قربانی کے جانور کی امد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔ اس عید پر بچوں کو سب سے زيادہ قربانی کے جانور کی رسی کو اپنے ہاتھ میں لے کر اس کو گھمانے کی خوشی ہوتی ہے ۔ اس کے لیۓ چارہ بنانا اور اس کو کھلانا ان کے نزدیک ایک بڑا ایڈونچر ہوتا ہے مگر عید سے قبل قربانی کے جانوروں کے ساتھ اس طرح وقت گزارنے کے ردعمل کے طور پر اکثر بچے عید کے موقع پر بیمار پڑ جاتے ہیں جس سے بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کی بھی عید کی خوشیاں ماند پڑ جاتی ہے
Table of Content
قربانی کے جانور اور بچے
اپنی خوشیوں کو قائم رکھنےکے لیۓ اپنے گھر میں قربانی کا جانور لانے سے قبل کچھ اقدامات آپ کے بچے کو ایک بڑے خطرے سے محفوظ رہنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ آپ کے بچے کو بیماری سے بھی بچا سکتے ہیں
جانور کو علیحدہ جگہ پر باندھیں

عام طور پر جب قربانی کے جانور کو خریداری کے بعد گھر لایا جاتا ہے تو اس کی آمد سے پہلے ہی یہ طے کیا جا چکا ہوتا ہے کہ اس کو کہاں باندھنا ہے ۔ قربانی کے جانور کی جگہ کا انتخاب کرتے ہوۓ اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ کھلی اور ہوا دار جگہ ہو ۔ قربانی کے جانور کی رسی کی لمبائي بھی بہت زیادہ نہیں ہونی چاہیۓ ہے اس کے علاوہ اس حانور کے ارد گرد ایک باڑھ نما رسی باندھ دیں تاکہ اس باڑھ سے زيادہ بچے اکیلے میں جانور کے قریب تر نہ جا سکیں ۔
بچوں کو ان کے چارے کو چھونے نہ دیں
جانوروں کے کھانے کے چارے میں بہت ساری ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو بچوں میں الرجی کا سبب بن سکتے ہیں یہ سانس کے راستےبچے کے اندر داخل ہو کر انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں اس وجہ سے چارہ وغیرہ آپ خود تیار کریں اور بچوں کو یہ چارہ مکس نہ کرنے دیں
اس کے ساتھ ساتھ بکروں وغیرہ کو کھلایا جانے والا سبز گھاس جو بچے بہت شوق سے بکروں کو کھلا رہے ہوتے ہیں ان میں سنڈیوں اور دیگر کیڑوں کا ہونا ممکن ہوتا ہے جن کے کاٹنے سے بچے کی جلد پر خارش شروع ہو سکتی ہے اس وجہ سے بچوں کو یہ چیزیں چھونے نہ دیں
جانور کو چھونے کے بعد لازمی ہاتھ دھلوائيں

بچے بکروں کو اور قربانی کے جانوروں کو چھونے ان کی رسی کو لے کر ان کو گھمانے کے شوقین ہوتے ہیں لیکن یہ تمام چیزیں مختلف قسم کے جراثیموں سے بھر پور ہوتی ہیں ان کو چھونے کے نتیجے میں یہ جراثیم بچوں کے ہاتھوں کے ھریعے ان کے کھانےتک منتقل ہو سکتے ہیں اس وجہ سے اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے جانوروں کو ہاتھ لگانے کے بعد کسی ڈس انفیکٹنٹ صابن سے لازمی ہاتھ دھوئیں
عام طور پر اس بات کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں بچوں کو الٹیاں دست لگ سکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی جلد پر مختلف قسم کی خارش بھی ہو سکتی ہے اس وجہ سے یہ بہت ضروری ہے کہ بچوں کو اس حوالے سے قربانی کے جانور کی خریداری سے قبل مکمل رہنمائی فراہم کی جاۓ اور اس بات کا خاص اہتمام کیا جاۓ کہ بچے آپ کی ہدایات پر عمل کرین
اس کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ خود بچے کے سامنے جانور کو ہاتھ لگانے کے بعد لازمی ہاتھ دھوئيں اس سے بچے میں تحریک پیدا ہو گی اور وہ بھی ان پر عمل کرۓ گا
بچے کی غذا کا خیال رکھیں

بچے اکثر اوقات ان جانوروں کی آمد کے بعد اپنی بھوک پیاس اور آرام سے نا آشنا ہو جاتے ہیں اور دن بھر قربانی کے جانور کی آمد کے بعد خود کو بہت زیادہ تھکانا شروع کر دیتے ہیں ۔ بچے کا مدافعتی نظام بڑوں کی نسبت کمزور ہوتا ہے اس وجہ سے یہ تھکن ان کو بیمار کرنے کا بھی باعث بن سکتی ہے اس وجہ سے بچے کے آرام کا خاص خیال رکھیں
اس کے ساتھ ساتھ ان کو وقت پر کھانا دیں ۔ اس کے لیۓ ایسے ہلکے پھلکے اسنیکس تیار کریں جن کو وہ جلد اور آسانی سے کھا بھی لیں اور جو توانائی سے بھی بھر پور ہوں ۔ ان دنوں میں ان کے لیۓ ملک شیک اور دیگر مشروبات کا استعمال بڑھا دیں کیوں کہ وہ قربانی کے جانور کی آمد کے بعد بھاگ دوڑ زیادہ کرتے ہیں جس سے ان کے جسم مین طاقت کی کمی واقع ہو سکتی ہے
بچے کو جانور کے زیادہ قریب نہ جانے دیں

جانور کے زیادہ قریب جانے سے اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ قربانی کا جانور بچوں کی آوازوں سے چڑ کر ان کو آسان شکار سمجھتے ہوۓ ٹکر مار دے ۔ آپ کا لایا ہوا جانور بھلے جتنا بھی گھر کا پلا ہوا ہو مگر اس کے ردعمل کے حوالے سے آپ کچھ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتےہیں اس وجہ سے اپنی احتیاط کے طور پر بچے کو کبھی بھی جانور کے اتنے قریب نہ جانے دیں جو بچے کے لیۓ خطرناک ثابت ہو جاۓ
مویشیوں کے قریب جانے کی وجہ سے ایسے بچے جن کو سانس کا مسلہ ہو سانس کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں اس وجہ سے حفظ ماتقدم کے طور پر کسی بھی بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے وقت سے پہلے اس حوالے سے مشورہ کر لیں تاکہ عید خوشیوں کے ساتھ گزار سکیں