بچوں کے دیرسے بولنےپر اکثراوقات والدین اس بات کو اس لئے بھی نظرانداز کرتے ہیں کہ خاندان کافلاں بچہ بھی اس عمرمیں نہیں بول پارہا تھا۔بولنے میں تاخیر آپ کے بچوں کی کامیابی کی راہ میں بھی مشکل ڈال سکتی ہے۔عام طور پر 2سال کا بچہ ایک ساتھ 50،50 الفاظ بول سکتا ہے۔جو دو سے تین جملوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
ہم تب بچوں کو دیر سے بولنے کا لیبل دے سکتے ہیں اگرآپ کا بچہ 18 سے 20 مہینے کی عمر میں 10سے بھی کم الفاظ بولتا ہے یاآپ کا بچہ 21 سے 30 مہینے کی عمر میں 50 سے کم الفاظ بولتا ہے۔اس صورت میں آپ کو اپنے بچے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔اس لئے اس صورت میں ا کو طبی امداد کی ضرورت ہوگی۔
بچوں کو کس عمر میں کتنا بولنا چاہیے؟-
ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ بچے 12 مہینے کی عمر میں امی،ابو یا دادا کہ سکتے ہیں اس کے علاوہ یہ وہ الفاظ بھی سمجھتے ہیں جیسے مجھے کھلونا دو۔امریکن اکیڈمی آف پیدیاٹرکس کے مطابق بچوں میں بولنے کا عمل کتنی عمر میں کتنا ہونا چاہیے؛
دوسرےسال کےاختتام میں آپ کے بچے کو 2 سے 3 الفاظ پر مشتمل جملوں کو بولنا چاہیے۔اس عمر میں بچوں کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ گفتگو کو دہر سکیں اور کسی بھی سادہ ہدایات یابات پر عمل کرنے کے قابل ہوں۔
تیسر سال کے اختتام پر آپ کے بچے کو2 یا تین مراحل کے ساتھ ہدایات پر عمل کرنے کےقابل ہونا چاہیے۔عملی طورپر اسے ایسا ہونا چاہیے کہ وہ تمام اشیاء اور تصاویر کوکو پہچان سکے۔اس کے علاوہ خاندان کے افراد کے علاوہ باہر کے لوگوں کی بات کو اچھی طرح سمجھ سکے۔
چوتھے سال کے اختتام پرآپ کے بچوں کو سوالات پوچھنے چاہیے جیسے یہ کیوں اور کیسے ہے۔انہیں تصورات کو سمجھنا چاہیے۔یعنی بنیادی طور پر چوتھے سال میں آپ کے بچے کو مکمل طور پر بولنا آنا چاہیے۔اگروہ نہیں بول پارہا یا آدھے الفاظ بول رہاہے تو یہ تشویش کا باعث ہوسکتا ہے۔
پانچ سال کی عمر میں آپ کے بچے کو مکمل کہانی اپنے الفاظ میں کہنی آنی چاہیے۔ایک جملے میں پانچ سےزیادہ الفاظ بولنے آنے چاہیے۔
اگرچہ کچھ بچے دوسرے بچوں کی نسبت بولنے اور خیالات کو سمجھنے میں پیچھے ہوتے ہیں۔ان کی زبان بہتر ہوسکتی ہے۔دیرسےبات کرنے والے بچوں کی تعداد میں دن بادن اضافہ ہورہا ہے۔بچوں کا دیر سے بولنا آپ کی سماعت کو بھی خراب کرسکتا ہےاور بولنے میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کے کان کے زیادہ مسائل سے بھی دوچار ہوسکتے ہیں۔
پال براؤن کا کہنا ہے کہ سکول کے ابتدائی سال تقریر اورزبان کی نشوونما کے لئے اہم ہوسکتے ہیں۔دیرسے بات کرنے والے بچوں میں ماحولیاتی عوامل بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔جس کے نتیجے میں زبان اور تقریر کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
اپنے بچوں کی مدد کیسے کریں؟-
اگرآپ کا بچہ تاخیر سے بولتا ہے یا اسے مشکل ہوتی ہے تو آپ مختلیف طریقوں سے اپنے بچوں کی مدد کرسکتے ہیں؛
آپ دن میں ڈائیپر بدلتے وقت،کھانے کے دوران،اپنے بچے کی توجہ حاصل کریں اس کے علاوہ اس کو اپنی طرف متوجہ کریں۔یعنی کہیں وہاں دیکھو کیا ہے؟اور بتائیں اپنے بچے کو میں یہ کررہا ہوں یا کررہی ہوں۔
جب آپ اپنے بچوں سے بات کررہے ہیں تو اس سے اوپر کی سطح پر بات کریں یعنی وہ اگر دو سے تین جملے بول رہا ہے تو آپ اس سے زیادہ بولیں۔ لیکن پچیدہ الفاظ کا چناؤ کا استعمال نہ کریں۔
ایک ریسرچراگین کے مطابق بچے ماں باپ کی نقل کرتے ہیں۔بچے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
اپنے بچے کو چھوٹی ہی عمر میں گانا سکھائیں بولنا سکھائیں۔
چھوٹا بچہ جو اچھی طرح سن نہیں سکتا اس کو بھی بولنے میں تاخیر ہوسکتی ہے اس لئے اگرآپ کا بچہ بولنے اور سننے میں باقیوں سے پیچھے ہے توآپ کو سپیچ تھراپیسٹ کی ضرورت ہے۔آپ اس معاملے میں تاخیر نہ کریں کیونکہ یہ تشوشناک بھی ہوسکتا ہے۔آپ باآسانی گھر بیٹھے ڈاکٹر سے بات کرسکتے ہیں۔
آپ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سے ڈاکٹر کی اپائنمنٹ لے سکتے ہیں اس کے علاوہ آپ اس نمبر پر 03111222398 آن لاین کنسلٹیشن بھی لے سکتے ہیں۔