی ڈلیوری کے طریقے اور ماں کی ذہنی اور جسمانی کنڈیشن پر ہوتا ہے۔ تاہم میڈيکل ماہرین کے مطابق بچے کی ڈلیوری کے 2 ہفتوں بعد سیکس کرنے میں پیچیدگیوں کے امکانات بہت زيادہ ہوتے ہیں ۔ماں کے جسم کو دوبارہ پہلے والی حالت میں آنے کے لیۓ کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خواتین پوسٹ پارٹم کنڈیشن سے گزر رہی ہوتی ہیں اس دوران ان کے اندام نہانی سے اخراج جاری ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اندام نہانی خشکی کا شکار ہو سکتی ہے۔ ڈلیوری کے سبب اندر آنے والے ٹانکے بھی ابھی پوری طرح مندمل نہیں ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کو ریکوری کے لیۓ وقت درکار ہوتا ہے۔
۔2 بچے کی ڈلیوری کے کتنے عرصے بعد قربت کرنی چاہیئے؟
اس حوالے سے میڈیکل ماہرین کی مختلف راۓ ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ کچھ خواتین جن کی ڈلیوری نارمل اور بغیر کسی پیچیدگی کے ہو وہ کچھ ہی ہفتوں میں قربت کے لیۓ تیار ہوتی ہیں جب کہ ایسی خواتین جن کی ڈلیوری پیچیدہ ہوئی ہو اور اس میں انہیں اندرونی و بیرونی طور پر ٹانکے آۓ ہوں تو ایسی خواتین کو کم از کم چھ ہفتوں تک کا وقت قربت کے لمحات کے لیۓ چاہیئے ہوتا ہے۔
کچھ خواتین جسمانی طور پر تیار ہوں بھی تو ان کی ذہنی حالت اس قابل نہیں ہوتی ہے کہ وہ قربت کے پل گزار سکیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے نکلنے کے لیۓ ان کو کچھ وقت درکار ہوتا ہے جو کہ چھ ہفتوں تک یا اس سے زيادہ بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم یہ ٹائم پیریڈ ہر خاتون کی کنڈیشن کے حوالے سے مختلف ہو سکتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ بچے کی ڈلیوری کے بعد جب دوسرے یا تیسرے ہفتے ڈاکٹر کے پاس معائنے اور فالو اپ کے لیۓ جائیں تو اس دوران اس حوالے سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ آپ محفوظ قربت کے پل انجواۓ کرسکیں۔
۔3 کیا بچے کی ڈلیوری کے بعد قربت تکلیف کا باعث ہو سکتی ہے؟
بچے کی ڈلیوری کے بعد ماں کے جسم میں تیزی سے ہارمونل تبدیلیاں واقع ہو رہی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وجائنا یا اندام نہانی خشکی کا شکار ہوتی ہے۔ خاص طور پر دودھ پلانے والی ماؤں کے لیۓ یہ وقت کافی مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہارمونل تبدیلی کے سبب ان کا وجائنا اتنی جلدی قربت کے لمحات کے لیے تیار نہیں ہوتا اور خشکی کے سبب اس میں درد ہوسکتا ہے۔
۔4 بچے کی ڈلیوری کے بعد قربت کے پلوں میں کی جانے والی احتیاط
کچھ جوڑے بچے کی ڈلیوری کے بعد قربت کے پلوں کے لیۓ جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر ان کو چاہیۓ کہ اس عمل میں جلد بازی نہ کریں کیونکہ یہ ماں کے لیۓ مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ یاد رکھیں کہ ڈلیوری کے بعد قربت کے پل کسی حد تک درد کا سبب بن سکتے ہیں جس سے بچنے کے لیۓ کچھ احتیاطیں ضروری ہیں جو اس طرح سے ہو سکتی ہیں۔
۔1 بہت اندر تک دخول نہ کریں یہ زیادہ تکلیف کا باعث ہو سکتا ہے
۔2 دخول کے دوران تیل یا کسی ایسی چیز کا لازمی استعمال کریں جو اندام نہانی کی خشکی کے اثرات کو کم کر سکے
۔3 درد کش دوا کا استعمال بھی وقت سے پہلے کیا جا سکتا ہے
۔4 قربت کے پلوں سے قبل ماں کو چاہیۓ کہ پیشاب سے فارغ ہو جائیں تاکہ مثانہ خالی ہو
۔5 مانع حمل طریقوں کا استعمال
بچے کی ڈلیوری کے بعد کچھ وقفہ ضروری ہوتا ہے اس وجہ سے بچے کی ڈلیوری کے بعد سیکس کرتے ہوۓ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ غیر محتاط قربت ایک بار پھر حمل کے ٹہرنے کا سبب ہو سکتا ہے اس وجہ سے اس کے لیۓ احتیاطی تدابیر کا استعمال اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے لازمی طور پر کرلیں۔ ماہر اور تجربہ کار امراض نسواں کی ڈاکٹر خواتین کو ان کی حالت اور کنڈیشن کو دیکھتے ہوۓ مختلف مانع حمل طریقے تجویز کر سکتی ہیں جن کا استعمال یقینی بنائيں۔