حج ایک مبارک مگر مشقت طلب عبادت ہے اور ذیابیطس ایک اہم مرض ہے۔چنانچہ عزم سفر سے قبل ایک مستند معالج سے اپنا طبی معائنہ کرا لیا جائے، تا کہ اس ضمن میں آپ کو اپنے دماغ،قلب،فشار خون،آنکھوں،گردوں اور پاؤں کی صحیح کیفیت کا اندازہ ہو جائے اور آپ کو مناسب ہدایات حاصل ہو جائیں۔اس کے علاوہ درج ذیل تجاویز پر عمل کرنا ذیابیطس کے مریضوں کے لئے دوران حج سہولت کا باعث ہو گا۔
۔ عازمین حج کے لئے لازم ہے کہ وہ ایک کلائی بند اپنی کلائی سے پیوستہ رکھیں ،جس پر تحریر ہو ،مجھے ذیابیطس ہے، تا کہ ضرورت کے وقت ان کو فوری طبی امداد مل سکے۔
۔ دوران حج پیدل چلنے اور دیگر قسم کی فعالیت میں اضافہ ہونے سے خون میں شکر کی سطح کم ہو سکتی ہے جس کی اصلاح کے لئے آپ کے پاس کھانے پینے کی اشیاٗ ،گلوکومیٹر لازمی ہونا چاہیے۔
۔ سفر حج سے چار سے چھ ہفتہ پہلے رفتہ رفتہ چلنے پھرنے کی عادت ڈالیں۔
۔ جن افراد کے لیے چلنا پھرنا دشوار ہو یا پاؤں کے مسائل درپیش ہوں وہ وہیل چیئر کا استعمال کریں۔
۔ حج سے قبل بعض قسم کے ٹیکے لگوانا ضروری ہے جیسے کہ انفلوئنزا اور میننجائٹس کی ویکسین، جو سفر حج سے دس دن قبل لگوائی جاتی ہے۔
۔ طواف و سعی رات کو یا صبح سویرے کریں، کیونکہ ریت اور گرم فرش سے پیروں کو ضرر پہنچ سکتا ہے، جو ذیابیطس میں خطرناک ہے۔
۔ تازہ غذائیں اور پھل کھائیں۔کھجور صرف تبرک کے لیئے مناسب ہے۔ پھل اور سبزیاں صاف ستھری ہوں۔
۔ آپ کے ساتھ ادویات معالج کے نسخے کے مطابق ہونی چاہیئں۔دوران حج مشقت کی وجہ سے شکر خون میں کمی ہو سکتی ہے اسلیئے ادویات میں کمی ہو سکتی ہے۔
۔ معالج کے مشورے سے درد، نزلہ ،زکام،اسہال اور الرجی دور کرنے والی عام ادویات ساتھ رکھنا مناسب ہے۔
۔ اپنی ادویات ، خاص طور پر انسولن ایسی جگہ رکھیں جہاں درجہ حرارت مناسب ہو۔
۔ بہتر ہو گا کہ ادویات کو اپنے ہینڈ بیگ میں رکھیں ۔
۔ عرفات اور منی میں انسولن اپنے پاس چھوٹے تھرماس میں رکھیں۔
۔ شکر والی مصنوعات ، سرد مشروبات اور چکنائیوں سے پرہیز کریں۔
۔ مریض دن میں تین بار کھانے کی بجائے کم مقدار میں وقفے وقفے سے کئی بار مقررہ غذا کھائے تا کہ شکر خون مناسب رہے۔
۔ اپنے ساتھ استعمال شدہ مزید جوتے بھی رکھیں۔ وہاں گرم فرش پر چلنے سے پاؤں میں زخم پڑنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔