گریپ فروٹ کے استعمال کے فوائد بےشمار ہیں چکوترا یا گریپ فروٹ ایسا ترش پھل ہے جو اس موسم میں بازار میں عام ملتا ہے
گریپ فروٹ غذائی اجزا اینٹی آکسائیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث یہ کھانے کے لیے صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند پھل ہے
طبی تحقیقی رپورٹس میں اس کے متعدد فوائد سامنے آئے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں غذا میں اس پھل کی شمولیت صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جبکہ غذائیت بہت زیادہ
گریپ فروٹ کو کھانے سے فائبر کی مناسب مقدار ملتی ہے جبکہ 15 وٹامنز اور منرلز بھی اس میں موجود ہیں اس کے علاوہ طاقتور نباتاتی کمپاﺅنڈ سے بھرپور اینٹی آکسائیڈنٹس بھی اس میں موجود ہیں
مدافعتی نظام کے لیے مفید
گریپ فروٹ کو کھانا معمول بنانا مدافعتی نظام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہےاس میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو خلیات کو نقصان دہ بیکٹریا اور وائرسز سے تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ مختلف تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ وٹامن سی موسمی نزلہ زکام سے فوری نجات میں مدد فراہم کرتا ہے
اس کے علاوہ گریپ فروٹ میں موجود دیگر وٹامنز اور منرلز بھی مدافعتی نظام کے لیے مفید ہوتے ہیں جیسے وٹامن اے کی موجودگی ورم اور مختلف انفیکشن سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے بی وٹامنز، زنک، کاپر اور آئرن کی بدولت یہ پھل مدافعتی نظام کے افعال کو مل کر کام کرنے میں مدد دے سکتا ہے
بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے
اس میں مناسب مقدار میں فائبر موجود ہوتا ہے اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ فائبر والے پھل پیٹ بھرنے کا احساس بڑھانے میں مدد دیتے ہیں کیونکہ یہ پیٹ خالی ہونے کا عمل سست کردیتا ہے
موٹاپے سے نجات
گریپ فروٹ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے، اس میں موجود فائبر پیٹ بھرنے کا احساس بڑھاتا ہے جس سے کیلوریز کو جزوبدن بنانے کی مقدار کم ہوتی ہے اس پھل میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں جبکہ پانی بہت زیادہ جو بھی جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو موٹاپے کے شکار افراد کھانے سے پہلے آدھا چکوترا کھاتے ہیں وہ گریپ فروٹ سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ جسمانی وزن کم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یعنی 12 ہفتوں میں 1.6 کلوگرام وزن کم سکتے ہیں
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی ایسے ہی نتائج سامنے آئے جیسے ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جب لوگوں نے کھانے کے ساتھ ایک چکوترا کھانا عادت بنایا تو ان کے کمر کا حجم کم ہوگیا ویسے گریپ فروٹ بذات خود تو جسمانی وزن میں کمی نہیں لاسکتا مگر صحت بخش غذا کا حصہ بناکر ایسا ممکن ہوسکتا ہے
ذیابیطس اور انسولین کی مزاحمت کی ممکنہ روک تھام
گریپ فروٹ کو کھانا معمول بنانا انسولین کی مزاحمت کی روک تھام کرسکتا ہے جو کہ ذیابیطس کا باعث بننے والا ایک اہم عنصر ہےانسولین کی مزاحمت کے دوران خلیات انسولین پر ردعمل دینا بند کردیتے ہیں یہ تو سب کو معلوم ہے کہ انسولین جسم کے متعدد افعال کو ریگولی ٹکرتا ہے جیسے میٹابولزم جبکہ بلڈشوگر کنٹرول بھی کرتا ہے
انسولین کی مزاحمت سے اس ہارمون اور بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے جو دونوں ہی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث سمجھے جانے والے اہم عناصر ہیں
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے قبل آدھا چکوترا کھانے والے افراد میں انسولین کی سطح اور انسولین کی مزاحمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی
دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہوسکتا ہے
گریپ فروٹ کو کھانا معمول بنانے سے دل کی صحت میں بہتری آسکتی ہے کیونکہ یہ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول جیسے عناصر پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے جو امراض قلب کا باعث بنتے ہیں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد نے 6 ہفتے تک روزانہ 3 وقت گریپ فروٹ کھائے، ان میں بلڈ پریشر کی سطح دن بھر میں کافی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ مجموعی کولیسٹرول کی سطح میں بھی بہتری آئی
یہ اثرات ممکنہ طور پر اس پھل میں موجود اہم اجزا کی بدولت ہوتے ہیں جیسے پوٹاشیم ایسا منرل ہے جو دل کی صحت کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے اور گریپ فروٹ سے دن بھر کے لیے درکار پوٹاشیم کی مقدار کا 5 فیصد حصہ مل جاتا ہے
پوٹاشیم کا مناسب مقدار میں استعمال ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے جبکہ فائبر بھی دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہےدل کے امراض کے لیےماہر امراض دل سے رابطہ کریں
طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس
گریپ فروٹ میں کئی مختلف اقسام کے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہیں جو مختلف طبی فوائد کا باعث بنتے ہیں جیسے وٹامن سی خلیات کو نقصان سے بچاسکتا ہے جس سے امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے
اسی طرح بیٹاکیروٹین جسم میں وٹامن اے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور مختلف امراض جیسے امراض قلب، کینسر اور آنکھوں کے عارضے کا خطرہ کم کرتا ہےلائیکو پین ایک اور جز ہے جو مختلف اقسام کے کینسر کی روک تھام خصوصاً مثانے کے کینسر سے بچانے میں ممکنہ طور پر مدد دے سکتا ہے جبکہ لائیکوپین سے رسولی کی نشوونما بھی سست ہوجاتی ہے اور یہ کینسر کے علاج سے مرتب ہونے والے مضر اثرات کو بھی کم کردیتا ہے
گریپ فروٹ میں موجود فلیونوئڈز ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں جو بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کم کرکے امراض قلب کا خطرہ کم کرسکتے ہیں اس پھل کو کھانا گردوں کی پتھری بننے کا خطرہ ممکنہ طور پر کم کرسکتا ہے جو کہ گردوں میں کچرا جمع ہونے سے بنتی ہے
یہ کچرا میٹابولزم میں بنتا ہے اور عام طور پر گردوں سے فلٹر ہوکر پیشاب کے راستے جسم سے نکل جاتا ہے مگر جب یہ جمع ہونے لگے تو یہ پتھری کی شکل اختیار کرلیتا ہے پتھری زیادہ بڑی ہونے پر پیشاب کا نظام بلاک ہوسکتا ہے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے
گریپ فروٹ میں موجود سٹرک ایسڈ کیلشیئم کو گردوں میں اکٹھا ہونے سے روک کر جسم سے خارج کرسکتا ہے
ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ
گریپ فروٹ میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہے اور ایک درمیانے پھل کے آدھے حصے میں 118 ملی لیٹر پانی ہوتا ہے، زیادہ پانی کا استعمال ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے اور اس لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ سردیوں میں اکثر افراد عام طور پر پانی کم پینے لگتے ہیں
مگر یہ پھل کچھ افراد کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے
گریپ فروٹ کا استعمال مختلف ادویات کے ردعمل کو بدل سکتا ہے تو مریضوں کو اس پھل کو کھانے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرلینا چاہیےاس میں موجود سیٹرک ایسڈ دانتوں کی فرسودگی کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے خاص طور پر اگر بہت زیادہ مقدار میں کھایا جائےاگر آپ کے دانت حساس ہے تو گریپ فروٹ جیسے تیزابی پھلوں کا استعمال احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے گریپ فروٹ کے استعمال کے لیے ماہر غذائیت سے رابطہ کریں