پیشاب کا کم آنا میڈیکل ٹرم کے مطابق اولیگوریا نامی ایک بیماری ہے۔ ایک نارمل انسان دن بھر میں کم از کم 400 ملی لیٹر تک پیشاب کرتا ہے۔ اگر کوئی اس سے کم پیشاب کرے تو وہ اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
گردوں کے ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹروں سے آن لائن رابطے کےلیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں۔
پیشاب کے کم آنے کی وجوہات
پیشاب کے کم آنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن کو جاننے کے بعد اولیگوریا میں مبتلا ہونے اور اس کی شدت کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے ان وجوہات میں سے کچھ اس طرح ہو سکتی ہیں۔
پانی کی کمی
پیشاب کےکم آنے کی سب سے بڑی وجہ جسم میں پانی کی مقدار کی کمی ہو سکتی ہے ۔ بعض افراد پانی کم پیتے ہیں یا پھر گرمی کی شدت اور زیادہ پسینہ آنے کے سبب بھی جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ ڈائریا ، الٹی اور موشن کی صورت میں بھی جسم سے پانی خارج ہو کر جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے جس سے پیشاب کے آنے کی مقدار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
انفیکشن
بعض اوقات جسم کے کسی بھی حصے میں انفیکشن کی صورت میں مختلف اعضاء میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس کے سبب بھی جسم کے مختلف حصوں میں سے لیکوئیڈ کو جمع کر کے گردوں تک پہنچانے کا عمل متاثر ہوتا ہے جس سے پیشاب کی مقدار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
پیشاب کے راستے میں رکاوٹ
پیشاب کے راستے میں ہونے والی رکاوٹ کے سبب گردوں میں سے پیشاب کے خارج ہونے کے عمل میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ اور پیشاب گردوں میں ہی جمع ہوتا رہتا ہے اور باہر خارج نہیں ہوتا ہے جس سے ایک یا دونوں گردوں کے متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
ادویات کا اثر
کچھ ادویات کے مستقل استعمال کے سبب بھی گردوں کے افعال میں کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا آنا کم ہو جاتا ہے ان ادویات میں درد کش ادویات کا مستقل استعمال ، ہائی بلڈ پریشر کی دوائيں اور جینٹامائی سین نامی اینٹی بائیوٹک شامل ہے۔
پیشاب کم آنے پر ڈاکٹر سے کب مشورہ کرنا چاہیے؟
پیشاب کی مقدار کی کمی کی صورت میں اس کی وجوہات کے مطابق اس کا علاج ضروری ہے اگر ایسا پانی کی کمی کی وجہ سےہو رہا ہے تو پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے ۔ لیکن اگر آپ محسوس کر رہے ہیں کہ پیشاب رکاوٹ کی صورت میں خارج ہونے سے رک رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کا تیز ہونا ، چکر آنا یا غنودگی طاری ہونے کی علامات ہوں تو اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے ورنہ یہ گردوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اولیگوریا کی تشخیص
اس بیماری کی تشخیص کسی ٹیسٹ سے ممکن نہیں ہے البتہ آپ کا ڈاکٹر اس بیماری کے حوالے سے کچھ سوال پوچھ سکتا ہے جن کے ذریعے بیماری کی تشخیص ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرے گا کہ مقدار میں کمی کب سے واقع ہوئی ہے اور اس کا سبب کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا فیصلہ آپ خود بھی کر سکتے ہیں کہ کیا زيادہ پانی پینے سے آپ کے پیشاب کے آنے کی مقدار بڑھ رہی ہے یا نہیں ۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر ایک تفصیلی ٹیسٹ بھی کروا سکتا ہے جس میں وہ پیشاب کے رنگ اور اس میں موجود پروٹین اور یورک ایسڈ کی مقدار کی جانچ کر سکتا ہے جس کے بعد ڈاکٹر مزید جانچ کے لیۓ خون کے ٹیسٹ ، الٹراساونڈ ، سی ٹی اسکین کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
پیشاب کی کمی کا علاج
اس بیماری کی صورت میں ڈاکٹر آپ کو ڈرپ لگانے کا مشورہ دے سکتا ہے تاکہ جسم میں سے پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور گردوں میں سے زہریلے مادوں کو خارج کر کے ان کے افعال کو بہتر بنایا جا سکے۔
بیماری کی صورت میں ہونے والی پیچیدگیاں
اگر اس بیماری کو نظرانداز کر دیا جاۓ اور اس کا وقت پر علاج نہ کروایا جائے تو یہ بہت ساری پیچیدگیوں کا بھی باعث بن سکتی ہے جس میں ہائی بلڈ پریشر ،دل کا فیل ہو جانا ، خون کی کمی ، اور معدے کے امراض شامل ہیں۔
بیماری سے بچنے کی تدابیر
اس موذی مرض سے بچنے کے لیۓ کچھ اقدامات کرنا ضروری ہیں جن میںاس بات کو یقینی بنانا کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا اور دن بھر میں کم از کم 8 سے دس گلاس پانی لازمی پینا شامل ہے اس کے علاوہ صحت مند طرز زندگی کو اپنانے سے بھی اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔