بچہ جب اپنی عمر کے دو سال مکمل کر لیتا ہے تو نارمل حالت میں وہ تقریبا 50 الفاظ بولنا شروع کر دیتا ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ دو سے تین جملے بولنا بھی شروع کر دیتا ہے ۔ جب کہ تین سال کی عمر تک یہ تعداد تقریبا 1000 الفاظ تک پہنچ جاتی ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ بچہ اب چار سے پانچ جملے بولنا بھی شروع کر دیتا ہے
لیکن اگر آپ کا بچہ اس عمر تک یہ سب سیکھنے میں ناکام رہتا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بچہ بولنےکے عمل میں دشواری کا سامنا کر رہا ہے جس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ یاد رکھیں اگر بچہ بولنے میں تاخیر کا سامنا کر رہا ہے تو ہمیشہ اس کا مطلب کوئی بیماری ہونا نہیں ہوتا ۔ بلکہ بعض بچے قدرتی طور پر چیزوں کو دیر سے سیکھتے ہیں ۔
بچہ دیر سے کیوں بولنا سیکھتا ہے وجوہات
بعض اوقات بچے کے دیر سے بولنے کا ایک سبب اس کی سماعت میں خرابی ہو سکتی ہے اس کے علاوہ اس کی نشونما کے مسائل اور دماغی صحت بھی اس کے اسباب میں شامل ہو سکتی ہے
بچے کا بول نہ سکنا اور گفتگو نہ کر سکنا دو علیحدہ باتیں ہیں ۔ عام طور پر وقت کے ساتھ ساتھ بچہ اپنی بات سمجھانے کے لیۓ مختلف اشارے یا آوازیں سیکھ لیتا ہے ۔ جب کہ چیزوں کو درست نام اور آواز سے نہ پکار سکنے کا مطلب بچے کا گفتگو کرنے کے عمل میں تاخیر میں شامل ہوتی ہے
اس وجہ سے والدین کے لیۓ یہ بہت ضروری ہے کہ وہ بچے کی کیفیات کا مشاہدہ کر کے اس بات کا فیصلہ کریں کہ درحقیقت بچے کا اصل مسلہ کیا ہے کیون کہ علامات کی بنا پر اکثر یہ دونوں مسائل ایک جیسے ہی محسوس ہوتے ہیں
دیر سے بولنے سے کیا مراد ہے
عام طور پر ایک بچہ پیدا ہونے کے کچھ دنوں کے بعد ہی بچہ مختلف قسم کی آوازیں نکالنا شروع کر دیتا ہے ۔ اسکےبعد وہ اکثر آوازیں بھی نکالنا شروع کر دیتا ہے ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ وقت گزرنےکے ساتھ ساتھ بے معنی آوازیں بامعنی لفظوں میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔ لیکن اگر تین سال کی عمر تک بچہ اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بچے کو بولنا سیکھنے میں دشواری کا سامنا ہے
عام 3 سال کی عمر کا بچہ کتنا بول سکتا ہے
ایک نارمل تین سال کا بچہ اس عمر تک پہنچتے پہنچتے تقریبا 1000 الفاظ کا استعمال سیکھ چکا ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ماں یا باپ کو اور قریبی رشتوں کو پکار سکتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ مختلف اسم ، فعل اور صفات کا استعمال چھوٹے جملوں میں کر سکتا ہے ۔ چھوٹی نظمیں توتلی زبان میں ردھم کے ساتھ پڑھ سکتا ہے
دیر سے بولنے کی علامات
اگر بچہ بول چال میں تاخیر کا شکار ہو تو ان علامات کا اظہار 2 سال کی عمر سے ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔
اگر بچہ دو سال کی عمر تک تقریبا 25 الفاظ نہ بول سکے
ڈھائی سال کی عمرتک چھوٹے جملے نہ بول سکے
تین سال کی عمر تک اس کی بولنے کی صلاحیت 200 الفاظ سے کم ہو اور وہ چیزوں کو ان کے نام سے نہ پکار سکے
اس کے بعد کی عمر میں ایک بار کا یاد کروایا گیا لفظ دوبارہ استعمال نہ کر سکے
تو یہ تمام علامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بچہ دیر سے بولنے کی تکلیف میں مبتلا ہے
دیر سے بولنے کی وجوہات
زبان میں خرابی
بعض بچوں کی زبان پیدائشی طور پر منہ کے نیچے والے حصے سے اس طرح جڑی ہوتی ہے کہ اس کو حرکت کرنے میں دشواری ہوتی ہے اس صورت میں بہت سارے الفاظ کی ادائگی بچہ نہیں کر سکتا ہے اور اگر کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو وہ سننے والے کی سمجھ سے بالاتر ہوتا ہے ۔
پیٹ میں کیڑوں کا ہونا بچوں کی نشونما کو کس طرح متاثر کر سکتا ہے جاننے کے لیۓ یہاں کلک کریں
لفظوں کو بامعنی جملوں میں تبدیل نہ کر سکنا
کچھ بچے وقت کے ساتھ ساتھ الفاظ اور چیزوں کا نام تو سیکھ جاتے ہیں مگر ان کو بوقت ضرورت جملوں کی صورت میں استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں ۔ ایسا عام طور پر ان بچوں کے ساتھ ہوتا ہے جن کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے یا پھر وہ اعصابی اور دماغی کمزوری میں مبتلاہوتے ہیں
سماعت کی کمزوری
بولنے کا عمل سننے کے عمل سے جڑا ہوتا ہے کیوں کہ بچہ اسی وقت الفاظ کو سیکھ سکے گا جب کہ وہ ان کو بولنے کے قابل ہو گا ۔اگر پیدائشی طور پر وہ سماعت کے قابل نہ ہوا تو ایسے بچے منہ سے بے معنی آوازيں تو نکال سکتے ہیں لیکن بامعنی الفاظ کو بولنے کی صلاحیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں ۔
آٹزم
آٹزم کا شکار بچہ جہاں دوسرے بہت سارے مسائل کا سامنا کرتا ہے وہیں اس کو گفتگو کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہوتا ہے ۔ اور وہ بچے ایک ہی لفظ کو بار بار دہراتے رہتے ہیں لیکن ان کو بامعنی جملوں میں تبدیل کرنے سے محروم ہوتے ہیں
دیر سے بولنے کا علاج
عام طور پر ایسے بچوں کے علاج کے لیۓ جو تیکنیک استعمال کی جاتی ہے وہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہے ۔
اسپیچ لینگوئج تھراپی
یہ وہ طریقہ کار ہے جس کے مطابق بچوں کو بولنے کی مشق ماہر ڈاکٹروں اور فزیوتھراپسٹ کے زیر نگرانی کروائی جاتی ہے ۔ جس کے تحت بچوں کو چھوٹے الفاظ سے لے کر جملوں تک کو بولنے کی مشق کروائي جاتی ہے
دیر سے بولنے کی وجوہات کا علاج
اس کے ساتھ ساتھ ان وجوہات کو جن کی بنا پر بچہ دیر سے بول رہا ہے ان کی شناخت کی جاتی ہے اور اس مسلےکے حل کے لیۓکام کیا جاتا ہے مثال کے طور پر
اگر سماعت کمزور ہے تو اس کے لیۓ ہئيرنگ ایڈ استعمال کیا جاتا ہے
زبان میں ہونے والی تکالیف کا علاج اور ضروری سرجری کروائي جاتی ہے
دماغی کمزوری کی صورت میں اس کے علاج کے لیۓ کوششیں
کن ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیۓ
بچوں کے دیر سے بولنے کی صورت میں آڈيو لوجسٹ ، اسپیچ لینگوئج پیتھالوجسٹ اور نیورو لوجسٹ آپ کے لیۓ معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔ ان سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں