ارريگولر پیریڈز سے مراد یہ ہے کہ پیریڈز مقررہ تاریخ سے پہلے یا بعد میں تاخیر سے آئیں ۔ پیریڈز کا سائيکل ماہواری کے پہلے دن سے شروع ہوتا ہے اور اگلی ماہواری کے پہلے دن تک ہوتا ہے ۔ یہ مختلف خواتین کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے
یہ سائيکل کسی بھی عورت میں اگر 24 سے 38 دن میں پورا ہو تو اس کو ارریگولر پیریڈز نہیں کہا جا سکتا ہے بلکہ اس کو ریگولر ہی تصور کیا جاتا ہے لیکن اگر پیریڈز ہر مہینے وقت سے پہلے یا تاخیر سےآئيں تو ان کو اریگولر پیریڈز کہا جاتا ہے جس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں
Table of Content
ارریگولر پیریڈز کی وجوہات

اس کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں جو صحت کے مسائل کی طرف نشاندہی کرتی ہیں اور بعض اوقات یہ نارمل حالات میں بھی ہو سکتے ہیں جس کے لیۓ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے
بلوغت کے ابتدائی دن
عام طور پر بالغ ہونے کے ابتدائي پہلے دو سالوں تک ماہواری کا سائیکل بے قاعدگی کا شکار ہو سکتا ہے جو کہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہو جاتا ہے اور اس میں خطرے کی کوئی بات نہیں ہوتی ہے
حمل کے ٹہر جانے کی صورت میں
حمل کے ٹہر جانے کی صورت میں ماہواری کا سلسلہ رک جاتا ہے
ہارمون کے نظام میں خرابی کی صورت میں
بعض اوقات مانع حمل ادویات کا استعمال ہارمون کےنظام میں خرابی کا سبب بن جاتا ہے جس کی وجہ سے ارریگولر پیریڈز کی شکایت ہو سکتی ہے
وزن کی کمی بیشی
بہت زیادہ وزن کم ہو جانے کی صورت میں یا وزن میں زيادہ اضافے کی صورت میں بھی ارریگولر پیریڈز ہو سکتے ہیں
طبی مسائل

خواتین میں تھائی رائڈ گلینڈ کے مسائل یا پھر پولی سسٹک اووری سنڈروم کی صورت میں بھی ماہواری کا سائيکل متاثر ہو سکتا ہے
اس صورت میں بہتر رہنمائي ایک اچھی گائناکولوجسٹ ہی کر سکتی ہے جس سے معائنہ کروانا ضروری ہوتا ہے ۔ کسی بھی اچھی ماہر امراض نسواں سے آن لائن رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر براہ راست رابطہ کریں
مینوپاز کی صورت میں
اگر خواتین کی عمر 40 سال سے زيادہ ہو جاۓ تو اس صورت میں ان میں مینو پاز کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جن میں سے سب سے اہم علامت ارریگولر پیریڈز بھی ہو سکتے ہیں
ارریگولرپیریڈز کے گھریلو علاج
ارریگولر پیریڈز کے علاج کے لیۓ سب سے پہلے اس کی وجوہات جاننا ضروری ہوتی ہیں جن کا تدارک باقاعدہ علاج ہی سے ممکن ہے مگر ان چند طریقوں سے جو کہ سائنسی طور پر بھی ثابت ہیں اور گھر پر ہی کیۓ جا سکتے ہیں اس بیماری کا علاج کیا جا سکتا ہے
یوگا کے ذریعے

یوگا کے ذریعے ماہواری سے جڑے مسائل کو حل کرنا ایک مستند طریقہ ہے ۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق ہفتے میں پانچ دن 35 سے 40 منٹ تک یوگاکرنے سے ان ہارمون کے افعال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے جو کہ ارریگولر پیریڈز کا سبب بن سکتے ہیں
اس کے علاوہ یوگا کے ذریعے ماہواری کے دنوں میں ہونے والے درد اور اینٹھن کو بھی کم کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ ماہواری کے دنوں میں ہونے والے جزباتی دباؤ سے بھی بچا جا سکتا ہے یوگا کرنے کے لیۓ انٹر نیٹ پر ایسی بہت ساری ویڈیوز موجود ہیں جو اس حوالے سے مفید ثابت ہو سکتی ہیں تاہم ابتدا میں یوگا کے ابتدائی لیول سے آغاز ضروری ہوتا ہے
وزن کو مناسب حد تک برقرار رکھنا
وزن پیریڈز کے سائیکل پر براہ راست اثر انداز ہو سکتا ہے ۔ اگر وزن بہت زيادہ ہو تو اس سے بھی ارریگولر پیریڈز کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ اس صورت میں وزن کو کم کریں تاکہ ماہواری باقاعدگی سےآسکے
اس کے ساتھ ساتھ جسم کا بہت کمزور ہونا یعنی وزن کا بہت کم ہونا بھی ارریگولر پیریڈز کا سبب ہو سکتا ہے اس وجہ سے وزن کو صحت مند حد تک برقرار رکھنا بہت ضروری ہے
اس وجہ سے ایسی صورتحال میں ڈاکٹر کے مشورے سے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ آپ کا وزن نہ تو بہت زيادہ ہونا چاہیۓ اور نہ ہی بہت کم کیوں کہ دونوں صورتوں میں ہی ماہواری کا سائيکل متاثر ہو سکتا ہے
ادرک کا استعمال

پیریڈز کے لیۓ ادرک کے استعمال کے فائدے آج کل کے دور میں سائنس سے بھی ثابت ہو چکے ہیں اس کے لیۓ آدھا چاۓ کا چمچ پسی ہوئي ادرک کا پیریڈز کی مقررہ تاریخ سے سات دن پہلے سے کھانا شروع کر دیں اس سے ارریگولر پیریڈز کی شکایت ختم ہو کر ماہواری باقاعدگی سے آنے لگتی ہے
اس کے علاوہ ماہواری کے دوران شروع کے چار دنوں میں بھی ادرک کھانے سے ماہواری کے دوران ہونے والے درد اور بہت زيادہ خون کے اخراج سے بھی آرام ملتا ہے
دارچینی کا استعمال
دارچینی ویسے تو صحت کے حوالے سے بہت سارے فوائد رکھتی ہے مگر ارریگولر پیریڈز کوباقاعدہ کرنے کے لیے اس کا استعمال سائنس سے بھی ثابت شدہ ہے چٹکی پھر دارچینی کو باقاعدگی سے مہینے بھر کھانے سے جہاں صحت کے دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں وہیں اس سے پی سی اوز کے سبب ہونے والی پیریڈز کی بے قاعدگی میں بھی آرام ملتا ہے
وٹامن ڈی کا استعمال
جدید تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کے استعمال سے ارریگولر پیریڈ کو باقاعدہ کرنے مین بہت مدد ملتی ہے خاص طور پر جن خواتین کے پیریڈز پی سی اوز کی وجہ سے بے قاعدہ ہوں ان کے لیۓ وٹامن ڈی کا استعمال بہت مفید ہوسکتا ہے
وٹامن ڈی کے حصول کے لیۓ دودھ دلیہ کا استعمال ضروری ہوتا ہے اسکے علاوہ دھوپ سے بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جا سکتا ہے اس وجہ سے ہر روز کچھ وقت دھوپ میں نکلنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے