سانس پھولنا یا پھر سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ ٹانگوں اور گھٹنوں میں درد کے باعث سیڑھیاں چڑھنا سب کو ہی مشکل لگتا ہے ۔ یہی وجہ سے کہ بچے ہوں یا جوان سب ہی اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ انہیں اس مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
سیڑھیاں چڑھنے کے دوران جسم میں کیا تبدیلی واقع ہوتی ہے
کبھی اس حوالے سےکسی نے سوچا کہ کیا وجہ ہوتی ہے کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ انسان کی تھکاوٹ کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کسی ہموار جگہ پر چلنے کے مقابلے میں ۔ اس کی سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب انسان سیڑھیاں چڑھنا شروع کرتا ہے۔ تو وہ کشش ثقل کے مخالف میں جا رہا ہوتا ہے اس وجہ سے اسے زیادہ توانائی لگانی پڑتی ہے ۔ اس وجہ سے اس کے پٹھوں میں زیادہ تناؤ پیدا ہوتا ہے
یہ تناؤ صرف پٹھوں میں نہیں ہوتا بلکہ دل تک جا پہنچتا ہے ۔ جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ۔اور جسم میں توانائی کی شرح کو برقرار رکھنے کےلیۓ جسم کو زیادہ آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے ۔ وہ ہوا میں سے زیادہ آکسیجن کھنچنے کی کوشش کرتا ہے جس کے سبب سانس پھولنے لگتا ہے ۔
سانس کا پھولنا کب خطرناک ثابت ہو سکتا ہے
بلندی کا سفر طے کرتے ہوۓ سانس کا پھولنا ایک نارمل حالت ہے ۔ مگر بعض اوقات یہ ایک عام سی علامت بڑی اور خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے ۔ جس کے لیۓ کچھ باتیں یاد رکھنا ضروری ہیں۔ ان علامات کے ظاہر ہونے پر بلا تاخیر ڈاکٹر سے رابطہ کر کے معائنہ کروانا ضروری ہے ۔
. صرف تین سے چار سیڑھیاں چڑھنے سے سانس پھولنے لگے۔ اور دوبارہ سانس بحال ہونے میں وقت لگے
چند سیڑھیاں چڑھنے کے بعد ہی سانس اتنا زیادہ پھول جاۓ کہ بات کرنا دشوار ہو۔
سیڑھیاں چڑھنے کے بعد کے چند منٹ کے دوران سانس نارمل حالت میں واپس نہ آۓ۔
سانس پھولنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے پسینے بھی آئیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ چکر بھی آنے لگیں۔
ان تمام علامات کی صورت میں آئندہ سیڑھیاں چڑھنے سے احتیاط برتنی چاہیۓ ۔ ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے کیوںکہ یہ ان بیماریوں کا سبب ہو سکتا ہے ۔
دل کی بیماری
دل کی کسی بھی بیماری یا تکلیف کی صورت میں سب سے اہم علامت تھوڑا سا چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے پر سانس کا پھولنا ہو سکتی ہے ۔ ان بیماریوں میں دل کی شریانوں کا تنگ ہو جانا ، دل اے والو میں خرابی ، دل کے سائز کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔ جن کے سبب تھوڑی سی سیڑھیاں چڑھنے پر بھی سانس پھول سکتا ہے۔ ایسی کسی بھی تکلیف کیصورت میںفوری طور پر دل کے ڈاکٹر سے رابطہ کر کےنہ صرف بڑی تکلیف سے بچا جا سکتا ہے بلکہ وقت پر علاج کروا کر جان بھی بچائی جا سکتی ہے
کولیسٹرول کی زیادتی
خون کے اندر کولیسٹرول کی بلند شرح خون کے گاڑھے پن میں اضافے کا باعث ہوتی ہے ۔ اس وجہ سے دل کو اس خون کو پورے جسم میں پھیلانے کے لیۓ زیادہ زور لگانا پڑتا ہے ۔جس کی وجہ سے سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ دل کی دھڑکن عام حالات سے زیادہ تیز ہو سکتی ہے ۔ جو کہ دل کے دورے کا بھی باعث ہو سکتی ہے ۔ لہذا جنرل فزیشن سے رابطہ کر کے اس کے مشورے کے مطابق عمل کریں
ہائی بلڈ پریشر
اگر آپ سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں اور اس کے سبب آپ کو اپنا دل اپنے جسم کے ہر ہر حصے میں دھڑکتا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔ خاص طور پر کنپٹیوں کی جگہ پر دھڑکن محسوس ہو ۔تو اس صورت میں بلڈ پریشر چیک کروانا ضروری ہے ۔ اور اگر بلڈ پریشر زیادہ ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے باقاعدہ دوا اور پرہیز کو اختیار کرنا ضروری ہے۔ لیکن یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ قدرتی طور پر بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے اس وجہ سے فورا بلڈ پریشر چیک نہیں کرنا چاہیۓ ہے ۔
دمہ کی بیماری
دمہ کی بیماری پھپھڑوں کی ایسی بیماری ہوتی ہے۔ جس میں پھپھڑوں کے اندر آکسیجن کو جزب کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے ۔ اور اس بیماری کا حامل شخص جب سیڑھیاں چڑھتا ہے۔ تو پھپھڑوں پر دباؤمیں اضافہ ہو تا ہے ۔ اور جسم میں خطرناک حد تک آکسیجن کی کمی واقع ہو سکتی ہے اور انسان بے ہوش بھی ہو سکتا ہے ۔
یاد رکھیں ، انسان کا جسم ایک مشین کی مانند ہے اور اس میں ظاہر ہونے والی علامات درحقیقت کسی بھی پرزے کی خرابی کو ظاہر کرتی ہیں جن کے بارے میں جاننے کے لیۓ ہمیں اس مرض کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہۓ ۔ ڈاکٹر سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں