ایڈز اور ایچ آئی وی پازيٹو ہونا اکثر لوگوں کو کنفیوز کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ ان دونوں کی تشخیص الگ ہوتی ہے, مگر یہ دونوں ساتھ ساتھ ہی ہوتے ہیں. درحقیقت ایڈز وہ بیماری ہے جو جسم میں ایچ آئی وی وائرس کی موجودگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ایک زمانے میں ایچ آئی وی وائرس کی موجودگی یا ایڈز کا ہو جانا سزاۓ موت کے حکم کی طرح ہوتا تھا۔ مگر اب سائنس کی ترقی اور ادویات کی دریافت کے سبب اس بیماری کا مریض نہ صرف لمبی زندگی پا سکتا ہے بلکہ نارمل طریقے سے اپنے کاروبار زندگی بھی گزار سکتا ہے۔
Table of Content
کیا ایڈز (ایچ آئی وی) ایک وائرس ہے؟
ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو کہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو توڑ پھوڑ کر برباد کر دیتا ہے ۔ایچ آئی وی سے مراد ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس سے ہے جیسا کہ اس کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ یہ انسانوں پر حملہ آور ہو کر ان کے مدافعتی نظام کو تہس نہس کر دیتا ہے۔
جس کے نتیجے میں انسان کے جسم میں اس بات کی طاقت نہیں رہتی ہے کہ وہ بیماریوں کا مقابلہ کر سکے اگرچہ انسانی جسم کو قدرتی طور پر یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ جسم پر حملہ آور وائرس کو ختم کرسکے مگر اس وائرس کا مقابلہ کرنا انسانی جسم کے بس میں بھی نہیں ہے اس وجہ سے ادویات کے ذریعے جسم کو اس کے مقابلے کی طاقت فراہم کی جاتی ہے۔
ایڈز کی بیماری کیسے ہوتی ہے؟
جسم میں ایڈز (ایچ آئی وی) کے داخل ہونے کے سبب جو انفیکشن ہوتا ہے اس کو ایڈز کہتے ہیں جو کہ مخفف ہے، اکوائیریڈ امیونو ڈیفیشنسی سنڈروم کا ۔ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب کہ ایچ آئی وی پازیٹو انسان کے جسم کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو جاتا ہے۔
یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہوتی ہے, جس کی علامات ہر فرد میں مختلف ہو سکتی ہیں. اس کی علامات کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب کہ قوت مدافعت کے ختم ہونے کے سبب کسی بھی بیماری سے متاثر ہونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جن میں ٹی بی، نمونیا وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ ایسے مریض کچھ اقسام کے کینسر کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔
کیا ہر ایچ آئی وی پازیٹو ایڈز میں مبتلا نہیں ہوتا؟
یہ ایک اہم نقطہ ہے اکثر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی پازیٹو والا فرد ایڈز میں بھی مبتلا ہوگا جب کہ بہت سارے افراد ایسے بھی ہیں جن میں ایک طویل عرصے سے ایچ آئی وی وائرس تو موجود ہے مگر وہ ایڈز میں مبتلا نہیں ہیں۔ یعنی اس سے مراد یہ ہے کہ ہر ایچ آئی وی پازيٹو ایڈز کا مریض نہیں ہوتا مگر ہر ایڈز کا مریض ایچ آئی وی پازیٹو ضرور ہوتا ہے۔
کیا ایچ آئی وی وائرس ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے؟
۔ 1 چونکہ یہ ایک وائرس ہے تو یہ ایک فرد سے دوسرے فرد میں عام وائرس کی طرح پھیل سکتا ہے
۔ 2 یہ وائرس جسم کے مختلف مادوں کے تبادلے سے ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے
۔ 3 یہ ایک فرد کے دوسرے فرد کے ساتھ جنسی تعلقات کی صورت میں منتقل ہوسکتا ہے
۔ 4 متاثرہ مریض کی استعمال شدہ سرنج کے استعمال سے منتقل ہوسکتا ہے
۔ 5 حمل کی حالت میں ماں سے نومولود بچے میں منتقل ہو سکتا ہے
ایچ آئی وی کی علامات
ایچ آئی وی جسم میں داخل ہو تو اس صورت میں دو سے تین ہفتوں کے بعد فلو کی اور عام نزلہ زکام کی شکایت ہو سکتی ہے اس کے بعد کچھ انسانوں کا مدافعتی نظام اس وائرس کو کچھ عرصے کے لیۓ خوابیدہ حالت میں لے آتا ہے یہ عرصہ ہر فرد میں مختلف ہو سکتا ہے بعض افراد میں اس کا دورانیہ دس سے پندرہ سال بھی ہو سکتا ہے۔ اس دوران جسم میں وائرس خاموشی سے موجود تو رہے گا مگر اس کی علامات ظاہر نہ ہوں گی۔
ایچ آئی وی کی تشخیص کا طریقہ
جب جسم کے اندر ایچ آئی وی وائرس داخل ہوتا ہے تو جسم اس کے خلاف قدرتی طور پر اینٹی باڈی بناتا ہے۔ اس اینٹی باڈی کی خون اور تھوک کے ذریعے جانچ کی جا سکتی ہے، جس کے بعد اس بات کا پتہ لگ جاتا ہے کہ جسم میں وائرس موجود ہے یا نہیں۔
ایڈز کی تشخیص
ایڈز جو کہ ایچ آئی وی کے انفیکشن کے آخری مرحلے میں ظاہر ہوتی ہے یہ حالت ایچ آئی وی کی خوابیدہ حالت سے بیدار ہونے کے بعد جسم کے مدافعتی نظام کو تہس نہس ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہے جس کے سبب جسم میں موجود سی ڈی 4 سیل جو مدافعتی سیل کہلاتے ہیں تیزی سے کم ہونے لگتے ہیں۔
عام انسان میں یہ سیل 500 سے 1200 کے درمیان ہو سکتے ہیں جب کہ ایچ آئی وی کے اسٹیج 3 میں یہ سیل صرف 200 تک رہ جاتے ہیں۔ جس کے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ایڈز کی موجودگی کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
علاج اور زندگی کے امکانات
اگر ایچ آئی وی کی اسٹیج 3 تک جسم پہنچ جاۓ تو اس کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں، کیونکہ اس حالت میں جسم کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہوتا ہے، مگر ادویات کے ذریعے اس زندگی کو کسی حد تک بڑھایا جا سکتا ہے اور اس کی کوالٹی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ ایڈز کا مریض اس بیماری کے ساتھ اپنے نارمل زندگی گزار سکیں۔
ایڈز ایسی بیماری نہیں ہے جو کہ صرف چھونے سے منتقل ہوسکتی ہو اس وجہ سے اس کے مریض کے ساتھ نفرت کرنے کے بجاۓ اس کا خیال رکھیں۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں
Android | IOS |
---|---|
![]() | ![]() |