ڈینگی بخار ایک جان لیوا بیماری ثابت ہو سکتی ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلنے والے چار وائرسز سے ہوتی ہے۔ ایک بار جب آپ ڈینگی وائرس میں سے کسی ایک کا شکار ہو جاتے ہیں تو پھر آپ میں زندگی بھر کے لئے اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے لیکن آپ باقی تین وائرسوں کا شکار اب بھی ہو سکتے ہیں۔لہذا یہ ممکن ہے کہ آپ پوری زندگی میں ڈینگی کے چاروں وائرسوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ وہ وائرس جو ڈینگی بخار کا سبب بنتے ہیں ان کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو زرد بخار اور ویسٹ نیل وائرس کے انفیکشن کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے ایک اندازے کے مطابق ہر سال پوری دنیا میں ڈینگی کی وجہ سے 400 ملین افراد ڈینگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس میں اشکبندیی علقے کے علاوہ سب صحارا افریقہ، وسطی امریکہ، میکسیکو، انڈیا، کیریبین، جنوبی امریکہ ، جنوبی چین، تائیوان، اور آسٹریلیا کے شمالی حصے شامل ہیں۔
ڈینگی بخار کیسے پھیلتا ہے؟
ڈینگی بخار ڈینگی وائرس کو پناہ دینے والے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے فرد سے فرد کی ترسیل نہیں ہوتی لیک ایک حاملہ ماں سے ڈینگی وائرس بچے تک منتقل ہو سکتا ہے۔
ڈینگی بخار کی علاما ت
اگر آپ کو ڈینگی بخار ہے تو عام طور پر اس کی علامات ابتدائی انفیکشن کے بعد 4 سے 10 تک ہوں گی زیادہ تر کیسز میں اس کی علامات بہت کم یا ہلکی ظاہر ہوتی ہیں۔جنہیں فلو یا کسی عام انفیکشن سے تشبیہہ دینے کی غلطی اکثر کی جاتی ہے۔
بو ڑھوں اور بچوں کے برعکس جوان اور نوجوان اس انفیکشن سے کم متاثر ہوتے ہیں۔اس کی علامات عام طور پر 2 سے 7 دن تک رہ سکتی ہیں۔جن میں شامل ہیں
اچانک تیز بخار،سر میں شدید درد، گلے میں سوجن، جاڑوں اور پٹھوں میں شدید درد،ابتدائی 2 سے 7 دن کے دوران جلد پر خارش وغیرہ۔
شدید ڈینگی کی علامت میں شامل ہیں : پیٹ میں درد اور مروڑ، قے، ناک یا مسوڑھوں سے خون آنا، پاخانہ میں خون ،تھکاوٹ، بے چینی،چڑ چڑا پن وغیرہ
ڈینگی بخار کی تشخیص
ڈاکٹر اینٹی باڈیز ڈینگی وائرس یا انفیکشن کی موجودگی کی جانچ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کرتے ہیں اس کے علاوہ ڈاکٹر وائرولوجیکل ٹیسٹ یا سیرو لوجیکل ٹیسٹ کے ذریعے بھی جننچ کر سکتے ہیں
وائرولوجیکل ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ براہراست وائرس کے عناصر کی جانچ کرتا ہے اکثر خصوصی آلات اور تکنیکی طور پر تربیت یافتہ عملہ کی ضرورت ہوتی ہے لہذا اس قسم کی جانچ تمام طبی مراکز میں میسر نہیں ہوتی۔
سیرولوجیکل ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ جسم میں موجود انفیکشن یا اینٹی باڈیز کی جانچ کے لئے کیا جاتا ہے۔اگر آپ کو ملک سے باہر سفر کرنے کے بعد ڈینگی کی علامات محسوس ہوتی ہیں تو آپ کسی بھی پیشہ ور مرکز صحت سے یہ ٹیسٹ کروا کر یہ چیک کر سکتے ہیں کہ آپ کو ڈینگی ہے یا نہیں۔
ڈینگی بخار کا علاج
ڈینگی وائرس سے ہونے والے بخار کے لئے اب تک کوئی خاص دوا تیار نہیں کی گئی۔ اگر آپ ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتے بھی ہیں تو ڈاکٹر آپ کو بخار، سر درد، جوڑوں اور پٹوں کے درد کو کم کرنے کے لئے پین کلرز دےگا تاہم اس تکلیف میں آپ کہ اسپرین اور آئپو بروفین سے پرہیز کرنی چاہئےکیونکہ یہ خون کو پتلا کرتی ہیں اور اس کے استعمال سے خون بہنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
آپ کا ڈاکٹر طبی معائنہ کے بعد آپ کو آرام کا مشورہ دےگا اس کے علاوہ آپ کو سیال (پانی، جوسز) زیادہ پینا چاہیے بیماری کے ابتدائی 24 گھنٹے کافی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ ایک بار جب آپ کا بخار اتر جائے تو لازمی ہے کہ آپ اپنی جلد از جلد پوری جانچ کروائیں۔
ڈینگی بخار کی پیچیدگیاں
جن لوگوں کو ڈینگی بخار ہوتا ہے ان میں سے چند لوگوں میں یہ بیماری شدت اختیا کر سکتی ہے اور ڈینگی ہیمرجک بخار کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈینگی ہیمرجک بخار
ڈینگی ہیمرجک بخار کے عوامل ہو سکتے ہیں پہلے گزارا ہوے ڈینگی بخار کی اینڈی باڈیز کا خون میں موجود ہونا، یا پھر کمزور قوت مدافعت۔
اس بیماری کی غیر معمولی صورتحال میں شامل ہیں
تیز بخار
نظام کو نقصان Lymphatic
خون کی وریدوں کو نقصان
ناک سے خون آنا
جلد کے نیچے خون بہنا
اندرونی خون بہنا
مسوڑھوں سے خون بہنا
جگر کی توسیع
گردشی نظام کی ناکامی
ڈینگی ہیمرجک بخار کی علامات
ڈینگی شاک سنڈروم کو متحرک کر سکتی ہیں جس کی وجہ سے بلڈ پریشر میں کمی ، کمزور نبض، سردی، بے چینی، چپچپی جلد ، بہت زیادہ خون بہنا اور یہاں تک کہ موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
ڈینگی بخار سے کیسے بچا جائے
فوڈ اینڈ ڈرگ آیڈمنسٹریشن نے 2019 میں ایک نیا ڈینگی ویکسین منظور کیا تھا جسے
کہا جاتا ہے ۔ یہ چند ممالک میں ہی دستیاب ہے اس کی تین خوراکیں 6 ماہ کے وقفے Dengvaxia
سے لگائی جاتی ہیں ا
اس کے علاوہ اس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ مچھر کے کاٹنے سے بچنا اور مچھروں کی افزائش کو کم کرنا ہے ،اس کے علاوہ مچھر مار اسپرے کا استعمال گھر کے اندر کرنا ، مچھر کش لوشن کا استعمال گھر میں اور گھر سے باہر جاتے ہوئے کرنا،کھڑکیاں دروازے بند رکھنا، سوتے واقت مچر دانی کا استعمال کرنا شامل ہے
مچھروں کی آبادی کو کم کرنے میں مچھروں کی افزائش والے علاقوں سے نجات پانا شامل ہے ۔ ایسی جگہیں جہاں پانی جمع ہو سکتا ہے جیسے پرندوں کے غسل کی جگہ، پالتو جانوروں کے پانی کے برتن،خالی پلانٹر،پھولوں کے برتن، خالی ڈبے یا برتن وغیرہ