موتیا سے مراد وہ بادل نما تہہ ہوتی ہے جو آنکھ کے پردے کو ڈھک دیتی ہے اور نظر کو دھندلا کردیتی ہے جس کی وجہ سے سامنے موجود چیزیں بھی صاف نہیں دکھائی دیتی کیونکہ آنکھ کے پردے ہی کی وجہ ہی سے روشنی آنکھ میں داخل ہوتی ہے اور پھر دماغ آنکھ کی مدد سے تصویربناتا ہے اور ہمیں سامنے کا منظر دکھائی دیتا ہے۔
اگر روشنی ہی آنکھ کے اندر داخل نہیں ہوپاۓ گی تو سامنے کا منظر بھی دکھائی نہیں دیگا موتیا روشنی کو آنکھ کے اندر داخل ہونے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے دھندلا دکھائی دیتا ہے اور بڑھنے کی صورت میں نظر جانے کا خطرہ بھی ہوتا ہے ،اس کا دارومدار موتیا کے سائز پر ہوتا ہےجتنا بڑا سائز ہوگا اتنا زیادہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچے گا۔
آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورے کے لیۓ اور آن لائن اپائنٹمنٹ کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں
آنکھوں میں موتیا بننے کی وجوہات
موتیا بننے کی کافی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ مند رجہ ذیل ہیں۔
۔1 بڑھاپا
۔2 تمباکو نوشی کی کثرت
۔3 پیدائشی نقص
۔4 فضائی آلودگی
۔5 الکوحل کا زیادہ استعمال
موتیا کی اور اقسام کی بیماری بھی آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔
موتیا کی ابتدائی علامات
بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں موتیا 40 سال کی عمر میں ہی بننا شروع ہوجاتا ہے لیکن اس کی علامات 60 سال کی عمر میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں، کچھ علامات درجہ ذیل ہیں۔
۔1 نظر کا دھندلا جانا
۔2 تیز روشنی جیسے سورج
۔3 لیمپ اور گاڑی کی ہیڈلايٹس کو برداشت نہ کر سکنا
۔4 پڑھنے کیلئے زیادہ روشنی کی ضرورت پڑنا
۔5 رات کو کم نظر آنا
۔6 چیزوں کے رنگ میں فرق نہ کرپانا
۔7 روشنی کے اردگرد ہالہ سا نظر آنا
۔8 قریب کی نطر کا بےتحاشا کمزور ہوجانا
۔9 فوکس نہ ہونے کے باعث ایک کی بجاۓ دو نظر آنا
یہ بیماری زیادہ تکلیف دہ تو نہیں مگر اس کی وجہ سے متاثر مریض بہت بےچین رہتا ہے۔
تشخیص کیسے کی جاۓ؟
اگر مندرجہ بالا کوئی بھی علامات ظاہر ہونا شروع ہوں تو سب سے بہتر یہ ہی ہے کہ کسی اچھے آئی اسپیشلسٹ سے آنکھوں کا معائنہ کرالیا جاۓ ،وہ آپ کی آنکھ کے پردے کا اندرونی معائنہ کر کے درست تشخیص کردے گا کہ آپ کی آنکھوں میں موتیا ہے یا کوئی اور بیماری ہے۔
موتیا کا علاج
موتیا کا علاج ممکن ہے اور علامات کی شدت کے حساب سے علاج کیا جاسکتا ہے اگر مرض کے بگڑنے سے پہلے پتہ لگ جاۓ اور علامات بھی زیادہ شدید نہ ہوں تو دوائی سے بھی علاج ممکن ہے لیکن چونکہ وقت کے ساتھ ساتھ موتیا کی علامات مزید شدت اختیار کرتی جاتی ہیں اس لیے اسکا مکمل حل سرجری ہی ہے۔
کس اسٹیج پر سرجری کرالینی چاہیئے؟
زیادہ تر لوگ مرض کی آخری حد یعنی 70 سے 80 فیصد نظر کے دھندلا ہونے تک سرجری نہیں کراتے لیکن بہتر یہ ہی ہے کہ مرض کو زیادہ شدت اختیار کرنے سے پہلے ہی ختم کردینا بہتر ہوتا ہے۔
موتیا کو آنکھ سے کیسے ختم کیا جاتا ہے ؟
موتیا کی سرجری کے دوران سرجن دھندلا پردہ نکال کر اس کی جگہ انسان کا بنایا ہوا پردہ لگادیتا ہے، وہ پردہ صاف، آنکھ کے مطابق اور نظر کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تمام مرحلے میں بمشکل ایک گھنٹہ لگتا ہے اور یہ پورا مرحلہ لیزر کے ذریعے سرانجام دیا جاتا ہے۔
سرجری کے ایک دو دن بعد تک کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
ان مسائل میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔۔۔
۔1 خارش ہونا
۔2 آنکھوں میں پانی آنا
۔3 روشنی بری لگنا
۔4 دھندلا نظر آنا
چند ہفتوں تک خاص قطرےاستعمال کرنے پڑتے ہیں جو آنکھ کو انفیکشن سے بچاتے ہیں اور جلدی ٹھیک ہونے میں بھی مددکرتے ہیں۔ سرجری کے کچھ ہفتوں تک آنکھوں کو چھونے اور رگڑنے سے گریز کريں۔
سرجری سے صحتیاب ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
سرجری سے مکمل صحتیاب ہونے میں تقریبا 8 ہفتے لگتے ہیں مگر روزمرہ کے کام ،چلنا پھرنا سرجری کے فورا بعد شروع کیا جاسکتا ہے۔
کیا موتیا کی سرجری محفوظ ہے؟
یہ ایک بے حد محفوظ سرجریوں میں سے ایک ہے ،اور ناکامی کے چانسس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
کیا موتیا کی سرجری تکلیف دہ ہوتی ہے؟
سرجری کے دوران تو سن ہونے کی وجہ سے کچھ محسوس نہیں ہوتا لیکن سن کے ختم ہونے کے بعد آنکھوں میں ہلکا سا درد اور بےچینی محسوس ہوتی ہے۔
کیا موتیا سے بچا جاسکتا ہے؟
موتیا کی سب سے بڑی وجہ بڑھاپا ہے ۔بڑھتی عمر کو تو نہیں روکا جاسکتا لیکن کچھ احتیاطی تدابیر کو اپنا کر کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔
۔1 جب باہر نکلیں تو ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال کریں تاکہ سورج کی روشنی سیدھی آنکھوں پر نہ پڑے
۔2 باقاعدگی سے آنکھوں کے ڈاکٹر سے چیک اپ کرائيں
۔3 اپنی آنکھوں کو دھوئيں سے بـچائیں