رمضان کے دوران ہماری زندگی کے روزانہ کے معمولات میں نمایاں تبدیلی آتی ہے۔ سحر اور افطار کے اوقات کو مدنظر رکھ کر ہم اپنی روٹین بدل لیتے ہیں اور اسی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، مگر کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ افطار کرنے کے بعد ہمیں اچانک سردی کیوں لگنے لگتی ہے؟
جی ہاں کچھ افراد کو ایسا محسوس ہوتا ہے۔ رمضان کے دوران بہت سے لوگوں کو افطار کرنے کے بعد ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے، یعنی ہاتھ پیر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔مگر اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے اور کیا یہ کسی بیماری کی علامت تو نہیں ہے؟
جب ہم روزے رکھنا شروع کرتے ہیں تو ماہ رمضان میں روزے کے دورانیہ 13 سے 14 گھنٹے کا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں کیلوریز کی مقدار میں کافی کمی آتی ہے اور جسمانی حساسیت بڑھ جاتی ہے جو ہاتھ پاؤں کے ٹھنڈے ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ اگر آپ کی بھی اس طرح کی حالت ہوجاتی ہے تو مشورہ کرنے کے لیے مرہم کی سائٹ پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا 03111222398 پہ کال کے ذریعے بھی بات کرسکتے ہیں۔
افطار کرنے کے بعد سردی کیوں لگتی ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران روزے کا دورانیہ طویل ہونے کی وجہ سے جسم میں ڈی ہائیڈریشن ہونے کے ساتھ ساتھ گلوکوز کی بھی واضح کمی ہوجاتی ہے۔خاص طور پہ ذیابیطس کے مریض ایسی حالت کا شکار ہوتے ہیں۔ایسے افراد جو شوگر کے مریض ہیں ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق روزہ رکھیں کیونکہ دوران روزہ گلوکوز کی کمی شدید طبیعت کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔
اسی طرح عام دنوں کے مقابلوں میں رمضان میں کیلوریز کی مقدار میں کمی سے کھانے کے بعد جسمانی درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے اور میٹابولزم بھی سست روی سے کام کرتا ہے، تاکہ جسمانی توانائی زیادہ دیر تک برقرار رہ سکے۔ جس کے نتیجے میں افطار کے بعد سردی کا احساس زیادہ ہونے لگتا ہے اور کـبھی کبھی افطار میں غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال اس کی اہم وجوہات میں شامل ہوسکتی ہے۔
افطار میں سوڈے والے مشروبات کا استعمال
دن بھر کے روزے کے سبب معدہ خالی ہوتا ہے۔ مگر پیاس کی شدت کے سبب لوگوں طرح طرح کے مشروبات روزہ کھولنے کے لیۓ لیتے ہیں۔ ان ہی مشروبات میں سوڈا والے ٹھنڈے مشروبات بھی شامل ہیں۔ مگر ان کا استعمال معدے پر بھی بہت برے اثرات چھوڑتے ہیں اور جسم کے درجہ حرارت کے تبدیل ہونے کی وجہ سے ٹھنڈ لگنے کا باعث بھی ہوتے ہیں۔
سحری نہ کرنا
کچھ لوگ رات میں دیر سے کھانا کھا کر سو جاتے ہیں. اور نیند کی وجہ سے سحری نہیں کرتے ہیں ۔ سحری چھوڑنے کی وجہ سے روزے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے ۔ جو کہ جسم کی اندرونی کمزوری میں بہت زیادہ اضافہ کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہونے لگتے ہیں۔ اس سے نہ صرف چہرے کی چمک دمک ماند پڑ جاتی ہے ۔ بلکہ قوت مدافعت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس وجہ سے بہتر یہی ہوتا ہے کہ سحری کے وقت بھلے ایک گلاس پانی کا ایک کھجور ہی کیوں نہ لی جاۓ مگر لازمی طور پر سحری کی جاۓ۔
رمضان میں روٹین کا تبدیل ہونا
رمضان کے مہینے میں انسان کے صرف کھانے پینے کا شیڈول متاثر نہیں ہوتا ہے ۔ بلکہ سحری میں جاگنے کے سبب دن بھر کی نیند کا شیڈول بھی متاثر ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے کچھ بے احتیاطیوں کے سبب رمضان کے مہینے میں جہاں صحت بہتر ہونی چاہیۓ ۔ وہیں پر صحت نہ صرف خراب ہوتی ہے بلکہ مختلف بیماریاں بھی گلے پڑ جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ بھی اس طرح کا تجربہ افطار کے بعد اکثر کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو معمول سے زیادہ کیلوریز استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک اور کیلوریز کی مقدار کا تعین کریں۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ گردے، معدے، ذیابیطس اور دل کے مریض روزہ رکھنے سے پہلے غذاؤں کے انتخاب کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور لیں۔