اونٹنی کے دودھ میں عام بو، سفید رنگ اور نمکین ذائقہ ہوتا ہے۔ پانی پر مشتمل اونٹنی کے دودھ میں پانی نوے فیصد اور کل ٹھوس دس فیصد ہے۔ یہ تجارتی طور پر بہت سے ممالک میں تیار اور فروخت کیا جاتا ہے، ساتھ ہی ساتھ پاؤڈر اور منجمد ورژن میں آن لائن دستیاب ہوتا ہے۔ گائے، بھینس اور مختلف پودوں اور جانوروں پر مبنی دودھ کے ساتھ، کچھ لوگ اونٹنی کے دودھ کا انتخاب کرتے ہیں ۔اونٹنی کے دودھ میں مختلف مدافعتی پروٹین کے مالیکیول ہوتے ہیں جو مختلف جرثوموں کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور حفاظتی ایجنٹ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
اونٹنی کا دودھ
اونٹنی کے دودھ کو قرآن مجید کی آیات اور احادیث میں معجزہ قرار دیا گیا ہے اور اس کے دودھ کو اپنے دور میں بیماریوں کے علاج کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔ اونٹ کا دودھ دوسرے جانوروں کے دودھ کےاثرات کے لحاظ سے مختلف ہے۔ یہ ان افراد کے لیے دودھ کا نعم و بدل ہے جو گائے کے دودھ کے لییکٹوز کو برداشت نہیں کرتے۔ لہذا، اونٹنی کا دودھ اینٹی آکسیڈیٹیو ایجنٹوں، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل، اینٹی فنگل، اینٹی ہیپاٹائٹس، اینٹی آرتھرائٹس، پیرا ٹیوبرکلوسس کے علاج، بڑھاپے کو روکنے، اور کاسمیٹکس کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔
اونٹنی کا دودھ بمقابلہ گائے کا دودھ
اونٹنی کا دودھ بہت سے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ مجموعی صحت کے لیے اہم ہیں۔ جب بات کیلوری، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ کی ہو تو اونٹ کا دودھ گائے کے پورے دودھ سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، یہ سیر شدہ چکنائی میں کم ہے اور زیادہ وٹامن سی، بی وٹامنز، کیلشیم، آئرن، اور پوٹاشیم، کیلوریز، پروٹین، چربی، کاربوہائیڈریٹ، تھامین، وٹامن سی، رائبوفلاوین پیش کرتا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں گائے کے دودھ کی طرح غذائیت کی ساخت ہوتی ہے لیکن یہ کم سیر شدہ چکنائی، زیادہ غیر سیر شدہ چکنائی اور کئی وٹامنز اور معدنیات کی زیادہ مقدار فراہم کرتا ہے۔
اونٹنی کے دودھ کے فوائد
جانتے ہیں اس کے دودھ کے فوائد کے متعلق، بے شمار فوائد میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے
اونٹنی کا دودھ شوگر کو کم کرتا ہے اور ذیابیطس والے لوگوں میں انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے۔اس میں انسولین جیسا پروٹین ہوتا ہے، جو اس کی اینٹی ذیابیطس سرگرمی کے لیے ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض ہمیشہ ذیابیطس کے اسپیشلسٹ سے رابطہ میں رہیں اس کے لیۓ ماہر ڈاکٹرسے رابطہ کریں۔
جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ دو کپ اونٹنی کے دودھ کی تجویز کردہ خوراک ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کنٹرول کو بہتر بناتی ہے۔ ذیابیطس والے لوگوں میں اونٹنی کا دودھ بلڈ شوگر کو کم کر سکتا ہے اور انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
اینٹی ایجنگ ایجنٹ
اونٹنی کا دودھ الفا ہائیدرو اکسل ایسڈز ، اے ایچ اے کی زیادہ مقدار کے لیے جانا جاتا ہے جو جلد کے مردہ خلیوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے جو کہ نئے خلیے پیدا کرتا ہے۔یہ جلد کے مردہ خلیوں کو ختم کر دیتا ہے اور جلد کو تروتازہ اور صاف ستھرا دکھاتا ہے۔ کاپر، آئرن، زنک اور وٹامن سی کی موجودگی اس دودھ کو بڑھاپے کو روکنے کا پاور ہاؤس بناتی ہے۔ وٹامن سی کولیجن پیدا کرنے کے لیے ایک ضروری عنصر ہے جو جلد کو ماحولیاتی آلودگی سے بچاتا ہے جو جھریوں، باریک لکیروں والی جلد اور عمر کے دھبوں کا سبب بنتا ہے۔
جلد ہضم ہونے والا دودھ
لییکٹوز وہ چینی ہے جو دودھ میں ہوتی ہے۔ ہمارے جسم اس چینی کو توڑنے کے لیے لییکٹیس نامی ایک انزائم استعمال کرتے ہیں تاکہ ہم اسے اپنے جسم میں جذب کر سکیں۔ لیکن لییکٹوز کمزور معدے والے لوگ اسکو ہضم نہیں کرسکتے۔ اونٹنی کے دودھ میں گائے کے دودھ کے مقابلے میں کم لییکٹوز ہوتا ہے، جس سے لییکٹوز کم ہضم کرنے والے بہت سے لوگوں کے لیے یہ زیادہ قابل برداشت ہوتا ہے۔
لیکٹوز سے الرجی کی علامات کی صورت میں گھر بیٹھے مرہم کی ویب سائٹ مرہم ڈاٹ کام پر وزٹ کر کے یا آپ اپنے سوالات کے جواب حاصل کرنے کے لئے ہمارے ماہر ڈاکٹر سے براہ راست اس نمبر پر کال کر کے رابطہ کر سکتے ہیں 03111222398
اس میں گائے کے دودھ سے مختلف پروٹین پروفائل بھی ہوتا ہے اور گائے کے دودھ سے الرجی والے لوگ اسے بہتر طور پر برداشت کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ دودھ سیکڑوں سالوں سے روٹا وائرس کی وجہ سے ہونے والے اسہال کے علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دودھ میں اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو اسہال کی بیماری کے علاج میں مدد کرتی ہیں، جو خاص طور پر بچوں میں عام ہے۔
قوت مدافعت بڑھاتا ہے
اونٹنی کے دودھ میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں کا باعث بننے والے جانداروں سے لڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ اونٹ کے دودھ میں دو اہم فعال اجزاء ہوتے ہیں لیکٹو فیرن اور امیونوگلوبلینز، پروٹین جو اس کو اس کی قوت مدافعت بڑھانے والی خصوصیات دے سکتے ہیں۔
جسم کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے
اونٹنی کے دودھ میں پروٹین کی ایسی حیرت انگیز سطح ہوتی ہے جو گائے کے دودھ یا بکری کے دودھ میں نہیں پائی جاتی۔ چونکہ پروٹین جسم کے لیے بنیادی تعمیراتی بلاک ہے، اس لیے یہ آپ کے اعضاء کے نظام کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ثقافتوں میں اونٹنی کا دودھ اکثر غذائیت کے شکار بچوں کو بھی دیا جاتا ہے۔