روزہ اسلام کا پانچواں رکن ہے ۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ رمضان کے مہینے کی فیوض اور برکات کو سمیٹ سکیں ۔ اس مہینے ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھے۔ مگر اس کے لیۓ انسان کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے ۔ اللہ تعالی نے روزہ ہر بالغ اور صحت مند انسان پر فرض کیا ہے ۔
فرمان خداوندی ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔اگر بیماری کی وجہ سے رمضان میں روزے نہ رکھ سکو تو ان کی گنتی صحتمند ہونے کے بعد پوری کر لو یا پھر اس کا فدیہ دے دو ۔
اس وجہ سے اگر روزہ رکھنا ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق خطرناک ہو سکتا ہے۔ تو اس کو رکھنے میں احتیاط ضروری ہوجاتی ہے ۔
ایسی بیماریاں جن میں روزہ رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے
ذیابطیس
اس بیماری میں خون کے اندر شوگر کا لیول بڑھ جاتا ہے یا پھر کم ہو جاتا ہے ۔عام طور پر اس بیماری میں مبتلا مریض شوگر کے لیول کو ہموار رکھنے کے لیۓ دوا یا انسولین کے ٹیکے کا استعمال کرتے ہیں ۔
اس بیماری میں مبتلا افراد کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر روزہ رکھنا سختی سے منع ہوتا ہے۔ روزے کی حالت میں اس بات کا بھی خدشہ موجود ہوتا ہے کہ ان کا شوگر لیول بہت کم ہو سکتا ہے۔ جو کہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے ۔ اس وجہ سے ایسے مریض ڈاکٹر کے مشورے اور مکمل ڈائٹ پلان کے ساتھ ہی روزہ رکھ سکتے ہیں ۔
انسولین لگانے والے مریض روزہ رکھنے سے قبل انسولین کی مقدار کا تعین ڈاکٹر کے مشورے سے کر لیں اس کے علاوہ اگر دوران روزہ شوگر لیول 250 سے زیادہ یا 60 سے کم ہو تو روزہ توڑا جا سکتا ہے ۔
کینسر
کینسر ایک جان لیوا مرض ہے اس کے مریضوں کا مدافعتی نظام اس بیماری کی وجہ سے بہت کمزور ہو جاتا ہے۔ اور اس مرض کے علاج میں کی جانے والی کیموتھراپی کے اثرات کے سبب اس بیماری کے حامل مریض اندرونی طور پر بہت کمزور ہو جاتے ہیں ۔ انہیں وقت پر دوا اور غذا کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔
دوا اور غذا میں کسی بھی قسم کے بے قاعدگی اس مرض میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے ۔ اس وجہ سے اس بیماری کے حامل افراد ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق روزہ رکھنے کے بجاۓ فدیہ دے سکتے ہیں ۔
حالت حمل
حالت حمل میں روزہ رکھنے کے حوالے سے ڈاکٹروں کی یہ متفقہ راۓ ہے کہ اگر ماں اور بچے کی صحت کو روزہ رکھنے سے خطرات لاحق ہوں۔، تو اسلام میں اس بات کی اجازت موجود ہے۔ کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں روزہ نہ رکھیں ۔ البتہ ان روزوں کا فدیہ نہیں دیا جاسکتا ہے بلکہ ان کی گنتی بعد میں قضا روزے رکھ کر پوری کرنی چاہیۓ
ڈاکٹروں کے مطابق 22 سے 27 ہفتوں کی حاملہ ماں کو روزے رکھنے میں خصوصی احتیاط کرنی چاہیۓ ۔ ایک ریسرچ کے مطابق اس دوران روزے رکھنے والی 35 فی صد تک ماؤں کو وقت سے پہلے بچے کی پیدائش کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
اس وجہ سے حاملہ خواتین کو روزہ رکھنے سے قبل لازمی طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے
اس حوالے سے مذید معلومات کے لیۓ یہاں کلک کریں
امراض قلب
ڈاکٹروں کا یہ ماننا ہے کہ امراض قلب کے مریضوں کے لیۓ روزہ رکھنا مفید ثابت ہوتا ہے ۔ کیوں کہ اس سے ایک جانب تو کولیسٹرول کے لیول میں کمی واقع ہوتی ہے اور دوسری جانب بلڈ پریشر میں بھی کمی واقع ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے دل کی صحت بہتر ہو سکتی ہے
البتہ امراض قلب کے مریضوں کو روزہ کے بعد معالج کے بتاۓ ہوۓ ڈائٹ پلان پر سختی سے عمل کرنا چاہیۓ ۔ افطار اور سحری میں زیادہ چکنائی والی اشیا اور تلی ہوئی اشیا کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیۓ
کرونا وائرس
حالیہ دنوں میں کرونا وائرس ایک وبائی مرض کی صورت میں پھیل رہا ہے ۔ جس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ اس مرض کی علامات مختلف مریضوں میں مختلف ہیں ۔ لہذا اس مرض میں روزے کا فیصلہ علامات کی بنیاد پر ،ڈاکٹر سے مشورے کی بنیاد پر کرنا ضروری ہے ۔
اگر اس مرض کی علامات میں شدت نہ ہو تو انسان قرنطینہ میں رہ کر روزہ رکھ سکتا ہے۔ مگر اگر اس بیماری کے ساتھ دیگر پیچیدگیاں بھی ہوں ۔جو کہ خطرناک ہوں۔ تو ایسے مریضوں کو ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق روزہ رکھنے میں احتیاط کرنی چاہیۓ ہے
گردے کے مریض
عام طور پر گردے کے مریضوں کےحوالے سے یہ خیال کیا جاتا ہے۔ روزہ ان کے مرض کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے ۔ لیکن یہ گردے کے مرض کی نوعیت پر منحصر ہے ۔ اگر مریض گردے کی پتھری یا انفیکشن میں مبتلا ہے اور اس کو زیادہ پانی کی ضرورت ہو ۔تو وہ اس حوالے سے ڈاکٹر کے مشورے کو اہمیت دے ۔ گردے کے وہ مریض جو ڈائلائسز کروا رہے ہوتے ہیں ۔ان کو تو ویسے بھی پانی کی کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ایسے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے روزہ رکھ سکتے ہیں
روزہ رکھنے کی صورت میں کسی بھی ڈاکٹر سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|