ذیابیطس کےسبب زخم نہ بھرنے کی وجوہات جاننا بہت ضروری ہے اوراس کی تشخیص کرنالازمی ہے یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کی ابتداء سے ہی اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں
اکثر اس بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ہی اس کی تشخیص کی جاتی ہے ذیابیطس کی بیماری اکیلی نہیں آتی بلکہ یہ اور بیماریوں کا پیش خیمہ بنتی ہیں اس بیماری کی وجہ سے جسم میں کئی بیماریاں جنم لیتی ہیں اس بیماری کی بنیادی وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہمارے جسم میں موجود لبلبہ انسولین بناتا ہے جب یہ انسولین بنانا چھوڑدیتا ہے تو یہ شوگر کا باعث بنتی ہے
ذیابیطس کے سبب زخم نہ بھرنے کے اسباب
ہمارے جسم پر اکثر چوٹ لگنے سے یا کسی انفیکشن کی صورت میں زخم ہو جاتے ہیں جو ایک عام سی بات ہے لیکن شوگر کے مریضوں کے زخم جلدی نہیں بھرتے اور یہ زخم سنگین شکل اختیار کر لیتے ہے شوگر کے مریضوں کے زحم نہ بھرنے کی وجوہات میں سےایک وجہ یہ ہے کہ مریض کے جسم میں بلڈ شوگر لیول زیادہ ہو جاتا ہے جو جسم میں موجود دوسرے خلیات کومتاثر کرتا ہے
ذیابیطس کے سبب ہونے والی پیچیدگیاں
ہمارے جسم میں کئی خلیات ہیں جن کا کام جسم کے مختلف حصوں کو آکسیجن اور غذائیت پہنچانا ہے ذیابیطس میں جب بلڈ شوگر لیول بڑھ جاتا ہے تو یہ اس نظام کومتاثرکرتا ہےجس کی وجہ سے ہمارےمدافعتی نظام میں بھی بگاڑ پیدا ہوتا ہے مدافعتی نظام ہی ہمارے جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ اور انفیکشن کے خلاف لڑتا ہے
اس وجہ سے بھی ذیابیطس کے مریض کے زخم نہیں بھرتے زخم نہ بھرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہائی شوگر ہونے سے جسم میں موجود خلیات میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے جس سے خون کے بہاؤ میں سستی ہوجاتی ہے اورزخم دیر سے بھرتے ہیں
ذيابیطس میں شوگرلیول بڑھنے کے سبب ہمارے جسم میں موجوداعصاب کو بھی یہ متاثر کرتا ہے اورخون کی نسوں کوکمزور کردیتا ہےجسکی وجہ سے خون کی روانی میں کمی آتی ہے اور بعض دفعہ رگوں میں خون کی روکاوٹ کا سبب بنتی ہے اعصاب کمزور ہونے کی وجہ سے جسم یا ہاتھ پیرسن رہتے ہیں ہائی شوگر کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے
جو اعصاب کے لیے تیزاب کا کام کرتی ہے جس سے جسم میں سن پن کا احساس ہوتا ہے خاص کر ہاتھ اور پیراور ٹانگوں میں یا جسم میں سوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں یا جسم پر خارش رہتی ہے اس سے جسم پر ہونے والے زخموں کا احساس نہیں ہوتا اور زخموں کے مزید خراب ہونے کی وجہ بنتے ہیں
ہمارے جسم میں موجود خلیات اعصاب اور شریانیں ایک مکمل نظام کی صورت میں کام کرتے ہے اگر اس نظام میں کوئی بھی خلل آجائے تو جسم کا سارا نظام تباہ ہوجاتا ہے اگر جسم میں گلوکوزکی مقدار حد سے بڑھ جائے تو اس کی وجہ سے جسم میں موجود دوسرے خلیات جن کا کام جسم کوغذا سے ملنے والی غذائیت اور وٹامنز اور منرلز کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچانا ہے
یہ ان کو تباہ کر دیتے ہیں جس سے خون کی روانی میں سستی آجاتی ہے اور جسم میں خاص کر پیروں میں اگر کوئی انفکشن ہو جائے تو وہ اعصاب جو دماغ کو درد کا احساس دلاتے ہیں اس سے متاثر ہوجاتے اورچوٹ لگنے یا زخم ہونے کا احساس نہیں ہوتا ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خون میں شوگرلیول کے بڑھنے سے ہمارا مدافعتی نظام خراب ہو جاتا ہے ہمارے جسم میں موجود جراثیم اورانفیکشن جن کے خلاف ہمارا مدافعتی نظام لڑتا ہے جو کمزور ہوجاتا ہے یا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے زخم نہیں بھرتے
شوگر کے زخم میں احتیاط
شوگر کے مریضوں کے لیے اپنے دوران خون کو بڑھانے کے لیے ورزش یا پیدل چہل قدمی کرنا ضروری ہوتا ہے اس سے دوران خون بہتر رہتا ہے روزانہ شوگر لیول ٹیسٹ کرنا چائیے آرام دہ جوتوں کا استعمال کرنا چائیے اپنے معالج کے مشورے سے اپنا چیک اپ اور اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کرنا چائیے
پیرجسم کا ایک ایسا حصہ ہے جس پردھول مٹی اور چوٹیں زیادہ لگتی ہیں اس لیے انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے لیکن شوگرکے لیے خاص کر اپنے پیروں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ورزش اور چہل قدمی بہت ضروری ہے اس سے مریض کے جسم کے دوسرے اعضاء بھی بہتر طور پر کام کر سکے گے
ذیابیطس کے مریضوں میں اکثر پیروں کے زخم دیکھنے میں آئے ہیں اس کی وجہ ان کا شوگر لیول کا خون میں بڑھ جانا ہے جوجسم کے تمام نظام کو تباہ کر دیتا ہے ایک تندرست انسان کے اندر زخموں کےخلاف لڑنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہیں جبکہ ذیابیطس کے مریض میں زخموں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کمزوریاختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے زخم نہیں بھرتے ایسے مریضوں کے دوران خون کی سستی کی وجہ سے وہ دفاعی نظام جو شریانوں اور خلیوں کے زریعے جسم کے زخموں کو ٹھیک کرتا ہے وہ سست ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے زخم جلدی ٹھیک نہیں ہو پاتے
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|