پائلر سسٹ، جسے ایپیڈرمائڈ سسٹ کہتے ہیں یہ بالوں کے فولیکلز کے گرد بنتے ہیں. فولیکلز خلیوں کا ایک مجموعہ ہوتا ہے۔ جو بال کے ارد گرد ایک ٹیوب بناتا ہے۔ پائلر سسٹ آپ کے جسم پر کہیں بھی ہو سکتے ہیں لیکن جسم کے زیادہ تر بال سر پر ہوتے ہیں، اس لیے نوے فیصد پائلر سسٹ سر پر بنتے ہیں۔ یہ اکثر بے ضرر ہوتے ہیں اور خود ہی غائب ہو سکتے ہیں۔ یہ سسٹ لیکوئیڈ سے بھری ہوئی ایک چھوٹی سی گٹھلی ہے۔ یہ جلد کے نیچے بنتے ہیں۔ یہ نرم بھی ہو سکتے ہیں اور سخت بھی ہوسکتے ہیں۔
کیا پائلر سسٹ خطرناک ہوتے ہیں؟
پائلر سسٹ موروثی بھی ہو سکتے ہیں۔ شاذ و نادر ہی، یہ سسٹ بہت زیادہ بڑھ سکتے ہیں اور تیزی سے بڑھتے ہوئے پائلر ٹیومر بھی بن سکتے ہیں، جو غیر کینسر ٹیومر ہوتے ہیں۔ سسٹس بہت عام ہوتے ہیں اور عام طور پر ان کی کوئی علامات یا مضر اثرات نہیں ہوتے ہیں۔ پائلر سسٹ پریشان کن ہوسکتے ہیں، لیکن عام طور پر آپ کی صحت کے لیے خطرناک نہیں ہوتے ہیں۔ سرجن سسٹ کو آسانی سے ہٹا سکتا ہے۔ لیکن ہٹانے کے بعد بھی یہ سسٹ دوبارہ ظاہر ہوسکتی ہے۔
اپنی صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی علامات کو نظر انداز نہ کریں اپنی بیماری کی علامات کے بارے میں اگر آپ کو مزید جاننے کی ضرورت ہے تو ڈاکٹر سےمشاورت کے لیۓ مرہم کی ویب سائٹ پہ یا اپنے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیۓ براہ راست رابطے کے لیۓ اس نمبر پر03111222398 کال کریں۔
پائلر سسٹ کی ظاہری شکل
یہ سسٹ ایک چھوٹے، گول یا گنبد نما سائز میں ظاہر ہوگا۔ کچھ پائلر سسٹ پیلے یا سفید ہوتے ہیں۔ پائلر سسٹ آدھے سے پانچ سینٹی میٹر کے درمیان ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ بہت آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں، اس لیے ایک شخص اس وقت تک پائلر سسٹ کو محسوس نہیں کر سکتا جب تک کہ یہ ایک خاص سائز تک نہ پہنچ جائے۔
سسٹ کے ذریعے بننے والی گھٹلی پر عام طور پر کوئی بال نہیں اگتے۔ گھٹلی چھونے پر مضبوط محسوس ہوگی۔ لیکن یہ سسٹ لیکوئیڈ سے بھرا ہوتا ہے، اس لیے دبانے پر یہ ہلکا سا حرکت کر سکتا ہے۔ سسٹ کو بہت زور سے دبانے سے درد ہو سکتا ہے۔ پائلر سسٹ کو ڈھانپنے والی جلد کافی موٹی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ٹوٹنے یا پھٹنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ لیکن سر پر سسٹ اکثر برش یا کنگھی کے لگنے سے جلد پھٹ سکتی ہے اور سسٹ سے پیپ نکل سکتی ہے۔
اگر آپ کو جلد سے متعلق کوئی شکایت یا مسئلہ ہے یا جلد کی کسی بیماری کے متعلق معلومات جاننے کے خواہش مند ہیں تو ماہر ڈرماٹولوجسٹ سے ابھی مشورہ کریں۔
پائلر سسٹ کی وجوہات
کیرٹین جلد کے خلیوں میں پایا جانے والا ایک پروٹین ہے اور یہ جلد اور بالوں کو مضبوط اور لچکدار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ کیریٹن کے خلیے عام طور پر جلد پر منتقل ہوتے ہیں جب وہ مر جاتے ہیں تو یا گر جاتے ہیں یا دھل جاتے ہیں۔ اگر اس کے بجائے، یہ خلیے جلد کی گہرائی میں چلے جاتے ہیں، تو وہ بڑھ کر ایک پائلر سسٹ بنا سکتے ہیں۔ ایک سسٹ میں کیرٹین ایک موٹے سفید یا پیلے پیسٹ کی طرح لگتا ہے۔
پائلر سسٹ نسل در نسل منتقل ہو سکتے ہیں۔ اگر والدین اس سسٹ سے متاثر ہوتے ہیں، تو پچاس فیصد امکان ہوتا ہے کہ بچے کو یہ سسٹ ہوگی۔ اس قسم کی سسٹ مردوں کے مقابلے خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہےاور عام طور پر درمیانی عمر کے افراد میں پائی جاتی ہیں۔
پائلر سسٹس کے لیے ایسے کوئی ظاہری خطرات نہیں ہوتے ہیں، لیکن نقصان دہ بالوں کے فولیکلز یا زخمی جلد والے شخص میں ان کے بڑھنے کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔
پائلر سسٹ کی تشخیص
ڈرما ٹولوجسٹ کو جلد پر کسی بھی گھٹلی کی جانچ کرنی چاہیئے۔ سسٹس عام طور پر تشویش کا باعث نہیں ہوتے ہیں، لیکن صحیح تشخیص ضروری ہے۔ تشخیص کے لیۓ ڈاکٹر سی ٹی اسکین اور ایکسرے کروا سکتے ہیں۔ ٹیسٹ ہمیشہ مستند لیبارٹری سے کروانے چاہئیں کیونکہ ٹیسٹ کے نتائج پر ہی آپ کی ممکنہ بیماری کی تشخیص اور علاج کا انحصار ہوتا ہے، ڈاکٹر احتیاط سے سسٹ کے معائنے کے دوران طبی تاریخ اور اضافی علامات کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔
پائلر سسٹ کا علاج
سسٹ اکثر خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ایک صاف، گرم کپڑے کو سسٹ پر رکھنے سے سوجن کم ہو سکتی ہے اور اسے ٹھیک ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر متاثرہ پائلر سسٹ کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس تجویز کر سکتا ہے۔ سسٹ کو ہٹانا ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا ہے۔ اگر سسٹ کی وجہ سے کوئی پریشانی یا درد نہیں ہوتا ہے تو ضروری نہیں کہ آپ اس کی سرجری کروائیں۔
پائلر سسٹ کی سرجری
اگر کوئی سسٹ تکلیف کا باعث ہو تو اسے دور کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ پائلر سسٹ عام طور پر سر پر بنتے ہیں، بالوں کو برش کرتے وقت اسے برش کا لگنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ اس سرجری کے لیے ہسپتال میں رات بھر قیام کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سسٹ کو ہٹانے سے پہلے بے ہوشی کی دوا دیں گے یا سن کرنے کے لیۓ انجیکشن لگائیں گے۔ سسٹ کو ہٹانے کے دو طریقہ کار ہیں۔
پہلا طریقہ کار لیکوئیڈ سسٹ کو نکالنے کے لیے اس معمولی سرجری میں سسٹ کے اوپر ایک چیرا لگانا، سرجری سے سسٹ کو نکالنا، اور پھر جلد کو بند کر کے سلائی کرنا شامل ہے۔ پائلر سسٹ کی سرجری کےلیۓ بہترین اور اعلی تربیت یافتہ سرجن کا انتخاب کریں۔
سرجری کے دوسرے طریقہ کار میں میں چیرا لگاۓ بغیر پوری سسٹ کو نکال دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹرسسٹ کو ہٹانے کے بعد ڈریسنگ کرے گا۔ ڈریسنگ گیلے ہونے سے گریز کرنا اور متاثرہ جگہ کو چھوتے وقت خیال رکھنا ہوگا۔