جڑواں حمل یا جڑواں بچوں کا خیال لوگوں کو پورلرائز کرتا ہے ۔کچھ جوڑوں کا کہنا ہے کہ وہ دو بچوں کے والدین بننا پسند کریں گے جبکہ کچھ اس سے مختلف ردعمل کا اظہار کریں گے۔اگر آپ جڑواں بھن بھائی ہیں ، تو حقیقت میں آپ کا تصور کسی ایسے شخص سے مختلف ہو گا جس کا کسی ایک وقت میں ایک سے زیادہ بچے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

american pragnancy association
Table of Content
کیا جڑواں بچے عام ہیں؟
بہت سے تولیدی ماہرین کا ماننا ہے کہ انسان ہونے کہ ناطے شاید ہمارے ہاں جڑواں حمل ہماری سوچ سے زیادہ ہوتے ہیں۔تکنیکی ترقی کی بدولت اب کسی بھی خاتون میں ایک سے زیادہ ایمبریو داخل کیا جا سکتا ہے جس سے جڑواں حمل ممکن ہو پاتا ہے اور جڑواں بچوں کی پیدائش ممکن ہو سکتی ہے پر زیادہ تر ان میں سے ایک ہی کی صحتمند پیدائش ہو پاتی ہے۔
جڑواں بچے کیسے ہوتے ہیں؟
اگر آپ جڑواں بچوں کے امکان کو بڑھانا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ جاننا ضروری ہے کہ جڑواں بچے کیسے ہوتے ہیں
جڑواں بچوں کی دو قسمیں ہیں : ایک جیسی یا ایک جیسی نہیں۔

parenting. firstcry.com
یکساں یا مونوزائگوٹک جڑواں بچے اس وقت بنتے ہیں جب ایک انڈے کو ایک نطفہ سے کھاد دیا جاتا ہےجو پھر دو الگ الگ جینوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ہر ایک اس ہی طرح جنیاتی اجزاءاور یکساں جنییاتی ڈھانچی کا اشترک کرتا ہے اور جڑواں بچے نال بھی بانٹے ہیں۔
غیر مما ثل یا ڈائی جیوٹک جڑواں دو الگ الگ انڈوں سے بنتے ہیں جو دو الگ الگ نطفوں کے ذریعے کھاد کئے جاتے ہیں۔یہ چھوٹے بچے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور ان میں مماثلت والی چیز صرف ان کے والدین سے ملنے والے جنیاتی اوصاف ہوتے ہیں۔ غیر مماثل جڑواں جوڑے میں اپنا الگ الگ نال ہو گا۔
جڑواں حمل کے لئے خاندانوں میں کیا خیال ہے؟
یہ ایک عام خیال پایا جاتا ہے کہ جڑواں حمل کا ہونا خاندان کے جنیاتی رحجان کی بدولت ہوتا ہے۔اوار یہ اس کی خاندانی تاریخ ہے جو اس کے ہائپر بیضوی ہونے کی نشانی ہے۔ اگر کسی مرد یا عورت کے خاندان میں حد سے زیادہ جڑواں بچے پیدا ہونے کیا تاریخ ہے تو ان کے ہاں بھی جڑواں بچے پیدا ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں
یہ امکان ان خواتین کے لئے زیادہ درست ہے جن کے خاندان میں زیادہ جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔جبکہ جدید سائنس کے مطابق کوئی عورت بھی جڑواں بچے رکھ سکتی ہے اس میں خاندانی تاریخ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔کوئی بھی عورت جڑواں حمل کی متحمل ہو سکتی ہے بس یہ جاننا ضروری ہے کا اس کے لئے کون سے طریقے اختیار کئے جا سکتے ہیں۔
کے ذریعے جڑواں بچوں حمل کا امکانIVF
ایک خاص قسم کی معاون وٹروفرٹیلائیزیشن ہے۔ اس میں حاملہ ہونے کے لئے IVFٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہ خواتین جو آئی وی ایف کا استعمال کرتی ہیں ان کو ARTحاملہ ہونے کے امکانات کو بڑھانے کے لئے پروسیس شروع کرنے سے پہلے ادویات دی جاتی ہیں
آئی وی ایف کے لئے خواتین کے انڈے اور مرد کے نطفے کو کھاد ڈالنے سے پہلے نکال دیا جاتا ہے
۔ پھر انہیں لیبارٹری میں رکھا جاتا ہے جہاں یہ ایک جین بنتے ہیں۔ پر طبی طریقہ کار کے ذریعے جینن کو عورت کی بچہ دانی میں منتقل کیا جاتا ہے اس امید کے ساتھ کہ یہ جینن بچہ دانی میں مزید پھلے اور پھولے گا ۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ تجربہ کامیاب ہو زیادہ سے زیادہ جینن بچہ دانی میں ڈالے جاتے ہیں جس کی وجہ سے جڑواں حمل ٹھرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ujala cygnus
زرخیزی کی ادویات کے ذریعے جڑواں حمل کا امکان۔
زرخیزی بڑھانے کی لئے دی جانےوالی ادویات عام طور پر عورت کی بیضہ دانی میں پیدا ہونے والے انڈوں کی پیداوار کو بڑھا دیتی ۔ اگر زیادہ انڈے پیدا ہوتے ہیں تو اس بات کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے کہ ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ انڈوں کو کھاد مل جائے اور وہ زرخیزی پا جائیں اس طرح جڑواں حمل ٹھہرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور اس طرح جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔
عام طور پر زرخیزی کے لئے دی جانے والی ادویات جڑواں حمل کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔اس کے علاوا ھارمونز کے لئے دی جانے والی دوائیں کلومیفین کو زرخیزی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کو استعمال کرنے والی خواتین میں جڑواں حمل ٹھہرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے
تیس سال کے بعد جڑواں بچوں کا امکان
وہ خواتین جو 30 سال سے زیادہ عمر کی ہیں خاص طور پر جو خواتین 30 کی دھائی کے آخر میں ہیں ان میں جڑواں حمل ٹھہرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔کیونکہ ان کی بیضہ دانی میں کم عمر خواتین کے مقابلے ایک سے زیادہ انڈے خارج کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔30 سے 40 سال کی عمر والی خواتین میں جڑواں بچے پیدا کرنے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
جڑواں حمل کے امکان کو بڑھانے والے معاملات
ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نسلی پس منظر میں اختلاف آپ کے جڑواں بچوں کے امکانات کو متاثر کر سکتے ہین جیسے کہ سیاہ فام یا غیر ہسپانوی خواتین میں جڑواں بچے پیدا کرنے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں ۔
فولک ایسڈ ایک وٹامن بی ہے ۔بہت سے ڈاکٹر حمل سے پہلے اور دوران اس کو لینے کی تجویز کرتے ہیں تاکہ اعصابی ٹیوب کے نقاءص جیسے اسپینا بیفڈا کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ حاملہ ہونے سے پہلے ، ڈاکٹر فی دن 400 مائیکرو گرام فولک ایسڈ لینے کی سفارش کرتے ہیں
اور حمل کے دوران اس کو 600 مائیکروگرام تک بڑھا دیتے ہیں۔ایک چھوٹے مطالعے کے مطابق فولک ایسڈ جڑواں حمل کے امکان کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے پر ابھی اس معاملے پر کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا ۔
ایک ریسرچ کے مطابق جو خواتین دودھ پلاتی تھیں اور وہ حاملہ ہوئیں تو ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح عام خواتین کے مقابلے زیادہ تھی۔ باقی یہ ایک قدرتی عمل ہے اور ادویات اس جڑواں حمل کے عمل کو تیز بنا سکتی ہیں پر ضروری نہیں کہ یہ 100 فیصد ممکن ہو۔