سانس کی بیماری میں بہت سے لوگ اکثر مبتلا ہو جاتے ہیں کسی بھی عمر کا فرد اس بیماری کا شکار ہوسکتا ہے اس بیماری کے ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں اس بیماری کو دمہ بھی کہا جاتا ہے یہ بیماری موروثی بھی ہو سکتی ہے
زیادہ تر یہ بیماری ماحولیاتی آلودگی یا فضائی آلودگی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے سانس کی بیماری میں مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے ورزش کے دوران اور چلنے کے دوران سانس پھولنے لگتا ہے سینے میں اضافی بلغم جمع ہوتا ہے بعض اوقات دمے کا دورا اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض سانس نہیں لے پاتا

blog.amysehiffmanmd.com
سانس کی بیماری کی علامات
دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں آپ کے سانس کی نالی پھولنے کی وجہ سے تنگ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف اور دشواری ہو تی ہے سینے میں اضافی بلغم جمع ہوجاتا ہے اور سانس نکالتے ہوئے سیٹی کی آواز نکلتی ہے
دمے کی علامات ہر شخص میں الگ الگ ہوتی ہیں اس بیماری میں سینے میں جکڑن یا درد محسوس ہوتا ہے اور سانس لیتے ہوئے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے بار بار نزلہ اور زکام کا ہونا لیٹتے ہوئے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سردی محسوس ہوتی ہے باربار چھینکوں کا آنا
کام کاج کرتے ہوئے سانس کا پھولنا ورزش کے دوران سانس لینے میں مشکل پیش آنا اور اونچائی پر چڑھتے ہوئے سانس کا بھولنا اس بیماری کی علامات ہیں

actasif.com
سانس کی بیماری کی وجوہات
اس بیماری کے ہونے کئی وجوہات ہیں جن میں ماحولیاتی آلودگی اور فضائی آلودگی شامل ہے ایسی فیکٹری جہاں سے زہریلے مادے اور دھواں نکلتا ہواس میں کام کرنے والے افراد اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں گھر میں پالتوں جانوروں کو رکھنے سے بھی یہ بیماری ہوجاتی ہے خاص کر بلی کے بالوں سے بھی یہ بیماری ہو جاتی ہے پرندوں کو گھر میں پالنے سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے دھول مٹی کی وجہ سے اکثر کالین اور پردے جن میں باریک مٹی جمع ہوجاتی ہے اگر سانس لینے کے دوران یہ سانس کی نالی میں چلی جائے تو سانس لینے میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے
سانس کی یہ نالی ہوا کو پھپڑوں تک پہنچاتی ہے جب اس میں رکاوٹ آجاتی ہے تو سانس لینے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے کیھتی باڑی کرنے والے افراد بھی اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں کام کرنے دوران مٹی سانس کی نالی میں چلی جاتی ہے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ سگریٹ کا دھواں بھی صحت کو تباہ کردیتا ہے شیشہ استعمال کرنے والے افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں
مختلف اسپرے جیسے بالوں کے اسپرے کرنے سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے کاکروچ کے فضلے کی وجہ سے بھی یہ بیماری ہوتی ہے اور مختلف داوائیں جیسے بیٹابلاکرز،اسپرین، سٹیرایڈیل، اینٹی سوزش والی دوائیں شامل ہیں وزن کا بڑھنا بھی اس بیماری کی ایک وجہ ہے اس بیماری کی ایک وجہ موروثی بھی ہے اگر والدین میں سے یہ بیماری ہو تو یہ بچوں میں بھی منتقل ہوجاتی ہے اور ان سے ان کے بچوں میں منتقل ہو باتی ہے

familyfirster.com
سانس کی بیماری سے ہونے والی پیچیدگیاں
اگر سانس کی بیماری ہو جائے تو مریض کوجسمانی مشقت یا کام کرنےمیں دشواری پیش آتی ہے نیند کا نہ آنا لیٹے ہوئے سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے ایک سے دو تکیے سر کے نیچے رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے کھانسی بڑھ جاتی ہے سینے میں بلغم جمع ہو جاتا ہے اور سانس لینے میں دقت ہوتی ہے
احتیاطی تدابیر
مریض کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چائیے اپنے اردگرد کے ماحول کوصاف رکھنا چائیے اور پالتوجانور جیسے کتا ،بلی یا ایسے جانور جن سے اس بیماری کا خطرہ ہو نہیں رکھنے چائیے پرندوں کو گھر سے باہر رکھنا چائیے
اونی کپڑوں کےاستعمال سے گریز کرنا چائیے سانس کی بیماری میں مبتلا مریض کو چائیے کہ اپنے کمرے کو دھول مٹی سے پاک رکھے کالین اور پردے استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں بھی دھول مٹی جمع ہو جاتی ہے اونی کپڑوں اور کمبل کی جگہ کاٹن کی کپڑے استعمال کریں اور اونی کمبل پر کاٹن کا خلاف چڑھا کر استعمال کریں ایسی جگہوں پر جہاں دھول مٹی لگنے کا خطرہ ہو وہاں پر ماسک کا استعمال کریں تاکہ دھول مٹی سے بچا جاسکے
علاج
ویسے تویہ ایسی بیماری ہے جوختم نہیں ہوتی اس بیماری کو کم کرنے کے لیے کچھ دوائیں اور سانس کو بحال کرنے کے لیے انہلر استعمال کیے جاتے ہیں البتہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اگر مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہو تو نیبولائزر کے زریئے سانس کو بحال کیا باتا ہے
بڑھتی عمرکے ساتھ اور بیماریوں کی وجہ سے یہ بیماری بھی ہوجاتی ہے دل کی بیماری والے افراد کو بھی سانس کی بیماری ہو جاتی ہے وزن بڑھنے کی وجہ سے بھی اکثر لوگ اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں پھپڑوں میں پانی بھرجانا بھی اس بیماری کا سبب بنتا ہے