Table of Content
پروبائوٹک اجزا سے مراد وہ چھوٹے مائکروسکوپک جرثومے ہیں جن کی موجودگی اس کے میزبان کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کریں ہمارا جسم صحت کو برقرار رکھنے کے لیۓ کئي قسم کے جرثوموں پر انحصار کرتے ہیں اور ان میں پروبائوٹک کا اہم کردار ہوتا ہے یہ وہ مفید بیکٹیریا ہوتے ہیں جو ہمارے جسم پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں
یہ منہ سے لے کر ہاضمی نالی کے افعال کو بہتر بناتے ہیں اور جسم کو نقصان پہنچانے والے جراثیموں کا خاتمہ کرتے ہیں ھوسرے لفظوں میں کہا جاتا ہے کہ ان کی موجودگی ہاضمے کے عمل کو بہتر بنا کر غذائی اجزا کے انجذاب کو بہتر بناتے ہیں
پروبائوٹک عام طور پر خمیر والی خوارک میں موجود ہوتے ہیں مگر اس کے علاوہ اس کو مختلف سپلیمنٹ کے ذریعے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے
پروبائوٹک اور نظام ہاضمہ کا باہمی تعلق
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پروبائوٹک ہاضمے کے کچھ مسائل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں
پیٹ کی گیس ، قبض ، ہاضمی نالی میں سوزش ، پیچش ، لیکٹوز کے ہاضمے میں دشواری معدے یا ہاضمی نالی کا السر
مگر ابھی اس حوالے سے طویل تحقیق کی ضرورت ہے جو اس بات کا سراغ لگا سکے کہ پروبائوٹک کس طرح ہاضمے کے عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ پروبائوٹک کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات اب تک یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ان کی کتنی مقدار کسی بھی فرد کے لیۓ مفید ہو سکتی ہے کیوں کہ اس کی مقدار ہر فرد کے حساب سے مختلف ہو سکتی ہے
پروبائوٹک کی مقدار کا تعین
مختلف افراد میں اس کے حالات کے حساب سے اور صحت کے حساب سے پروبائوٹک کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں جس کے بارے میں تعین کرتے ہوۓ کچھ نکات ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے
ماحول کے اثرات
قبض کے شکار افراد کے معدے کے اندر جو مائيکرو اجسام موجود ہوتے ہیں وہ دوسرے فرد سے مختلف ہو سکتے ہیں جو کہ قبض کا شکار نہیں ہوتے ہیں اور اس طرح قبض کی وجوہات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اس وجہ سے ایسے افراد میں پروبائوٹک اجزا کے مفید ہونے کے تعلق انتوں کی اندرونی حالت سے ہو گا
پی ایچ لیول کو کم کر سکتے ہیں
پروبائوٹک اجزا ہاضمی نالی کے پی ایچ لیول کو کم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے پاخانے کو باہر خارج ہونے میں آسانی ہوتی ہے اور ہاضمے کا عمل تیز ہوتا ہے
اینٹی بائوٹک ڈائيریا کی صورت میں مفید
اکثر اینی بائيوٹک ادویات کے استعمال کے سبب ہونے والے ڈائيریا میں بھی پروبائوٹک اجزا کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال کے سبب ہاضمی نالی میں موجود مفید بیکٹیریا بھی ختم ہو جاتے ہیں جس کے سبب ڈائیریا ہو سکتاہے اس صورت میں پروبائوٹک اجزا ان بیکٹیریا کی افزائش کا سبب بن کن ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتے ہیں
پروٹین کو جزب کرنے میں مددگار
ان اجزا کا استعمال ہاضمی نالی میں پروٹین وٹامن اور دوسرے غذائی اجزا کے انجذاب کو بہتر بناتے ہیں جس سے جسم کو طاقت ملتی ہے
پروبائيوٹک کی اقسام
پروبائيوٹک کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جن میں سے ایک تحقیق کے مطابق بی لیکٹس اور ایل کیسل قسم کے پروبائيوٹک قبض میں مفید ثابت ہوتے ہیں اور بچوں اور بڑوں دونوں میں قبض کے خاتمے کے لیۓ ان اقسام کا استعمال کروایا جا سکتا ہے
پروبائيوٹک کے استعمال کا طریقہ
پربائيوٹک کو منہ کے راستے استعمال کیا جاتا ہے اس کے فوائد حاصل کرنے کے لیۓ اس کا استعمال زيادہ سے زيادہ کیا جا سکتا ہے اس کو غذا کے ساتھ ساتھ سپلمینٹ کی صورت میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
پروبائيوٹک کے استعمال میں احتیاط
اس کی مقدار کے تعین کے لیۓ لازمی طور پر کسی ماہر غذائيت یا ماہر معدہ سے مشورہ ضروری کرنا چاہیۓ
اس کی مقدار میں بہت آہستہ آہستہ اضافہ کرنا چاہیۓ
اسکو کھانے کے ساتھ یا کھانے سےپہلے استعمال کرنا چاہیۓ ۔ کھانے کے بعد اس کا استعمال قطعی منع ہے
پروبائيوٹک سپلمینٹ کے استعمال سے زيادہ بہتر اس کو قدرتی ذرائع سے حاصل کرنا ہے
پروبائيوٹک کے استعمال کے سائڈ افیکٹ
اس کا استعمال زیادہ تر لوگوں میں محفوظ ہی تصور کیا جاتا ہے اور اس کے حوالے سے کسی قسم کے شدید سائد افیکٹ سامنے نہیں آۓ ہیں
اس کے سائڈ افیکٹ میں سب سے عام سامنے آنے والا اثر پیٹ میں گیس اور اپھارے کا ہونا ہے اگر اس کے ساتھ پیٹ میں درد بھی ہو تو پری بائيوٹک کا استعمال کم کر دیں اور پھر اس کو آہستہ آہستہ بڑھائيں
اپنے بچوں کو اس کے استعمال سے قبل بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں اس کے مشورے کے بغیر اس کا استعمال نہ کروائیں
وہ افراد جن کی قوت مدافعت کمزور ہو یا وہ کسی بیماری میں مبتلا ہوں ان کو پروبائيوٹک کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیۓ