ہائی بلڈ پریشر مردوں اورعورتوں میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ عام طور پر، بلڈ پریشر عمر کے ساتھ بڑھتا ہے. ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ اس وقت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے جب افراد چالیس سال کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں، حالانکہ یہ کم عمر لوگوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ موٹاپا یا ہائی بلڈ پریشر کی خاندانی تاریخ بھی اس کے لاحق ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ہائی بلڈ پریشر خاص طور پر خطرناک ہے کیونکہ بغیر تشخیص کے، سالوں تک افراد اس میں مبتلا رہتے ہیں۔ اس شرح کے ساتھ ہرتین میں سے ایک فرد ہائی بلڈ پریشرمیں مبتلا ہوتا ہے ۔ ان مایوس کن اعدادوشمار کے باوجود ہائی بلڈ پریشرلاعلاج نہیں ہے۔ طبی ادویات اور گھریلو نسخوں سے اسکو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کیا ہے؟
نظام دوران خون کے ذریعے خون کا پمپنگ دباؤ میں ہوتا ہے، جیسا کہ گھر کے پائپوں میں پانی ہوتا ہے۔ اور جس طرح پانی کا بہت زیادہ دباؤ پائپوں اور نل کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اسی طرح بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر پریشانی کا سبب بن سکتا ہے.
بلڈ پریشر خون کی نالیوں کی دیواروں پر خون کے بہاؤ کی طاقت کا پیمانہ ہے۔ دل خون کی نالیوں میں خون پمپ کرتا ہے، جو پورے جسم میں خون لے جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر، خطرناک ہے کیونکہ یہ دل میں خون کو ، پورے جسم میں پمپ کرنے کے لیے سخت محنت کرتا ہے اور شریانوں کے سخت ہونے، فالج، گردے کی بیماری اور دل کے فیل ہونے کا سبب بنتا ہے۔
بہت سی بڑی بیماریوں کی طرح، ہائی بلڈ پریشر بھی خاندانوں میں نسل در نسل چلتا ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جینیات ایک کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ کسی جینیاتی بیماری کا شکار ہیں تو پیشہ ور اور مستند ڈاکٹر کا انتخاب یہاں سے کریں۔
ہائی بلڈ پریشرسے منسلک بیماریاں
وقت گزرنے کے ساتھ، خون کا بلند دباؤ بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ خون کی نالی کی دیوارمیں کمزورجگہ پرغبارہ بن کر پھٹ جاتا ہے اسے اینیوریزم کہتے ہیں۔ اینیوریزم کی دیواریں اتنی پتلی ہوسکتی ہیں کہ پھٹ جاتی ہیں ، یہ خون کی نالیوں میں بن سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے دل بڑا ہو سکتا ہے، جس سے دل کے افعال کے متاثرہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
گردوں میں خون کی نالیوں کو پہنچنے والے نقصان گردوں کے فیل ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ چونکہ آنکھوں میں خون کی چھوٹی نالیاں خاص طور پر نقصان کا شکار ہوتی ہیں، ہائی بلڈ پریشر بینائی کے مسائل اور یہاں تک کہ اندھا پن کا باعث بن سکتا ہے۔ آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کے مسائل کے لیۓ ماہر امراض چشم سے رابطہ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں۔
تحقیقات کا انکشاف
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر خواتین کے لیے خاص طور پر خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ خواتین چالیس سال کی عمر کی شروعات میں بلڈ پریشر ہائی ہونے والی خواتین کو بعد میں کورونری بیماری یعنی دل کی شریانوں کا مسئلہ اور موت کا خطرہ کافی حد تک بڑھ سکتا ہے۔ مزید یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر خواتین کے دل کی صحت کے لیے مردوں کی دل کی صحت کے مقابلے میں بدتر ہوتا ہے۔
خواتین میں بلڈ پریشر بڑھانے والے عوامل
دیگر بیماریوں کی طرح، ہائی بلڈ پریشرکے لیۓ نسل، عمر، وزن، اور حمل سب خطرے کے عوامل ہیں۔ پیدائش پر قابو پانے کی گولیاں لینا اورہارمون تھراپی، بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہے، جیسا کہ زیادہ وزن ہو سکتا ہے۔ کچھ ادویات، اینٹی ڈپریسنٹ بھی بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ بہت سے عوامل ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتے ہیں۔ جس میں غذا بہت اہم کردار ادا کرتی ہے. بہت زیادہ نمک، بہت کم پوٹاشیم اور بہت زیادہ الکحل ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ بہت زیادہ تناؤ اور بہت کم جسمانی سرگرمی دونوں ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں، جیسا کہ زیادہ وزن یا موٹاپا ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر والی خواتین جو پیدائش پر قابو پانے کی گولیاں کھا رہی ہیں ان کی احتیاط سے نگرانی کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ایسی خواتین کو سگریٹ نوشی نہ کرنے اور باقاعدگی سے ورزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ابھی بی پی کے ڈاکٹر سے اپائمیٹ لینے کے لئے مرہم کی سائٹ مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں ۔
ہائی بلڈ پریشر کی روک تھام
ماہرین ہائی بلڈ پریشر کے زیادہ تر کیسز کی وجہ نہیں جانتے ہیں، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ اسے کیسے روکا جائے۔ لیکن غذا اور طرز زندگی میں تبدیلیاں فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔ آپ کو درج ذیل تجاویز پر غور کرنا چاہئے۔
جسمانی افعال کو تیز کریں
باقاعدگی سے جسمانی افعال میں تیزی وزن میں کمی کرسکتی ہے اور دل کی بیماری کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔ آپ اپنے بلڈ پریشر کو زیادہ تیز جسمانی افعال سے کم کر سکتے ہیں، جیسے کہ ایک گھنٹے کی تیز چہل قدمی۔
ذہنی تناؤ کو کم کریں
جب آپ آرام کرتے ہیں، تو آپ کی دل کی دھڑکن سست ہوجاتی ہے، جو آپ کے جسم کو درکار آکسیجن کی مقدار کو کم کرتی ہے، جس سے آپ کا دباؤ کم ہوجاتا ہے۔
خوراک میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار
اپنے سوڈیم کی مقدار کو کم کریں۔ اسکو کم کرنے سے بلڈ پریشر اور دل کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ غذائی پوٹاشیم میں اضافہ کریں، پوٹاشیم سوڈیم کے اثرات کا مقابلہ کرکے بلڈ پریشر کو کم کرسکتا ہے۔ کیلے میں قدرتی طور پر پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے۔
صحت مند غذا کھائیں
پھلوں، سبزیوں اور کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات سے بھرپور غذا کھائیں ، مچھلی کا تیل اور کیلشیم سپلیمنٹس ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں بلڈ پریشر کو تھوڑا کم کرتے ہیں۔