بارڈر لائن ذیابیطس یا پری ڈائیبیٹیس والے شخص کے خون میں شکر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے لیکن ابھی تک اس میں ٹائپ 2 ذیابیطس میں تشخیص نہیں ہوئی ہے۔ بارڈر لائن ذیابیطس ایک ایسی حالت ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے ۔
امریکن ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق ایک اندازے کے مطابق بارڈر لائن والی ذیابیطس والے 10 سے 23 فیصد لوگ 5 سال کے اندر ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہو جائیں گے اس کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں، انسولین کی مزاحمت،خراب گلوکوز کی مقدار،خالی پیٹ خراب گلوکوز
ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ بارڈر لائن ذیابیطس کےخطرے والے عوامل کون سے ہیں،ن سے کیسے بچا جائے اور ٹائپ 2 ذیابیطس سے کیسے بچا جائے؟
بارڈر لائن ذیابیطس کی علامات
بارڈر لائن ذیابیطس کی ویسے تو کوئی واضح علامات موجود نہیں یہاں تک کہ بعض افراد تو اس بات سے واقف بھی نہپیں ہوتے کہ وہ پری ڈائبیٹیس کا شکار ہو چکے ہیں سوائے اس کے کہ جب تک وہ ڈاکٹری جانچ نہ کروائیں جس میں ڈاکٹر ان کے کچھ ٹیسٹ کروائے گا جس میں وہ خون کی جانچ کے ذریعے اس کے جسم میں شکر کی مقدار کی جانچ کریگا، اس کا بلڈ پریشر چیک کیا جائے گا۔
اگر کسی کے خون میں مستقل شکر کی زیادہ مقدار رہتی ہے تو وہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی علامات پیدا کر سکتا ہےجس میں بار بار پیشاب آنا اور پیاس کا بڑھ جانا شامل ہے۔ لیکن یہ بات اس وقت تک ثابت نہیں ہوسکتی جب تک آپ آپ ٹیسٹ نہیں کرواتے۔
وجوہات اور خطرے کے عوامل
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ذیابیطس اینڈ ڈائجسٹو اینڈ کڈنی کے مطابق،آپ کی صحت کی کچھ حالتیں ایسی ہیں جو بارڈر لائن ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہیں جن میں شامل ہیں موٹاپا،ہائی بلڈ پریشر، ٹرائگلیسرائڈز،ہائی کولیسٹرول وغیرہ اسکے علاوہ دیگر خطرے کے عوامل میں شامل ہیں کم فعال ہونا،ٹائپ 2 ذیابیطس کی خاندانی تاریخ۔اس کے ساتھ ساتھ تناؤ،تمباکو نوشی،یا شراب پینا اور بہت زیادہ شکر والے مشروبات کا استعمال بھی پری ڈائبیٹیس کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
2017 کے ایک تجزے میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے میٹھے مشروبات پیتے ہیں انہیں میٹابولک امراض جیسے ہائی بلڈ پریشر، اور خون میں گلوکوز اور چکنائی کی اعلی سطح کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ حالات بارڈر لائن ذیابیطس اور اس کے بعد ٹائپ 2 ذیابیطس کی وجہ بن سکتے ہیں
دوسرے وہ لوگ جنہیں پری ڈائبیٹیس ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے ان میں وہ خواتین شامل ہیں جنہیں پولی سسٹک اووری سنڈروم ہے اور جنہوں نے ماضی میں ہائی بلڈ پریشر کا تجربہ کیا ہے۔ ان میں سے کسی بھی عوامل کا شکار افراد پہلے سے ذیابیطس کی اسکریننگ کروا کر اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا وہ بارڈر لائن ذیابیطس کا شکار تو نہیں۔
بارڈر لائن ذیابیطس کی تشخیص
ایک ڈاکٹر عام طور پر خون کے ٹیسٹ کے ذریعے،خاص طور پر گلوکوز ٹولرنس ٹیسٹ کے ذریعے پری ڈائبیٹیس کی تشخیص کریگا۔ گلاکوز ٹولرنس ٹیسٹ اس بات کی پیمائش کرتا ہے کہ جسم 2 گھنٹے کی مدت میں خون میں کتنی شوگر کو پروسیس کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ٹیسٹ بلڈ شوگر کی پیمائش کے لئے کیا جاتا ہےیہ ٹیسٹ خالی پیٹ یا فاقے کی حالت میں کیا جاتا ہے ۔
(اے 1 سی) ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے جسم میں 2 سے 3 ماہ کے دوران اوسط خون میں شکر کی پیمائش کی جاتی ہے۔ اس ٹیسٹ کے لئے خالی ٌپیٹ ہونے یا خاص مقدار میں سیال پینے کی ضرورت نہیں ہوتی
اگر خون میں شکر کی جانچ کے لئے کرائے گئۓ ٹیسٹوں کے نتائج یہ آئیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بارڈر لائن ذیابیطس میں مبتلا ہیں
نہار منہ خون میں شکر کی مقدار: 100 تا 125 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر،گلوکوز ٹولرنس ٹیسٹ کی سطح 144 سے 199 ،اے 1 سی ٹیسٹ کا نتیجہ 7۔5 سے 4۔6 فیصد ہو
اگر آپ کے خون کے ٹیسٹوں کے نتائج اس قسم کے آتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو ایک یا دو مرتبہ ٹیسٹ دہرانے کے لئے کہے گا تاکہ اس بات کی تصدیق کر سکے کہ ریڈنگ بلڈ شوگر کے ایک بار کے اضافے کی وجہ سے تو نہیں۔
بارڈر لائن ذیابیطس کا علاج
پری ڈائبیٹیس کو الٹا جا سکتا ہے لیکن علاج کے بجائے احتیاط سے۔ ہماری طرز زندگی کے عوامل اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور ہم اپنی زندگی کے کچھ پہلوؤں میں تبدیلی لا کر اس کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔ ایک متوازن غذائیت سے بھرپور غذا جس میں شکر کی مقدار بہت کم یا بالکل نہ ہو اور باقاعدگی سے ورزش بارڈر لائن ذیابیطس کو ریورس کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
طرز زندگی میں تبدیلی لانے کے علاوہ ڈاکٹر اس خطرے سے نمٹنے کے لئےدوسرے اقدامات کی سفارش کرتے ہیں۔طبی انتظام میں متعلقہ حالات کا علاج شامل ہو سکتا ہے جیسے کہ موٹاپا، یا بلڈ پریشریا کوئی خاص بیماری یا طبی حالت ،اس کے علاوہ مسلسل خون میں شکر کی سطح کی باقاعدہ جانچ وغیرہ
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|
![]() | ![]() |